کیاگنڈاپورنےگورنرراج کاڈھول پیٹ کراصل میں اپنا اقتداربچایا؟

خیبرپختونخوا اسمبلی میں آدھی رات کو اچانک بجٹ کی منظوری نے جہاں صوبے میں گورنر راج کے خدشات کو وقتی طور پرٹال دیا ہے وہیں اس فیصلے سے تحریک انصاف کے اندر چھپے اختلافات اور گروپنگ ایک بار پھر کھل کر سامنے آ گئی ہے۔ صوبائی بجٹ کی منظوری میں عمران خان کے واضح احکامات کی خلاف ورزی، سیاسی کمیٹی کی غیر حاضری اور پارٹی رہنماؤں کی باہمی چپقلش اور الزام تراشیوں سے واضح ہوتا ہے کہ پی ٹی آئی  کے اندر نظریاتی اختلافات کے ساتھ ساتھ اختیارات کی جنگ بھی شدت اختیار کر چکی ہے۔ باہمی اختلافات اس حد تک شدت اختیار کر چکے ہیں کہ پارٹی رہنماؤں نے ایک دوسرے کو مائنس کرنے کی بجائے بانی پی ٹی آئی عمران خان کو ہی مائنس کرنا شروع کر دیا ہے۔

 سیاسی تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ بجٹ کی ا چانک منظوری نے پی ٹی آئی کے اندر پاور سینٹرز کے درمیان موجود کشمکش کو واضح کر دیا ہے۔ ایک طرف علی امین گنڈاپور جیسے مضبوط صوبائی کردار تنقید کی زد میں آ گئے ہیں جبکہ دوسری طرف سینٹرل لیڈرشپ اور جیل میں موجود عمران خان بھی گنڈاپور سرکار پر برہم دکھائی دیتے ہیں۔ تاہم مبصرین کا ماننا ہے کہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کی جانب سے بجٹ کی فوری منظوری کا فیصلہ نہ صرف آئینی خلا سے بچاؤ کے لیے تھا، بلکہ یہ ایک سیاسی چال بھی تھی۔ ایسی چال جس کا مقصد طاقتور حلقوں کی ناراضی سے بچنا اور اپنی حکومت کو بچائے رکھنا تھا۔ اس حوالے سے باخبر حلقوں کا کہنا ہے کہ علی امین گنڈاپور کسی صورت یہ تاثر نہیں دینا چاہتے تھے کہ خیبرپختونخوا کی حکومت عمران خان کی ہدایات کے انتظار میں ریاستی نظام مفلوج کر دے گی”لہٰذا انہوں نے کچھ ناراض چہروں اور پارٹی اختلافات کو نظر انداز کرتے ہوئے رات گئے بجٹ کی منظوری کو ترجیح دی۔ مبصرین کے مطابق گنڈاپور کے حمایتی حلقوں کا اس فیصلے بارے کہنا ہے کہ  بجٹ منظور نہ ہونے کی صورت میں وفاقی حکومت کو گورنر راج لگانے کا جواز مل سکتا تھا جبکہ صوبائی سرکاری ملازمین کی تنخواہیں، ترقیاتی فنڈز اور دیگر مالی امور بھی رُک سکتے تھے۔  سب سے بڑھ کر، بجٹ کی عدم منظوری سے طاقتور اداروں کے ساتھ محاذ آرائی کی صورت بن سکتی تھی  جس کی پی ٹی آئی اس وقت بالکل متحمل نہیں ہو سکتی۔ اس لئے وزیر اعلیٰ خیبرپختونخواہ علی امین گنڈا پور نے فوری بجٹ منظور کروانے کا فیصلہ کیا۔

تاہم دوسری جانب پارٹی کے کئی اہم رہنما گنڈا پور کے اس فیصلے کو قبل از وقت‘، ’غیر مشاورتی‘ اور ’انتظامی بالا دستی‘ کا مظاہرہ قرار ددے رہے ہیں، ان کے نزدیک یہ فیصلہ پارٹی کے بیانیے سے زیادہ ذاتی اقتدار کے تحفظ کی علامت دکھائی دیتا ہے ایسے لگتا ہے کہ علی امین گنڈاپور نے اپنا اقتدار بچانے کیلئے عمران خان کے احکامات کو نظر انداز کر کے بجٹ منظور کروانے کا فیصلہ کیا ہے۔۔

خیال رہے کہ عمران خان کی مشاورت کے بغیر  خیبرپختونخوا کے مالی سال 26-2025 بجٹ کی منظوری نے صوبے کی حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) میں موجود پھوٹ پڑ گئی ہے، وزیر اعلیٰ علی امین خان گنڈاپور نے دعویٰ کیا ہے کہ بجٹ کی منظوری میں تاخیر صوبے میں گورنر راج کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتی تھی۔ تاہم پارٹی رہنماؤں نے گنڈاپور کے اس طرز عمل کو اپنا اقتدار بچانے کا حربہ قرار دے دیا ہے اور سوشل میڈیا پر انھیں نشانے پر لے لیا ہے۔ جہاں ایک طرف بانی پی ٹی آئی عمران خان کی بہن علیمہ خان نے علی امین گنڈاپور پر عمران خان کو مائنس کرنے کا الزام لگا دیا ہے وہیں دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے جنرل سیکریٹری سلمان اکرم راجا نے بجٹ کی منظوری پر حیرانی کا اظہار کرتے ہوئے سوشل میڈیا سائٹ ’ایکس‘ پر لکھا ہے کہ ’صوبائی بجٹ کی منظوری نے مجھے حیرت میں مبتلا کر دیا ہے، 22 جون کو پی ٹی آئی کی سیاسی کمیٹی نے صوبائی پارلیمانی پارٹی کے اُس فیصلے کی حمایت کی تھی جس میں پارٹی نے فیصلہ کیا تھا کہ عمران خان سے ملاقات کی اگر اجازت نہیں بھی ملتی تو صوبے میں کسی ممکنہ بحران کے خدشے کے روکنے کے لیے بجٹ منظوری کو آخری حد تک لے جایا جائے گا‘۔ تاہم 30جون تک عمران خان سے ملاقات کا انتظار کئے بغیر رات گئے بجٹ منظور کر دیا گیا۔ سوال تو بنتا ہے کہ اتنی برق رفتاری میں بجٹ کی منظوری کی کیا ضرورت تھی؟

سابق صوبائی وزیرِ خزانہ تیمور سلیم جھگڑا نے ایکس پر پوسٹ میں لکھا کہ ’پارٹی کو اپنے ہاؤس کو آرڈر میں رکھنے کی ضرورت ہے، بجٹ منظوری کے معاملے کو غلط طریقے سے ڈیل کرنے سے عمران خان اور پارٹی دونوں کو نقصان پہنچا ہے‘۔ اس بارے میں پارٹی رہنماؤن کو مکمل اندھیرے میں رکھا گیا۔ تیمور جھگڑا نے مزید کہا کہ ’صوبائی بجٹ 18 جون کو پیش کیا گیا تھا، خیبر پختونخوا واحد صوبہ ہے جس نے اپنا بجٹ منظور بھی کر لیا ہے جب کہ سندھ، پنجاب، بلوچستان اور وفاقی حکومت نے ابھی اپنے بجٹ منظور کرنے ہیں‘۔ان کا کہنا تھا کہ ’بجٹ کی منظوری کو بآسانی 26 یا 27 جون تک بڑھایا جا سکتا ہے، لیکن عمران خان کے واضح احکامات کے پس پشت ڈال کر بجٹ منظور کر لیا گیا

دوسری جانب وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے سوشل میڈیا پر جاری ایک ویڈیو پیغام میں بغیر نام لیے پارٹی رہنماؤں کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا ہے کہصوبائی بجٹ منظور نہ ہونے کی صورت میں خیبرپختونخواہ میں گورنر راج لگانے کی سازش ہو رہی تھی‘ اس لئے انھوں نے فوری بجٹ منظور کروانے کا فیصلہ کیا، انہوں نے الزام عائد کیا کہ کچھ پارٹی اراکین ’مائنس ون‘ مہم کا حصہ ہیں، وہ لوگ کسی اور کے ایجنڈے کی حمایت کر رہے ہیں۔

Back to top button