ملالہ یوسفزئی کی لو میرج کی کہانی، انکی اپنی زبانی

سوات سے تعلق رکھنے والی نوبیل امن انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی نے اپنی نئی کتاب "فائنڈنگ مائی وے” میں اپنی ذاتی زندگی کے اہم پہلوؤں پر روشنی ڈالتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ انہوں نے والدین کی مرضی سے لو میرج کی تھی۔
ملالہ لکھتی ہیں کہ جب انہیں عاصر پسند آیا تو انہوں نے اپنے والد ضیاء الدین یوسفزئی سے کہا: "بابا، مجھے وہ پسند ہے۔” اس کے بعد دونوں نے دو سال کی محبت کے بعد شادی کا فیصلہ کیا۔ ملالہ اور عاصر کی پہلی ملاقات 2018 میں آکسفورڈ یونیورسٹی میں ہوئی، جہاں ملالہ فلسفہ، سیاست اور معاشیات کی تعلیم حاصل کر رہی تھیں۔ ملاقات ایک عام گفتگو سے شروع ہوئی جو جلد ہی روزانہ کے پیغامات اور فون کالز میں بدل گئی۔ 2021 میں، لیک پلاسڈ نیویارک میں شادی کا فیصلہ ہوا اور 9 نومبر کو برمنگھم کے ونٹر بورن ہاؤس اینڈ گارڈن میں نکاح ہوا۔
ملالہ نے بتایا کہ انہوں نے اپنے رشتے کو اس خوف سے راز میں رکھا کہ اگر کوئی مداح یا فوٹوگرافر انہیں دیکھ لے تو پاکستان میں تنازع کھڑا ہو سکتا ہے۔ انہوں نے شادی کو ہمیشہ ایک ایسی رسم سمجھا جو عورتوں کو محدود کر دیتی ہے، مگر اب ان کا ماننا ہے کہ اگر ساتھی برابر کا ہو تو شادی زندگی کو خوبصورت بنا دیتی ہے۔
یاد رہے کہ ملالہ کے شوہر عاصر ملک پاکستان سپر لیگ کی ٹیم ملتان سلطانز کے فرنچائز ڈیولپمنٹ ڈائریکٹر ہیں۔ دونوں نے مل کر "ریسیس کیپیٹل” کے نام سے ایک نیا منصوبہ شروع کیا ہے۔ عاصر کہتے ہیں کہ وہ اگلے دس سال اس خواب کو حقیقت بنانے کے لیے وقف کرنا چاہتے ہیں۔
ملالہ کی کتاب "فائنڈنگ مائی وے” 21 اکتوبر سے دنیا بھر میں دستیاب ہوگی، جس میں ان کی زندگی، محبت، اور شادی کے سفر کی تفصیلات شامل ہیں۔
