جی ایچ کیو حملہ کیس: انسدادِ دہشتگردی عدالت سےعمران خان کی درخواستیں خارج

راولپنڈی کی انسدادِ دہشتگردی عدالت نے 9 مئی جی ایچ کیو حملہ کیس میں پاکستان تحریکِ انصاف کے بانی عمران خان کی جانب سے دائر کی گئی دو درخواستیں مسترد کر دیں۔
انسدادِ دہشتگردی عدالت کے جج امجد علی شاہ نے کیس کی سماعت کی، جس میں عمران خان کے وکلاء فیصل ملک اور سلمان اکرم راجہ عدالت میں پیش ہوئے۔
دورانِ سماعت وکلائے صفائی نے مؤقف اختیار کیا کہ عمران خان نے 19 ستمبر کی عدالتی کارروائی اور جیل میں موجود سی سی ٹی وی فوٹیج فراہم کرنے کی استدعا کی ہے۔ ساتھ ہی مطالبہ کیا گیا کہ جب تک ہائی کورٹ کی جانب سے جیل ٹرائل سے متعلق احکامات جاری نہیں ہوتے، عدالتی کارروائی روک دی جائے۔
وکیل فیصل ملک نے کہا کہ وہ اپنے مؤکل سے مکمل مشاورت کے بغیر عدالتی کارروائی میں شریک نہیں ہو سکتے۔ اس پر عدالت نے جواب دیا کہ گزشتہ سماعت پر بانی پی ٹی آئی سے آپ کی بات کرائی گئی تھی، مگر انہوں نے کارروائی کا بائیکاٹ کر دیا۔ اگر واٹس ایپ کے ذریعے رابطے پر اعتراض ہے تو اسے ہائی کورٹ میں چیلنج کریں، تاہم ٹرائل روکا نہیں جا سکتا۔
پراسیکیوشن نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ وکلائے صفائی کا رویہ غیر سنجیدہ ہے۔ وہ کبھی سماعت چھوڑ کر چلے جاتے ہیں، اور کبھی وقت مانگتے ہیں۔ ان کا طرز عمل عدالت کا وقت ضائع کرنے کے مترادف ہے۔
دوسری جانب وکیل سلمان اکرم راجہ نے مؤقف اپنایا کہ عدالت کو حکومت کی ہدایات کے بجائے آئین کے مطابق چلنا چاہیے، اور یہ قابلِ قبول نہیں کہ کال کوٹھری میں موجود شخص کو واٹس ایپ کے ذریعے کارروائی کا حصہ بنایا جائے۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ وکلاء کو پورا حق حاصل ہے کہ وہ فیصلے کو ہائی کورٹ میں چیلنج کریں، تاہم اس وقت تک کارروائی جاری رہے گی جب تک اعلیٰ عدالت سے کوئی حکم نامہ موصول نہیں ہوتا۔
تمام فریقین کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے عمران خان کی دونوں درخواستیں مسترد کر دیں۔
