پاکستان ایئر فورس نے بھارت کے جنگی جہاز کس فارمولے سے تباہ کئے؟

باخبر عسکری ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستانی ایئر فورس نے انڈیا کے پانچ لڑاکا طیاروں کو تباہ کرنے کے لیے Beyond Visual Range یا "بی وی آر” نامی جدید ترین ٹیکنالوجی استعمال کی۔ ان کا کہنا ہے کہ اس ٹیکنالوجی کے تحت صرف ایک بٹن دبانے سے سینکڑوں کلومیٹر دُور موجود جہاز کو بھی نشانہ بنایا جا سکتا ہے، چاہے وہ اپنی ایئر بیس پر ہی کیوں نہ کھڑا ہو۔ یاد رہے کہ بھارتی میڈیا نے اپنے تین رافیل طیاروں کے پاکستان کے ہاتھوں تباہ ہونے کی تصدیق کر دی ہے۔

بی وی آر میزائل کا مطلب ہے وہ ہتھیار جو بصری حد سے کہیں آگے دشمن کے طیارے کو نشانہ بناتا ہے۔ اس سسٹم کے تحت چلائے جانے والے میزائل عموما ریڈار، ڈیٹا لنک اور مصنوعی ذہانت پر انحصار کرتے ہیں۔ یاد ریے کہ 27 فروری 2019 کو جب پاکستانی فضائیہ نے آپریشن ’سوئفٹ ریٹارٹ‘ کے تحت بالاکوٹ میں بھارتی فضائی حملے کا جواب دیتے ہوئے کشمیر میں ایک فوجی کیمپ پر حملے کے بود یہ دعویٰ کیا کہ یہ کارروائی پاکستانی فضائی حدود میں رہ کر کی گئی، تو بہت سے لوگ حیران رہ گئے تھے۔ تب سب سے پہلا سوال تو یہ اُٹھا کہ آخر یہ کیسے ممکن ہے کہ پائلٹ نے تو انڈیا کی سرحد پار کی اور نہ ہی ہدف کو آنکھوں سے دیکھا، اور ہھر بھی میزائل سے اپنے ہدف کو درست طریقے سے نشانہ بنا ڈالا؟ دراصل یہ وہ وقت تھا جب پاکستان ایئر فورس نے پہلی مرتبہ انڈیا کے خلاف’بی وی آر‘ ٹیکنالوجی کا استعمال کیا تھا۔

اسی طرح 6 اور 7 مئی 2025 کی درمیانی شب جب پاک فضائیہ نے دعویٰ کیا کہ اُس نے انڈین فضائی حدود میں بھارتی فضائیہ کے پانچ طیارے تباہ کر دیے ہیں تو بہت سے لوگ چونک گے۔ ان کے ذہنوں میں یہ سوال اٹھنے لگے کہ اس قدر فاصلے پر موجود دشمن ملک کی فضائی حدود میں داخل ہوئے اور بغیر آنکھوں سے دیکھے کسی جہاز کو نشانہ بنانا کیسے ممکن ہے۔

دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ در حقیقت آج کی جنگ روایتی طریقوں تک محدود نہیں رہی۔ آج کے دور میں ایک پائلٹ کو دشمن کے طیارے کو دیکھنے یا اس کے قریب جانے کی بھی ضرورت نہیں۔

انکا کہنا یے کہ پاکستان کے پاس چین کا تیار کردہ  PL-15 میزائل موجود ہے، جو اس وقت دنیا کے چند جدید ترین بی وی آر میزائلوں میں شمار ہوتا ہے۔اس میزائیل کو  جے ایف تھنڈر 17 اور  جے ایف تھنڈر 10 جیسے جدید طیاروں پر نصب کیا گیا ہے۔ فضائی دفاع کے ماہر کہتے ہیں کہ ’یہ صرف ایک میزائل نہیں بلکہ ایک سوچ ہے جس کی دشمن کو خبر بھی نہ ہو اور اس کا طیارہ بھی گر چکا ہو۔ اصل طاقت وہی ہوتی ہے جو دکھائی نہ دے۔ دراصل چین کا تیار کردہ  PL-15 میزائل 200 کلومیٹر سے بھی زیادہ رینج تک مار کرتا ہے۔ یہ دورانِ پرواز میزبان طیارے سے مسلسل ڈیٹا حاصل کرتا ہے اور آخری لمحات میں خود ہدف کو تلاش کر کے نشانہ بناتا ہے۔ یعنی میزائل خود فیصلہ کرتا ہے کہ اس نے کس زاویے سے اور کس وقت وار کرنا ہے اور وہ بھی بغیر کسی انسانی مداخلت کے۔

عسکری ذرائع بتاتے ہیں کہ پاکستان نے بی وی آر ٹیکنالوجی کی طرف پہلا قدم دو دہائیاں قبل چین کے اشتراک سے JF-17 تھنڈر کی تیاری کے ذریعے اٹھایا۔ اس کے ابتدائی ورژنز میں SD-10 میزائل شامل کیا گیا، جو ایک درمیانی فاصلے کا بی وی آر میزائل تھا۔ یہ ایک شروعاتی قدم تھا جس سے پاکستان نے جدید فضائی جنگ کے تصور کی بنیاد رکھی۔ بعد میں جب انڈیا نے رافیل طیاروں کے ساتھ فرانسیسی میزائل بھی حاصل کر لیے تو پاکستان نے بھی چین کے تعاون سے PL-15 میزائل حاصل کر لیے اور بھارت سے مقابلہ برابر بلکہ کئی حوالوں سے بہتر کر لیا۔

Back to top button