گورنر نےوزیر اعلی خیبر پختونخواکے انتخاب کو غیر آئینی قرار دے دیا

خیبرپختونخوا اسمبلی میں آج ہونے والے اجلاس میں پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ امیدوار سہیل آفریدی کو 90 ووٹ لے کر صوبے کے 30ویں وزیر اعلیٰ منتخب کر لیا گیا۔ تاہم گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے اس انتخاب کو غیر آئینی قرار دے کر آئینی بحران کو جنم دے دیا ہے۔

گورنر فیصل کریم کنڈی کا کہنا ہے کہ چونکہ علی امین گنڈاپور کا استعفیٰ اب تک باضابطہ طور پر منظور نہیں کیا گیا، اس لیے نئے وزیر اعلیٰ کا انتخاب آئینی حیثیت نہیں رکھتا۔
انہوں نے کہا "جب تک علی امین کا استعفیٰ میری طرف سے منظور نہیں کیا جاتا، نیا وزیر اعلیٰ منتخب نہیں ہو سکتا۔ انتخاب غیر آئینی ہے۔”

گورنر نے علی امین گنڈاپور کو 15 اکتوبر کو گورنر ہاؤس بلایا ہے تاکہ استعفے کی ذاتی تصدیق کی جا سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ انہیں موصول شدہ استعفوں پر دستخط مختلف نظر آئے، جس کی بنا پر منظوری میں تاخیر ہوئی۔

"میں مطمئن نہیں ہوں، اطمینان میرا آئینی حق ہے۔ وہ آئیں، چائے بھی پلاؤں گا، اور استعفیٰ بھی منظور ہو جائے گا۔”

اس کے برعکس، اسپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی بابر سلیم سواتی نے رولنگ دیتے ہوئے کہا کہ:

"آئین کسی کی خواہش پر نہیں چلتا۔ علی امین گنڈاپور نے اسمبلی فلور پر استعفیٰ کی تصدیق کی ہے، اور قائد ایوان کا انتخاب آئین و قانون کے مطابق مکمل ہوا ہے۔”

سپیکر کے مطابق اسمبلی کی کارروائی اور قائد ایوان کے انتخاب کا سارا عمل آئینی ہے اور گورنر کا موقف ایوان کی خودمختاری میں مداخلت کے مترادف ہے۔

علی امین گنڈاپور نے 8 اکتوبر کو بانی پی ٹی آئی عمران خان کی ہدایت پر استعفیٰ دے دیا تھا۔

گورنر نے استعفے کو دستخطوں میں فرق کا حوالہ دے کر واپس بھیج دیا اور علی امین کو 15 اکتوبر کو ذاتی تصدیق کے لیے طلب کر لیا۔

پی ٹی آئی نے اس کے باوجود نئے وزیر اعلیٰ کے انتخاب کا عمل مکمل کیا۔

Back to top button