کیا پاکستان، امریکہ اور چین کی ٹیرف وار سے فائدہ اٹھا سکتا ہے ؟

امریکہ اور چین  کے مابین جاری ٹیرف وار شدت اختیار کر گئی ہے۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے تجارتی شراکت داروں پر عائد کردہ بھاری محصولات کے نفاذ کے 24 گھنٹے بعد ہی یوٹرن لیتے ہوئے جہاں کئی ممالک کیلئے نئے ٹیرف 90 روز کے لیے معطل کر دئیے ہیں وہیں چینی مصنوعات پر عائد ٹیرف میں مزید 21 فیصد اضافہ کرکے 125 فیصد کردیا ہے۔ اس بھاری ٹیرف کے نفاذ کے بعد اب چین اور امریکا کے درمیان ہونے والی تجارت میں تاریخی کمی کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے، امریکہ کی جانب سے چین پر بھاری ٹیرف عائد کرنے کے بعد افواہیں گرم ہیں کہ چین اب امریکا کے ساتھ تجارت کرنے کے لیے کسی اور ملک خصوصاً پاکستان کا سہارا لے سکتا ہے۔ تاہم یہاں سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا چین پاکستان کے ذریعے امریکا کے ساتھ تجارت کر سکتا ہے؟ کیا امریکہ پاکستان سے چینی مصنوعات کی درآمدات کی اجازت دے گا؟ کیا ایسے اقدامات سے پاکستان کو کوئی فائدہ پہنچ سکتا ہے۔

معاشی ماہرین کے مطابق اس وقت جو پاکستان کے معاشی، سیاسی اور امن و امان کے حالات ہیں اس کے باعث کوئی بھی ملک یہاں پر کاروبار کے لیے نہیں آئے گا، پاکستان میں سیاسی استحکام بھی نہیں ہے جبکہ یہاں پر کاروباری لاگت اور اخراجات بہت زیادہ ہیں۔انہوں نے کہاکہ وزیراعظم کی جانب سے بجلی کی قیمتوں میں جو ریلیف دیا گیا ہے وہ بھی صرف 3 ماہ کے لیے ہی ہے، اس کے بعد جون میں پھر سے اس کا جائزہ لیا جائے گا، ان عوامل کے باعث کسی بھی ملک کے لیے پاکستان میں آکر فیکٹری لگانا اور پھر یہاں پر اشیا تیار کرکے باہر کسی اور دوسرے ملک کو ایکسپورٹ کرنا انتہائی مشکل ہوگا۔ان کا مزید کہنا ہے کہ اگر چین اپنے ملک سے نکل کر کسی اور ملک میں صنعتیں یا فیکٹریاں لگائے گا تو وہ کسی ایسے ملک کا چناؤ کرے گا جس میں معاشی اور سیاسی استحکام ہو۔ جبکہ پیداواری لاگت، شرح سود اور ایکسچینج ریٹ بھی کم ہو۔ ماہرین کے مطابق لگتا یہی ہے کہ چین کے لیے پاکستان کوئی ایسا سازگار ملک نہیں کہ وہ یہاں پر آکر صنعتیں لگائے، پاکستان میں سی پیک پراجیکٹ کے تحت چین نے جو صنعتیں لگانی تھیں وہ بھی ابھی تک مکمل نہیں ہو سکیں۔‘

تاہم بعض دیگر تجزیہ کاروں کے مطابق اس وقت پاکستان کے لیے بڑا اچھا موقع ہے کہ وہ چین کی انڈسٹری کو پاکستان میں لگانے کے لیے مواقع فراہم کرے۔ مبصرین کے مطابق حقیقت یہ ہے کہ ماضی میں پالیسیوں کے عدم تسلسل کی وجہ سے سی پیک کے تحت چین کی 18-2017 میں لگائی جانے والی انڈسٹری آج تک مکمل نہیں ہو سکی۔ تاہم پاکستان کو اب یہ موقع ضائع نہیں کرنا چاہیے اور چین کی وہ انڈسٹری جو اسپیشل اکنامک زونز میں زیر تعمیر ہے، اسے جلد از جلد مکمل کرے، چین کی مہارت اور پاکستانیوں کی سستی لیبر مل کر امریکی منڈیوں تک سامان پہنچا سکتے ہیں، لیکن اس کے لیے ہنگامی طور پر اقدامات کرنا ہوں گے۔

پاکستان میں آئی فون کی قیمت 10 لاکھ روپے سے بھی بڑھنے کا امکان

مبصرین کے مطابق ویسے بھی پاکستان میں سی پیک منصوبہ کے تحت چینی صنعتیں لگنا تھیں جس کے بعد چینی مشینری پاکستان منتقل ہونے کے بعد یہاں پر چینی اشیا کی پیداوار شروع ہونا ہے، ہو سکتا ہے کہ جلد چینی کمپنیاں اپنی اشیا کی پاکستان میں پیداوار شروع کریں اور یہاں سے مختلف ممالک کو ایکسپورٹ کریں۔ اس طرح یہ اشیا ’میڈ ان پاکستان‘ اشیا کہلائیں گی ناکہ میڈ ان چین، اس سے چینی کمپنیز کی کم محصولات پر اپنی مصنوعات کی امریکی منڈیوں تک رسائی ممکن ہو سکے گی۔ تاہم تجزیہ کاروں کے مطابق زمینی حقائق کے مطابق امریکا اچھے سے جانتا ہے کہ پاکستان میں کون سی اشیا پیدا کی جا رہی ہیں اور ان کا حجم کتنا ہے اس لئے اگر چین پاکستان میں مختلف اشیا کی پروڈکشن کرکے انہیں امریکہ برآمد کرےگا تو امریکی حکام کو فوری معلوم ہو جائے گا کہ یہ اشیا پاکستانی نہیں بلکہ چینی ہیں اور پاکستان سے ایکسپورٹ کی جا رہی ہے۔ جس کے بعد جہاں ایسی اشیاء پر ٹیرف لگے گا بلکہ پاکستان بھی امریکی غضب کا نشانہ بن سکتا ہے کیونکہ امریکہ اور چین کے مابین ٹیرف کے حوالے سے سخت جنگ جاری ہے۔

Back to top button