پہلگام سے پراپیگنڈا تک: بھارت کا خطرناک کھیل

تحریر: حسن نقوی

پہلگام، اننت ناگ، مقبوضہ جموں و کشمیر میں سیاحوں پر حملے کے بعد بھارت نے حسبِ معمول بغیر کسی تحقیق یا ثبوت کے فوراً پاکستان پر الزامات کی بوچھاڑ کر دی۔ دہلی کا یہ پرانا وتیرہ ہر واقعے کو پاکستان سے جوڑ کر اندرونی سیاست چمکانا ہے، جو خطے کے امن و استحکام کو خطرے میں ڈال رہا ہے۔

اس کے برعکس، پاکستان نے معاملے پر انتہائی ذمہ دارانہ ردعمل دیا۔ وزیرِاعظم شہباز شریف کی سربراہی میں قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں دہشت گردی کی مذمت کی گئی اور واضح اعلان کیا گیا کہ پاکستان کا اس واقعے سے کوئی تعلق نہیں۔ بغیر شواہد کے الزام تراشی نہ صرف غیر منطقی ہے بلکہ بدنیتی پر مبنی بھی ہے۔

یہ بات دنیا پر واضح ہے کہ کشمیر ایک بین الاقوامی تنازع ہے، جسے اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے ذریعے تسلیم کیا گیا ہے۔ بھارت نے آرٹیکل 370 کی منسوخی، ریاستی حیثیت کے خاتمے اور آبادی کے تناسب میں تبدیلی جیسے اقدامات کے ذریعے کشمیری عوام کے حقوق سلب کیے ہیں، جس کے خلاف وہ مزاحمت پر مجبور ہوئے۔ بھارت اس مزاحمت کو ریاستی جبر سے دبانے کی کوشش کر رہا ہے۔

بھارت میں نہ صرف کشمیریوں بلکہ اقلیتوں، بالخصوص مسلمانوں کے ساتھ منظم امتیازی سلوک جاری ہے۔ شہریت ترمیمی قانون، مساجد پر حملے، اور اقلیتی برادریوں کو دیوار سے لگانے کی پالیسی بھارت کے اصل چہرے کو بے نقاب کرتی ہے۔

مزید برآں، بھارت نے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کا عندیہ دے کر بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی کی ہے۔ پاکستان نے واضح کر دیا ہے کہ پانی اس کے لیے قومی سلامتی کا مسئلہ ہے اور کسی بھی یکطرفہ اقدام کو جارحیت تصور کیا جائے گا، جس کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔

بھارتی میڈیا کا جنگی جنون اور فالس فلیگ آپریشنز پر مبنی پراپیگنڈا بھی اب بے نقاب ہو چکا ہے۔ پاکستان کے پاس بھارتی ریاستی دہشت گردی کے ناقابلِ تردید شواہد موجود ہیں، جن میں بھارتی نیوی کے حاضر سروس افسر کلبھوشن یادیو کا اعترافِ جرم سرفہرست ہے۔

عالمی سطح پر بھی بھارت کی ساکھ متاثر ہو رہی ہے۔ کینیڈا اور امریکہ میں بھارتی ایجنسیوں کے ہاتھوں قتل کے الزامات نے دہلی کے خفیہ منصوبوں کو بےنقاب کر دیا ہے۔ پاکستان نے بھی دنیا کے سامنے ایسے اقدامات کے ٹھوس شواہد رکھے ہیں۔ یہ کسی جمہوری ریاست کا طرزِ عمل نہیں بلکہ ایک سرکش ریاست کی عکاسی ہے۔

پاکستان نے دفاعی اقدامات کے طور پر بھارتی دفاعی مشیروں کو ملک بدر کیا، واہگہ بارڈر اور فضائی حدود بند کیں، اور دو طرفہ تجارت معطل کی۔ یہ جارحیت نہیں بلکہ خودمختاری کے دفاع کے جائز اقدامات ہیں۔ بھارت کو دو ٹوک پیغام دے دیا گیا ہے کہ پاکستان اپنے قومی وقار پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔

آج ایک بار پھر دو قومی نظریہ درست ثابت ہو رہا ہے۔ قائداعظم محمد علی جناحؒ کا وژن، جس کی بنیاد 1940ء کی قراردادِ پاکستان میں رکھی گئی، آج کے بھارت کے رویے سے پوری طرح درست ثابت ہو رہا ہے۔ پاکستان امن کا خواہاں ہے، لیکن عزت، خودمختاری اور سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔

بھارت کو سمجھنا ہو گا کہ جھوٹے بیانیے اور الزام تراشی سے نہ خطے میں امن آئے گا اور نہ دنیا کو دھوکہ دیا جا سکے گا۔ جب تک بھارت اپنا رویہ تبدیل نہیں کرتا، پاکستان ہر محاذ پر اپنے دفاع میں مضبوطی سے کھڑا رہے گا۔

تاریخ گواہ ہے کہ بالاکوٹ سے لے کر سفارتی محاذوں تک، پاکستان نے ہمیشہ اپنے قومی مفاد اور خودداری کا بھرپور دفاع کیا ہے، اور جب بھی ضرورت پڑی، کرے گا۔

Check Also
Close
Back to top button