سوشل میڈیاپروائرل ڈکی بھائی بروکراورجواریانکلا

اپنے منفرد انداز میں عوام کو محظوظ کرنے والا سعد الرحمان عرف ’’ڈکی بھائی‘‘حققیت میں جوئے خانوں کا بروکر یعنی جواریا نکلا۔ ڈکی بھائی کی گرفتاری کے بعد لاکھوں فالوورز کے آئیڈیل سمجھے جانے والے اس یوٹیوبر کا اصلی چہرہ بے نقاب ہو گیا ہے کہ کیسے اس نے چند اسپانسرشپس اور پیسوں کی چمک میں اس نے اپنی عزت، ساکھ اور وقار کا جنازہ کیسے نکالا۔ جوئے کی کمائی نے کل تک مزاح کا بادشاہ کہلانے والے ڈکی بھائی کو جیل کی سلاخوں کے پیچھے پہنچا دیا ہے۔
خیال رہے کہ ڈکی بھائی کو لاہور ایئرپورٹ سے اس وقت حراست میں لیا گیا جب وہ اپنی اہلیہ کے ہمراہ ملک سے باہر جانے کی کوشش کر رہے تھے۔ نیشنل سائبر کرائم ایجنسی کے مطابق ڈکی بھائی ایک غیر قانونی بیٹنگ ایپ کے ’’کنٹری مینیجر‘‘ کے طور پر کام کر رہے تھے۔ ان پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنے یوٹیوب چینلز کے ذریعے جوئے کی مختلف ایپس جیسے بائنومو، بیٹ 365 اور دیگر کی تشہیر کی اور نوجوانوں کو سرمایہ لگانے پر اکسایا۔ اس حوالے سے درج ایف آئی آر کے مطابق ڈکی بھائی نے اپنی شہرت کو مالی فائدے کے لیے استعمال کرتے ہوئے ہزاروں صارفین کو ایسے پلیٹ فارمز کی طرف راغب کیا جن پر سرمایہ ڈبونا تقریباً یقینی تھا۔ ریمانڈ ملنے کے بعد نیشنل سائبر کرائم ایجنسی ڈکی بھائی کے مالی روابط اور موبائل ڈیٹا کی چھان بین کر رہی ہے۔ ڈکی بھائی کے خلاف درج مقدمے میں دھوکہ دہی، فراڈ اور غیر قانونی آن لائن ٹریڈنگ کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔
واضح رہے کہ سعد الرحمان کا شمار پاکستان کے مقبول یوٹیوبرز میں ہوتا ہے۔ وہ مزاحیہ ویڈیوز، فیملی ولاگز اور طنزیہ مواد کے حوالے سے عوامی شہرت رکھتے ہیں۔ لیکن یہ پہلا موقع نہیں جب وہ تنازع میں آئے ہوں۔ اس سے پہلے موٹروے پر لاپرواہی سے ڈرائیونگ کی ویڈیو پر بھی انہیں قانونی مسائل کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ تاہم جوئے کی ایپس کی تشہیر کا معاملہ ان کے کیریئر کا سب سے سنگین تنازع بن کر سامنے آیا ہے۔
ڈکی بھائی کی گرفتاری کے بعد سوشل میڈیا پر ہلچل مچ گئی۔ مداح حیران اور مایوس دکھائی دئیے جبکہ یوٹیوبرز کمیونٹی میں اس حوالے سے تقسیم نظر آ رہی ہے۔ کچھ لوگ اسے ’’سیٹ اپ‘‘ کہہ کر بچانے کی کوشش کر رہے ہیں تو کئی دوسرے کھل کر ڈکی بھائی کو تنقید کا نشانہ بناتے دکھائی دے رہے ہیں۔ ٹوئٹر اور انسٹاگرام پر ’’ڈکی بھائی‘‘ ٹاپ ٹرینڈ بن چکا ہے، جہاں طنزیہ میمز اور سخت تبصرے دونوں ایک ساتھ گردش کر رہے ہیں۔ سوشل میڈیا پر ڈکی بھائی کی گرفتاری پر دو طرح کا ردعمل سامنے آیا ہے۔ کچھ لوگ اسے ’’مثالی قدم‘‘ قرار دے رہے ہیں کہ بالآخر ریاست نے مشہور یوٹیوبرز کو بھی کٹہرے میں لا کھڑا کیا۔ جبکہ کچھ کے نزدیک یہ ’’ٹارگٹڈ کارروائی‘‘ ہے ان کا کہنا ہے کہ ڈکی بھائی کو تو گرفتار کر لیا گیا لیکن ایسے پلیٹ فارمز کی تشہیر کرنے والے وسیم اکرم جیسے دیگر بڑے نام ابھی بھی آزاد گھوم رہے ہیں۔
تاہم مبصرین کے مطابق ڈکی بھائی کا انجام نوجوان نسل کے لیے ایک تلخ سبق ہے: شہرت اور دولت کے نشے میں جب اخلاقیات اور اصول بیچ دیے جائیں تو نتیجہ عزت نہیں بلکہ ذلت کی شکل میں سامنے آتا ہے۔ مگر اصل سوال یہ ہے کہ کیا صرف ڈکی بھائی قصوروار ہیں یا وہ سسٹم بھی جو ایسے ’’انفلوئنسرز‘‘ کو کھلی چھوٹ دیتا ہے کہ وہ اپنے فالوورز کے ساتھ کھلواڑ کریں؟ مبصرین کے بقول ہنسی ہنسانے والے ڈکی بھائی کا سفر جیل کی سلاخوں پر ختم ہوا، اور یہ حقیقت ہمارے معاشرے کے ہر نوجوان کے لیے ایک انتباہ ہے کہ شارٹ کٹ، دھوکہ دہی اور لالچ کا راستہ ہمیشہ ذلت کے ساتھ منتج ہے۔
ناقدین کے مطابق سعد الرحمان عرف ’’ڈکی بھائی‘‘، جسے کبھی نوجوان اپناآئیڈیل مانتے تھے تاہم آج وہ پیسے کی ہوس میں اپنی ہی پہچان کا جنازہ نکال بیٹھا ہے۔ مزاح اور کریئیٹوٹی کے پیچھے چھپی جوئے، غیر قانونی بیٹنگ ایپس اور دولت کمانے کی اندھی دوڑ نے یہ حقیقت کھول کر رکھ دی ہے کہ شہرت اور پیسے کے نشے میں جب اخلاقیات بیچ دی جائیں تو انجام جیل کی سلاخوں کے سوا کچھ نہیں ہوتا۔
خیال رہے کہ ڈکی بھائی کو جس جوئے کی ایپ کا کنٹری مینجز بتایا جا رہا ہے وہ اُن 46 ایپس میں شامل ہے جنہیں پاکستان میں غیر قانونی قرار دیا گیا ہے۔ یہ ایپس عام صارفین کو ’’ایک کلک میں منافع‘‘ کا لالچ دیتی ہیں، لیکن حقیقت میں یہ منی لانڈرنگ اور آن لائن جوئے کا نیا طریقہ ہیں۔ کرکٹ میچوں سے لے کر سیاست، گھڑ دوڑ اور فرضی گیمز تک ہر چیز پر ’’بیٹنگ‘‘ ہو رہی ہے۔ ایسے میں نوجوان اپنی جمع پونجی کھو بیٹھتے ہیں اور متاثرہ خاندان مالی تباہی کا شکار ہو جاتے ہیں۔
مبصرین کے مطابق ڈکی بھائی کیس صرف ایک شخص کا مقدمہ نہیں بلکہ اس پوری ’’ڈیجیٹل انڈسٹری‘‘ پر سوالیہ نشان ہے جس میں مشہور نام پیسوں کے لالچ میں نوجوان نسل کو اندھے کنویں میں دھکیل رہے ہیں۔ ناقدین کے مطابق اگر یہ معاملہ محض ایک فرد تک محدود رہا تو یہ انصاف نہیں بلکہ تماشا ہوگا۔ اصل انصاف تب ہوگا جب اس جوئے کے دھندے سے جڑے ہر فرد اور ادارے کو قانون کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے گا۔
