ایران کا اسرائیل پر ایک اور حملہ، حیفہ اور تل ابیب دھماکوں سے گونج اٹھے

ایران نے صبح سویرے اسرائیل پر ایک اور بڑا حملہ کر دیا، حیفہ اور تل ابیب دھماکوں سے گونج اٹھے۔ایران کا کہنا ہےکہ وہ اسرائیل پر تاریخ کا سب سے بڑا حملہ کرنے کی تیاری کررہا ہے۔

ایرانی ٹی وی کےمطابق تل ابیب اور حیفہ پر میزائل و ڈرونز سے حملہ کیا گیا ہے۔ایرانی سرکاری ٹی وی کاکہنا ہےکہ پاسداران انقلاب کی ایرو اسپیس فورس نے فوج کے ساتھ مل کر اسرائیل پر مشترکہ میزائل اور ڈرون حملہ کیا۔

ایرانی میڈیا کےمطابق بیلسٹک میزائل سے اسرائیل کے فوجی اڈے پر بھی حملہ کیا گیا،فوجی اڈے سے اسرائیل نےپیر کو ایرانی ٹی وی کے دفتر پر حملہ کیاتھا۔

ایرانی حملے کےبعد حیفہ ریفائنری کی پیداوار مکمل رک گئی جب کہ حملے میں 3 ملازمین ہلاک ہوئےہیں۔

پاسداران انقلاب کے ترجمان جنرل علی محمد کا کہنا ہے کہ ہم دشمن کو ایک لمحہ کےلیے بھی امن میسر نہیں ہونے دیں گے۔تازہ حملہ تباہ کن طاقت کے ذریعے کیاگیا ہے۔

ایران نے اسرائیل کو خبردار کیا ہےکہ تہران پوری طاقت کے ساتھ طویل جنگ لڑنے کےلیےتیار ہے،ضرورت پڑی تو بہت سا جدید اسلحہ جنگ میں استعمال کیا جائےگا۔

پاسداران انقلاب کے سربراہ کے مشیر جنرل احمد واحدی نے کہاکہ تہران ہر قسم کی جنگ کا سامنا کرنے کےلیے تیار ہے اور جلد اپنی نئی ایجادات سامنے لائے گا۔

اس تاثر کو بےبنیاد قرار دیتےہوئے کہ ایران کے پاس میزائلوں کے ذخائر میں کمی ہوگئی ہے، جنرل احمد واحدی نے کہاکہ ایران نے ابھی میزائل طاقت کو اسٹریٹیجک لحاظ سے تعینات ہی نہیں کیا۔جدید ترین ہتھیار مناسب موقع پر استعمال کیےجائیں گے اور دنیا آئندہ چند روز میں ان کا مشاہدہ کرےگی۔

وضاحت کیےبغیر جنرل واحدی نے کہاکہ ممکن ہےکہ ایران دیگر صلاحیتوں کو بھی آپریشن میں لائے۔

ایرانی میڈیا کےمطابق اسرائیلی جارحیت نے ایران کو مجبور کر دیا ہےکہ وہ اپنی قوم اور ملک کے دفاع میں یہ حملے جار ی رکھےاور صیہونی مجرموں پر کاری ضرب لگائے۔

ایرانی میڈیا کاکہنا ہےکہ آپریشن وعدہ صادق سوم کے تحت تازہ حملے ان مقبوضہ فلسطینی علاقوں پر کیےگئے ہیں جو اسرائیل کے زیر تسلط ہیں۔

تازہ حملوں سے اسرائیل میں نقصان کی فوری طور پر تفصیلات سامنےنہیں آسکیں۔ اس سے پہلے ایران نے اسرائیل کا ایک اور ایف تھرٹی فائیو مار گرانےکا بھی دعوی کیا تھا۔

یاد رہےکہ جمعے سے اب تک ایرانی میزائل حملوں میں 24اسرائیلی ہلاک اور 600 زخمی ہوچکے ہیں۔

Back to top button