امیر بالاج قتل کیس: گوگی بٹ کی عبوری ضمانت خارج، گرفتاری کا حکم جاری

لاہور کی سیشن عدالت نے امیر بالاج ٹیپو قتل کیس میں نامزد اہم ملزم خواجہ عقیل عرف گوگی بٹ کی عبوری ضمانت خارج کرتے ہوئے پولیس کو ملزم کی گرفتاری کا اختیار دے دیا ہے۔ عدالت نے یہ فیصلہ ملزم کی عدم حاضری کی بنیاد پر دیا، جس کے بعد پولیس اب کسی بھی وقت گوگی بٹ کو گرفتار کر سکتی ہے۔
تھانہ چوہنگ میں درج مقدمے کے مطابق، گوگی بٹ کو امیر بالاج ٹیپو کے قتل کا سہولت کار اور منصوبہ ساز قرار دیا گیا ہے۔ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی ستمبر 2025 کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ گوگی بٹ نے قتل کی منصوبہ بندی میں مرکزی کردار ادا کیا، اور مرکزی ملزم طیفی بٹ سے رابطے میں رہا۔
جے آئی ٹی کے مطابق، گوگی بٹ نہ صرف اس کیس میں بلکہ ٹیپو خاندان کے سابقہ قتل کیسز میں بھی نامزد ملزم رہا ہے۔
خواجہ طریف گلشن عرف طیفی بٹ، جسے دبئی سے انٹرپول کے ذریعے گرفتار کر کے پاکستان لایا گیا تھا، ہفتے کے روز رحیم یار خان کے قریب پولیس مقابلے میں ہلاک ہو گیا۔
10 اکتوبر کو کراچی ایئرپورٹ سے سی سی ڈی ٹیم نے طیفی بٹ کو تحویل میں لیا۔
11 اکتوبر کی صبح سنجرپور کے قریب نامعلوم مسلح افراد نے پولیس گاڑی پر حملہ کیا۔
مقابلے میں سی سی ڈی کا ایک افسر زخمی ہوا، حملہ آور ملزم کو چھڑا کر فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔
بعد ازاں رحیم یار خان پولیس اور سی سی ڈی نے دو مشتبہ گاڑیاں روکنے کی کوشش کی، 25 منٹ طویل فائرنگ کے تبادلے کے بعد ایک شخص زخمی حالت میں ملا، جو بعد ازاں طیفی بٹ کے نام سے شناخت ہوا اور اسپتال منتقلی کے دوران دم توڑ گیا۔
18 فروری 2024 کو لاہور میں ایک شادی کی تقریب کے دوران ٹیپو ٹرکاں والے کے بیٹے امیر بالاج ٹیپو کو فائرنگ کر کے قتل کر دیا گیا۔
حملہ آور کی فائرنگ سے تین افراد زخمی ہوئے، امیر بالاج زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جاں بحق ہو گیا۔
حملہ آور بھی موقع پر محافظین کی جوابی فائرنگ سے ہلاک ہو گیا۔
اگست 2024 میں، کیس کا ایک اور اہم ملزم احسن شاہ — جو امیر بالاج کا قریبی دوست بھی تھا — مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاک ہوا۔
پولیس کے مطابق احسن شاہ نے گوگی بٹ کی ایما پر ریکی کی تھی، اور نشاندہی کے دوران اسے چھڑانے کی کوشش میں فائرنگ کا تبادلہ ہوا، جس میں وہ زخمی ہو کر جان کی بازی ہار گیا۔
عدالت نے گوگی بٹ کو 15 ستمبر تک عبوری ضمانت دے رکھی تھی، تاہم آج کی سماعت میں ان کی عدم حاضری پر ضمانت منسوخ کر دی گئی۔
پولیس اب کسی بھی وقت گوگی بٹ کو گرفتار کر سکتی ہے، جب کہ جے آئی ٹی کی آئندہ پیشی میں مکمل رپورٹ جمع کروانے کی توقع ہے۔
یہ بات بھی اہم ہے کہ امیر بالاج کے والد امیر محمد خان عرف ٹیپو ٹرکاں والا بھی 22 مارچ 2010 کو لاہور ایئرپورٹ پر قاتلانہ حملے میں قتل کر دیے گئے تھے۔ وہ عمرہ کی ادائیگی کے بعد وطن واپس آئے تھے جب پارکنگ میں ان پر فائرنگ کی گئی۔
ٹیپو خاندان پر ہونے والے یہ دونوں بڑے حملے سنگین خاندانی دشمنی اور جرائم پیشہ حلقوں کے گٹھ جوڑ کی نشاندہی کرتے ہیں۔
