افغانستان کو بڑا دھچکا: انٹیلی جینس چیف میزائل حملے میں ہلاک

 

پاکستان مخالف افغان طالبان حکومت کو تب ایک بڑا دھچکا لگا جب افغان انٹیلی جنس کے چیف ملا عبدالحق ایک لیزر گائیڈڈ میزائل حملے میں مارے گئے۔قندھار میں یہ حملہ ایک انتہائی اہم اجلاس کے دوران ایک حساس مقام پر کیا گیا جہاں پاکستان مخالف نئےحملوں کی منصوبہ بندی کی جا رہی تھی۔
خیال رہے کہ پاکستان اور افغانستان کے مابین حالیہ دنوں بڑھتی ہوئی کشیدگی کےبعد پاکستان نے افغان صوبے قندھار اور دارالحکومت کابل میں طالبان اور مختلف مطلوب دہشتگرد عناصر کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے۔ پاکستان کی جانب سے یہ کارروائیاں مخصوص اور اہم اہداف کے خلاف کی گئی تھیں، جن میں طالبان کی اعلیٰ قیادت بھی شامل تھی۔ انھی حملوں کے دوران اب ایک لیزر گائیڈڈ میزائل حملے میں طالبان کے انٹیلی جنس چیف، ملا عبد الحق کی ہلاکت کی خبریں بھی سامنے آ رہی ہیں۔

دفاعی ماہرین کے مطابق میزائل حملے میں ملا عبدالحق کی موت محض ایک عسکری کارروائی نہیں بلکہ ایک واضح پیغام ہے کہ پاکستان اپنے خلاف ہونے والی کسی بھی منصوبہ بندی سے غافل نہیں ہے اور وقت آنے پر وہ خفیہ سمجھے جانے والے مقامات میں گھس کر بھی اپنے اہداف کو نشانہ بنا سکتا ہے۔ ماہرین کے مطابق ملا عبدالحق پر ہونے والے میزائل حملے کو اپنی نوعیت کے لحاظ سے انتہائی منفرد اور خطرناک قرار دیا جا رہا ہے۔ حملے میں لیزر گائیڈڈ میزائل کا استعمال اس بات کا اشارہ ہے کہ کارروائی انتہائی درست معلومات کی بنیاد پر کی گئی تھی۔ چونکہ یہ واقعہ ایک اہم اجلاس کے دوران پیش آیا، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ حملے کا مقصد صرف ایک شخص کو ہدف بنانا نہیں بلکہ اُس نیٹ ورک کو بھی مفلوج کرنا تھا جو پاکستان کے خلاف دہشتگردانہ کارروائیوں کی منصوبہ بندی میں مصروف تھا۔ پاکستان کی جانب سے تاحال اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی گئی ہے۔
ماہرین کے بقول ملا عبدالحق پر ہونے والے حملے کے محرکات پر کئی آراء سامنے آ رہی ہیں۔ اکثریتی تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ پاکستان کی جانب سے ہونے والے ٹارگٹڈ حملے میں افغان انٹیلی جنس چیف کو پار کیا گیا ہے جبکہ کچھ مبصرین کے نزدیک یہ حملہ افغان حکومت کے اندرونی اختلافات اور طاقت کی کھینچا تانی کا نتیجہ بھی ہو سکتا ہے، جہاں ایک گروہ دوسرے کو کمزور کرنے کے لیے انتہائی اقدامات پر اتر آیا ہے۔ کچھ ماہرین کا خیال ہے کہ یہ کارروائی کسی غیر ملکی انٹیلی جنس ایجنسی کی جانب سے مخصوص مفادات کے تحت کی گئی تاکہ پاکستان مخالف نیٹ ورک کو نقصان پہنچایا جا سکے۔ جدید گائیڈڈ میزائل کے استعمال سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ حملہ آور کے پاس نہ صرف تکنیکی برتری تھی بلکہ ہدف کے بارے میں تازہ اور درست انٹیلیجنس معلومات بھی دستیاب تھیں۔

دفاعی ماہرین کا ماننا ہے کہ پاکستان کے لیے اس حملے نےبظاہر ایک پیچیدہ صورتحال پیدا کر دی ہے۔ اگر واقعی اجلاس میں پاکستان مخالف منصوبہ بندی ہو رہی تھی، تو ملا عبدالحق کی ہلاکت سے وقتی طور پر ان سرگرمیوں میں کمی آ سکتی ہے۔ تاہم اس کے نتیجے میں سرحدی کشیدگی میں اضافہ بھی ممکن ہے۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ یہ حملہ صرف پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدگی تک محدود نہیں رہے گا۔ اس کے اثرات پورے خطے میں محسوس کیے جائیں گے۔ بھارت، ایران، چین اور روس جیسے ممالک اس واقعے کو اپنے اپنے زاویے سے دیکھ رہے ہیں۔ ایران اور چین کے لیے افغانستان میں عدم استحکام ایک بڑا خطرہ ہے، جبکہ بھارت ایسے حالات کو اپنے سفارتی مفاد میں استعمال کرنے کی کوشش کر سکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس حملے کے بعد خطے کی طاقتوں کی پالیسیوں میں نئے تغیرات متوقع ہیں۔

دوسری جانب طالبان انٹیلی جنس کے سربراہ ملا عبدالحق کی میزائل حملے میں ہلاکت کے بعد پاکستان میں سوشل میڈیا پر زبردست ردعمل دیکھنے میں آ رہا ہے۔ پاکستانی صارفین کی ایک بڑی تعداد نے اس کارروائی کو قومی سلامتی کے تحفظ کے لیے ایک دوٹوک اور جرات مندانہ پیغام قرار دیا ہے۔ سوشل میڈیا صارفین کے مطابق، اس حملے نے واضح کر دیا ہے کہ پاکستان اب اپنی سرزمین پر کسی بھی قسم کی دہشتگردی، پراکسی نیٹ ورک یا بیرونی مداخلت کو برداشت کرنے کے لیے تیار نہیں۔

پاکستانی صارفین کا کہنا ہے کہ ملا عبدالحق کو جہنم واصل کر کے پاکستانی ریاست نے ایک طویل عرصے سے جاری اُس “خاموش جنگ” کا بھرپور جواب دیا ہے جو افغان سرزمین سے پاکستان کے خلاف چلائی جا رہی تھی۔ کئی صارفین نے لکھا کہ پاکستان نے یہ کارروائی کسی جارحانہ مقصد کے تحت نہیں بلکہ اپنے عوام کے تحفظ اور ریاستی خودمختاری کے دفاع میں کی۔ ان کے مطابق، یہ حملہ پاکستان کے لیے ایک خفیہ مگر فیصلہ کن آپریشن کی کامیابی کا ثبوت ہے کیونکہ ملا عبدالحق نہ صرف پاکستان مخالف گروہوں کے ساتھ روابط رکھتے تھے بلکہ بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں حالیہ دہشتگرد حملوں کے منصوبوں میں بھی براہِ راست ملوث تھے۔ انٹیلی جنس ذرائع کے مطابق، پاکستانی اداروں نے کئی ہفتوں کی نگرانی، مواصلاتی ڈیٹا اور زمینی ذرائع سے حاصل شدہ معلومات کی بنیاد پر اس کارروائی کی منصوبہ بندی کی۔ لیزر گائیڈڈ میزائل کے ذریعے کی گئی یہ ٹارگٹڈ اسٹرائیک اتنی درست تھی کہ حملے کے وقت اجلاس میں موجود کسی عام فرد کو نقصان نہیں پہنچا، جبکہ ملا عبدالحق موقع پر ہلاک ہو گئے۔ ملا عبدالحق کی میزائل حملے میں ہلاکت کے بعد سوشل میڈیا پلیٹ فارمز، خصوصاً ایکس ، فیس بک اور یوٹیوب پر “پاک فوج زندہ باد” اور “پاکستان پائندہ باد” کے ہیش ٹیگز ٹاپ ٹرینڈ کر رہے ہیں اور صارفین پاک فوج کی کاوشوں کو سراہتے دکھائی دے رہے ہیں۔ سوشل میڈیا صارفین کے مطابق ملا عبدالحق کے خلاف  یہ کارروائی صرف ایک فرد کی ہلاکت نہیں بلکہ ایک بڑے پیغام کی ترسیل ہے کہ پاکستان کے صبر کا امتحان ختم ہو چکا ہے، اب طالبان کے ہر حملے کا جواب ایسی منہ توڑ کارروائی سے دیا جائے گا۔

Back to top button