افغانستان بھیCPEC میں شامل، چین نے انڈیا کو دھوبی پٹرا کیسے مارا؟

چین نے خطے سے بھارتی اثرورسوخ مکمل طور پر ختم کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ چین نے اقتصادی راہداری منصوبے میں افغانستان کو شامل کر کے بھارت کے”لڑاؤ اور حکومت کرو” جیسے مکروہ نظریے کی کمر توڑکر بھارتی اجارہ داری کا خاتمہ کر دیا ہے وہیں اپنی ثالثی میں پاکستان اور افغانستان کو ایک کر خطے میں وسیع تر علاقائی اتحاد اور قیام امن کی بنیاد بھی رکھ دی ہے۔اسی لئے مودی سرکار نےافغانستان کی سی پیک میں شمولیت کو بھارت کے لیے خطرہ قرار دے دیا ہے۔ تاہم مبصرین کے مطابق افغانستان کا باضابطہ طور پر چین پاکستان اقتصادی راہداری میں شمولیت اختیار کرنا ایک نئے دور کا آغاز ہو گا جس سے نہ صرف بھارت کے تخریبی عزائم کو شکست فاش ہو گی بلکہ مستقبل قریب میں پاکستان، افغانستان اور چین کا ناقابل شکست اتحاد خطے کی ترقی کا ضامن بھی ثابت ہو گا۔

تجزیہ کاروں کے مطابق بھارت کی پاکستان اور افغانستان  کے مابین اختلافات پیدا کر کے دراڑ ڈالنے کی کوششوں کے باوجود چین نے دونوں برادار ممالک کے مابین باہمی اختلافات ختم کروا دیے ہیں، چین کی ثالثی میں پاکستان اور افغانستان کے حالیہ سفارتی روابط نے دونوں برادر ممالک کے تعلقات کو مزید مضبوط کر دیا ہے، چین نے قابلِ اعتماد علاقائی شراکت دار کے طور پر اس سہ فریقی اتحاد کو اقتصادی تعاون اور باہمی سلامتی کے عزم سے مزید تقویت دی ہے۔ جس کی وجہ سے بھارت کی جانب سے پاکستان اور افغانستان کے مابین دراڑیں ڈالنے کی کوششوں کے باوجود دونوں ممالک کے گہرے ثقافتی، مذہبی اور تاریخی رشتے مزید مضبوط ہو گئے ہیں جو اب چین کی حمایت کے ساتھ اسٹریٹجک شراکت داری میں بدلتے دکھائی دیتے ہیں۔

 

مبصرین کے مطابق بھارت کی تفرقہ انگیز پالیسی ناکام ہو چکی ہے کیونکہ پاکستان اور افغانستان تعمیری سفارت کاری کے ذریعے آگے بڑھ رہے ہیں جس کے بعد چین کی قیادت میں ایک پرامن اور باہم مربوط خطے کی تعمیر کا خواب حقیقت بن رہا ہے، سہ فریقی اتفاق رائے بھارت کی منفی مہم سے کہیں زیادہ طاقتور پیغام دیتا نظر آتا ہے ۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ جب بھارت خطے کو غیر مستحکم کرنے کے لیے جاسوسی اور جھوٹ پر مبنی پراپیگنڈہ پھیلا رہا ہے، پاکستان اور افغانستان، چین جیسے قابل اعتماد ترقیاتی شراکت دار کے ساتھ امن، اقتصادی تعاون اور علاقائی انحصار کی بنیاد رکھ رہے ہیں۔

 

خیال رہے کہ 21 مئی کو پاکستان، چین اور افغانستان کے درمیان سہ فریقی مذاکرات کے بعد چینی وزیرِخارجہ وانگ ژی کی جانب سے جاری پریس ریلیز میں کہا گیا تھا کہ چین کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو یا اقتصادی راہداری کے منصوبے میں افغانستان کو بھی شامل کیا جائے گا۔جس کے بعد وزیرخارجہ اسحاق ڈار نے بھی اس بات کی تصدیق کی تھی کہ سی پیک ٹو منصوبے کو افغانستان تک توسیع دی جائے گی۔

انڈیا سے جنگ جیت کر پاکستان ساؤتھ ایشیا کی بڑی طاقت کیسے بنا؟

 

اس سلسلے میں ازبکستان پاکستان کے درمیان ریلوے لائن بچھانے کے عمل کی دستاویزی تیاریاں مکمل ہو چُکی ہیں۔ یہ ریلوے لائن ازبکستان سے بذریعہ افغانستان خرلاچی بارڈر کے راستے پاکستان میں داخل ہو گی اور چین نے اس منصوبے کو فنانس کرنے کا اُصولی فیصلہ کیا ہے۔ سی پیک فیز ٹو کے تحت پشاور سے کابل تک ایک ہائی وے بھی تعمیر کی جائے گی اور اس طرح سے ان 2 منصوبوں کے ذریعے سے وسط ایشیائی ممالک کو پاکستان کے ساتھ جوڑ دیا جائے گا جس سے گوادر اور کراچی کی بندرگاہیں جو اپنی صلاحیت سے بہت کم استعمال ہو رہی ہیں جب وہ مکمل صلاحیت کے ساتھ استعمال ہوں گی تو ملک میں معاشی انقلاب آئے گا۔ افغانستان کے راستے جب تمام وسط ایشیائی ممالک جڑ جائیں گے تو اس سے خطّے میں ترقی کی نئی منزلیں طے ہوں گی۔

تجزیہ کاروں کے مطابق پاکستانی وزارت خارجہ اور چینی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیانات کے روشنی میں دیکھا جائے تو یہ بات بالکل واضح ہے کہ سہ فریقی مذاکرات انتہائی کامیاب رہے اور اس میں افغانستان کی جانب سے بیرونی مداخلت کے خلاف بند باندھنے، سفارتی تعلقات کو وسعت دینے، دہشتگردی کے خلاف جنگ اور تجارت تعلقات کو مزید فروغ دینے سے افغان حکام نے مکمل اتفاق کیا ہے اور حالیہ پاک چین افغان مذاکرات کے دوران افغانستان نے یقین دہانی کروائی کہ افغانستان دہشتگرد تنظیموں جیسا کہ تحریک طالبان پاکستان اور چین کے خلاف مشرقی ترکستان جیسی تنظیموں کو افغان سر زمین کے استعمال سے روک دے گا۔

تاہم یہاں سوال پیدا ہوتا ہے کہ افغانستان سی پیک منصوبے کی توسیع پر اتنا پرجوش کیوں ہے اس سے افغانستان کو کیا فوائد حاصل ہوں گے؟ تجزیہ کاروں کے مطابق سی پیک ٹو کو افغانستان تک وسعت دینے سے افغانستان کا تجارتی سامان خاص طور پر افغانی معدنیات گوادر بندرگارہ کے ذریعے عالمی منڈیوں تک پہنچ پائیں گی اور سی پیک اقتصادی راہداری کے ذریعے وسطی ایشیاء سے جُڑنے کے باعث افغانستان خطّے میں تجارت کا مرکز بن جائے گا۔ اس سے جہاں ملک کے معدنی وسائل جیسا کہ لیتھیم اور نایاب زمینی عناصر کی کان کنی اور توانائی کے شعبوں میں سرمایہ کاری کو فروغ ملے گا، وہیں افغانستان کو جنگ سے تباہ حال معیشت کی بحالی میں بھی مدد ملے گی۔

Back to top button