14 برس سزا پانے کے بعد عمران دوبارہ فوجی قیادت پر حملہ آور

190 ملین پاؤنڈز کرپشن کیس میں عمران خان نے 14 برس قید کی سزا پانے کے بعد ایک مرتبہ پھر فوجی قیادت پر حملہ کرتے ہوئے قوم کو یہ مشورہ دے ڈالا ہے کہ وہ حمود الرحمٰن کمیشن رپورٹ پڑھے، کیونکہ جنرل یحیٰی خان نے بھی ملک کو تباہ کیا تھا اور آج کے ڈکٹیٹر نے بھی اپنی آمریت بچانے کے لیے ملک کو تباہی کے دہانے پر لا کھڑا کیا ہے-

یاد رہے کہ عدالتی فیصلہ آنے سے صرف ایک روز پہلے اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے اپنی پارٹی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر خان اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر کے مابین ملاقات کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ تمام مسائل کا حل مذاکرات ہی میں چھپا ہے۔ تاہم 190 ملین پاؤنڈز کرپشن کیس میں اپنے خلاف عدالتی فیصلے کے بعد انہوں نے ایک ٹوئیٹ میں کہا ہے کہ حکومت کیساتھ مذاکرات میں اگر 9 مئی اور 26 نومبر کے واقعات پر جوڈیشل کمیشن نہیں بنتا تو انکی پارٹی کو مذید وقت ضائع کرنے کا کوئی فائدہ نہیں، انکا کہنا تھا کہ بددیانت لوگ کبھی نیوٹرل ایمپائرز کو نہیں آنے دیتے، اور حکومت جوڈیشل کمیشن بنانے کے مطالبے سے اسی لیے راہ فرار اختیار کر رہی ہے کیونکہ وہ بد دیانت ہے۔

یاد رہے کہ آرمی چیف کی بیرسٹر گوہر خان سے ملاقات کے بعد پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا بریگیڈ نے یہ پروپیگنڈا شروع کر دیا تھا کہ فوجی قیادت نے عمران خان کے دباؤ کے زیر اثر انہیں قید سے رہا کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے اور یہ ملاقات اسی سلسلے کی کڑی ہے۔ تاہم سکیورٹی حلقوں نے اس پر سخت رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے یہ پروپگینڈا مسترد کر دیا تھا۔ اب 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس میں سزا ملنے کے بعد ردعمل دیتے ہوئے عمران خان نے اپنے ٹوئیٹ میں یوتھیوں کو کہا ہے کہ سب سے پہلے تو آپ نے گھبرانا نہیں ہے-

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری بیان میں عمران خان کا کہنا تھا کہ القادر ٹرسٹ کا ایسا فیصلہ ہے، جس کا پہلے ہی سب کو پتا تھا، چاہے فیصلے کی تاخیر ہو یا سزا کی بات سب پہلے ہی میڈیا پر آ جاتا ہے، عدالتی تاریخ میں ایسا مذاق کبھی نہیں دیکھا گیا، جس نے فیصلہ جج کو لکھ کر بھیجا ہے اسی نے میڈیا کو بھی لیک کیا- انہوں نے کہا کہ میں اس آمریت کو کبھی تسلیم نہیں کروں گا اور اس آمریت کے خلاف جدوجہد میں مجھے جتنی دیر بھی جیل کی کال کوٹھری میں رہنا پڑا، میں رہوں گا لیکن اپنے اصولوں اور قوم کی حقیقی آزادی کی جدوجہد پر سمجھوتہ نہیں کروں گا- تو ہم دلچسپ بات یہ ہے کہ عدالتی فیصلہ آنے سے پہلے عمران خان کی مذاکراتی ٹیم انہیں جیل سے نکالنے کے لیے سر توڑ کوششیں کر رہی تھی اور حکومت سے ایک ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے کپتان کی رہائی کا مطالبہ کیا جا رہا تھا۔

توہم رہائی کی امیدیں دم توڑ جانے کے بعد عمران خان نے اپنی ٹویٹ میں مذید کہا ہے کہ ہمارا عزم حقیقی آزادی، جمہوریت اور قانون کی حکمرانی ہے، جس کے حصول کے کیے ہم آخری گیند تک لڑتے رہیں گے، حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ رہائی کی ڈیل میں ناکامی کے بعد کپتان نے کہا ہے کہ میں کوئی ڈیل نہیں کروں گا اور تمام جھوٹے کیسز کا سامنا کروں گا- عمران کا مزید کہنا تھا کہ میں ایک بار پھر قوم کو کہتا ہوں کہ حمود الرحمٰن کمیشن رپورٹ پڑھیں، یحیٰی خان نے بھی ملک کو تباہ کیا اور آج بھی ڈکٹیٹر اپنی آمریت بچانے کے لیے اور اپنی ذات کے فائدے کے لیے یہ سب کر رہے ہیں۔

بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ القادر ٹرسٹ کے کالے فیصلے کے بعد عدلیہ نے اپنی ساکھ مزید تباہ کر دی، جو ججز آمریت کو سپورٹ کرتے ہیں، اور فوج کے اشاروں پر چلتے ہیں، انہیں نوازا جاتا ہے- ان کا کہنا تھا کہ 190 ملیں پاونڈز کرپشن کا کیس تو دراصل نواز شریف اور ان کے بیٹے کے خلاف ہونا چاہیے تھا، جنہوں نے برطانیہ میں اپنی 9 ارب روپے کی پراپرٹی ملک ریاض حسین کو 18 ارب روپے میں بیچی، سوال تو یہ ہونا چاہیے کہ ان کے پاس 9 ارب روپے کہاں سے آئے؟ ویسے بھی پانامہ سکینڈل میں شریفوں سے جو رسیدیں مانگی گئیں وہ آج تک نہیں دی گئیں۔

عمران خان نے الزام عائد کیا کہ سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کے ساتھ مل کر شریفوں نے حدیبیہ پیپر ملز میں اپنی اربوں روپے کی منی لانڈرنگ معاف کروائی۔ تو ہم انہوں نے اپنی اس الزام کی وضاحت نہیں کی۔ عمران کا کہنا تھا کہ القادر یونیورسٹی شوکت خانم اور نمل یونیورسٹی کی طرح ہی عوام کے لیے ایک مفت فلاحی ادارہ ہے، جہاں طلبہ سیرت النبی ﷺ کے بارے میں تعلیم حاصل کر رہے تھے، انکا دعوی تھا کہ القادر ٹرسٹ یونیورسٹی سے انہیں یا بشرٰی بی بی کو ایک ٹکے کا بھی فائدہ نہیں ہوا اور حکومت کو ایک ٹکے کا بھی نقصان نہیں ہوا- انہوں نے کہا کہ القادر ٹرسٹ کی زمین بھی ضبط کر لی گئی ہے جس سے صرف غریب طلبہ کا نقصان ہو گا جو سیرت النبی ﷺ کے بارے میں تعلیم حاصل کر رہے تھے-

انہوں نے یہ عجیب و غریب دعوی بھی کیا کہ انکی اہلیہ بشری بی بی ایک گھریلو خاتون ہیں، جن کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں، انکا کہنا تھا کہ بشرٰی بی بی کو صرف اس لیے سزا دی گئی تاکہ مجھے تکلیف پہنچا کر مجھ پر دباؤ ڈالا جائے، انکا کہنا تھا کہ ان پر پہلے بھی کئی گھٹیا کیسز بنائے گئے، لیکن بشرٰی بی بی نے ہمیشہ اسے اللہ کا امتحان سمجھ کر مقابلہ کیا ہے اور وہ میرے کاز کے ساتھ کھڑی رہی ہیں- لیکن عمران خان نے یہ وضاحت نہیں کی کہ اگر ان کی اہلیہ گھریلو خاتون ہیں اور ان کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں تو پھر وہ 26 مارچ کو پشاور سے ایک جلوس کی قیادت کرتے ہوئے اسلام اباد دھرنا دینے کیوں پہنچی تھیں۔

واضح رہے کہ 17 جنوری کے روز راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں قائم احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے 190 ملین پاؤنڈ کے ریفرنس میں بانی عمران خان کو مجرم قرار دیتے ہوئے 14 سال قید اور ان کی اہلیہ مجرمہ بشریٰ بی بی کو 7 سال قید کی سزا سنائی تھی، جس کے بعد بشریٰ بی بی کو کمرہ عدالت سے گرفتار کرلیا گیا تھا۔ احتساب عدالت نے عمران خان پر 10 لاکھ اور بشریٰ بی بی پر 5 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا، جرمانے کی عدم ادائیگی پر عمران خان کو مزید 6 ماہ جب کہ بشریٰ بی بی کو 3 ماہ کی قید کی سزا بھگتنا ہوگی۔

کیا القادر ٹرسٹ کیس میں ملک ریاض سزا سے بچ گئے ہیں؟

واضح رہے کہ 190 ملین پاؤنڈز یا القادر ٹرسٹ کیس میں الزام لگایا گیا ہے کہ عمران خان اور ان کی اہلیہ نے پی ٹی آئی کے دور حکومت میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی کی جانب سے حکومتِ پاکستان کو بھیجے گئے 50 ارب روپے کو قانونی حیثیت دینے کے عوض بحریہ ٹاؤن لمیٹڈ سے اربوں روپے اور سینکڑوں کنال مالیت کی اراضی حاصل کی۔ یہ کیس القادر یونیورسٹی کے لیے زمین کے مبینہ طور پر غیر قانونی حصول اور تعمیر سے متعلق ہے جس میں ملک ریاض اور ان کی فیملی کے خلاف منی لانڈرنگ کے کیس میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی کے ذریعے 190 ملین پاؤنڈ کی وصولی میں غیر قانونی فائدہ حاصل کیا گیا۔

عمران خان پر یہ بھی الزام ہے کہ انہوں نے اس حوالے سے طے پانے والے معاہدے سے متعلق حقائق چھپا کر کابینہ کو گمراہ کیا، 190 ملین پاؤنڈز کی بھاری رقم ایک تصفیہ کے تحت حکومت پاکستان کو موصول ہوئی تھی جسے قومی خزانے میں جمع کیا جانا تھا لیکن عمران نے اسے بحریہ ٹاؤن کراچی کے 450 ارب روپے کے واجبات کی وصولی میں ایڈجسٹ کروا دیا اور اس کے بدلے میں ملک ریاض سے جہلم میں القادر یونیورسٹی کے نام پر ساڑھےچھ سو کنال زمین حاصل کر لی۔

Back to top button