کیا عمران کے شیدائی نوجوان اب واقعی مریم نواز سے متاثر ہو رہے ہیں؟

پنجاب کے باگ ڈور سنبھالنے پر سوشل میڈیا پر مسلسل متحرک رہنے والی وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کو وائرل ہونے والی ایک ویڈیو پر تبصرہ کرنا مہنگا پڑ گیا۔سماجی رابطوں کی سائٹ ایکس پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہی ہے جس میں ایک نوجوان کو روتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ نوجوان روتے ہوئے کہتا ہے کہ ’میں مریم نواز کو کیا سمجھتا تھا لیکن وہ اتنی اچھی نکلی‘۔نوجوان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے انہیں بتایا تھا کہ مریم نواز چور اور کرپٹ ہے لیکن انہوں نے راولپنڈی کا نقشہ بدل دیا ہے۔ نوجوان نے مریم نواز سے درخواست کی کہ وہ اسے معاف کر دیں۔
ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تو وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز بھی خود کو اس پر تبصرہ کرنے سے نہ روک سکیں اور انہوں نے پوسٹ پر سوال کیا کہ کیا یہ نوجوان سچی مچی رو رہا ہے؟
مریم نواز کے تبصرہ کرنے کی دیر تھی کہ سوشل میڈیا صارفین نے انہیں آڑے ہاتھوں لیا، ہما طور لکھتی ہیں کہ یہ سچ میں مذاق ہے لیکن آپ کو اپنی جھوٹی تعریف کا موقع چاہیے۔
پاکستان تحریک انصاف کی کارکن صنم جاوید نے لکھا کہ وہ سچ مچ رو نہیں رہا بلکہ اِس نے ’سب دی ماں‘ سے ایکٹنگ سیکھی ہے اور اُس کی مشق کر رہا ہے۔
فراز چوہدری لکھتے ہیں کہ اے کلاس ایکٹرز کو ہائیر کر لیں، ان بچوں کی ایکٹنگ میں دم نہیں ہے۔
ایک ایکس صارف نے مریم نواز کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ یہ نوجوان آپ کی ایکٹنگ دیکھ کر ایکٹنگ کر رہا ہے۔
راجپوت نامی صارف نے لکھا کہ یہ اتنا ہی سچی مچی رو رہا ہے جتنا سچی مچی آپ ’سب دی ماں آ گئی اے‘ مزاحیہ نظم سن کر رو رہی تھیں۔
سوشل میڈیا پر مریم نواز کے تبصرے کے بعد یوتھیوں کی جانب سے جہاں طوفان بدتمیزی برپا ہے وہیں پر نون لیگی متوالوں نے معنی خیز خاموشی اختیار کر رکھی ہے تاہم تازہ اطلاعات کے مطابق پنجاب حکومت نے فیک نیوز کی روک تھام اور وزیر اعلیٰ مریم نواز پنجاب کے دفاع کے لیے پنجاب بھر میں اضلاع کی سطح پر ڈیجیٹل میڈیا ونگز بنانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
ذرائع کے مطابق پنجاب حکومت اپنے منصوبوں کے بارے میں عوام کو آگاہی دینے کے لیے پنجاب کے تمام اضلاع میں ڈیجیٹل میڈیا ونگ بنانے جارہی ہے۔ یہ ڈیجیٹل میڈیا ونگ سوشل میڈیا پر پنجاب حکومت اور وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کے خلاف پھیلائی جانے والی فیک نیوز اور منفی پروپیگنڈے کو روکنے کے لیے بھی کام کرے گا۔
یہ ڈیجیٹل ونگ نہ صرف فیک نیوز کی نشاہدہی کرے گا بلکہ پنجاب حکومت اور وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کے جاری 80 سے زائد منصوبوں کے حوالے سے عوام کو آگاہ بھی کرے گا۔پنجاب حکومت کے ذرائع کے مطابق یہ ڈیجیٹل میڈیا ونگ پنجاب کے مختلف اضلاع میں حکومت کی بہتر کارکردگی کی سوشل میڈیا پر تشہیر بھی کرے گا۔
ڈیجیٹل ونگ جہاں فیک نیوز کی نشاندہی کرے گا وہیں فیکٹ چیک کر کے صیحح خبر عوام تک پہنچائے گا۔ اس میڈیا ونگ کے ذریعے جھوٹ پر مبنی پوڈ کاسٹس اور حکومت مخالف بیانیے کا مؤثر جواب بھی دیا جائے گا۔
کیا یوتھیے جج اپنی مرضی کا چیف جسٹس لگوانے میں کامیاب ہوں گے؟
ذرائع کے مطابق ڈسٹرکٹ ڈیجیٹل میڈیا ونگ کا ہیڈ آفس ڈی جی پی آر میں ہوگا جہاں سے تمام اضلاع میں موجود ڈیجیٹل میڈیا ونگ کی کارکردگی کو دیکھا جائے گا۔ جن اضلاع کا میڈیا ونگ حکومت کے جاری کردہ منصوبوں کی تشہیر میں نمایاں کردار ادا کرے گا ان کی ٹیموں کو حکومت پنجاب بہتر کارکردگی سرٹیفکیٹ بھی دے گی۔ضلعی ڈیجیٹل میڈیا ونگ 4 تا 5 افراد پر مشتمل ہوگا جبکہ 20 کے قریب ڈیجیٹل ایکسپرٹس کی خدمات بھی لی جائیں گی۔ان ڈیجیٹل ایکسپرٹ کی ماہانہ تنخواہ 2 لاکھ روپے سے 4 لاکھ روپے تک ہوگی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اس ڈیجیٹل میڈیا ونگ سیٹ اپ کے قیام کے لیے پنجاب حکومت 55 کروڑ روپے خرچ کرے گی۔