سیاسی وفاداریاں بدلنے والے کس عذاب کا شکار ہونے جا رہے ہیں؟

سینیئر اینکر پرسن حامد میر نے کہا ہے کہ الیکشن جیتنے کے بعد سیاسی وفاداریاں بدلنے والے سیاست دان نہ صرف اپنے ووٹرز کی نظروں میں گر جاتے ہیں بلکہ عذاب الہی کا بھی شکار ہو جاتے ہیں۔
روزنامہ جنگ کے لیے اپنے سیاسی تجزیے میں حامد میر لکھتے ہیں کہ چند روز پہلے ان کی نظر سے ایک ویڈیو گزری جو الیکشن 2024 سے کچھ دن قبل ریکارڈ کی گئی۔ اس ویڈیو میں ایک صاحب قرآن مجید پر ہاتھ رکھ کر حلفیہ بیان دے رہے تھے کہ اگر وہ الیکشن میں کامیاب ہوئے تو اپنی پارٹی اور ووٹرز کے وفادار رہیں گے۔ یہ حلفیہ بیان دینے کی وجہ سب کو معلوم ہے۔ الیکشن سے کچھ دن پہلے سپریم کورٹ نے تحریک انصاف سے اُس کا انتخابی نشان بلّا واپس لے لیا تھا جس کے بعد الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے اُمیدواروں کو بلّے کا نشان دینے سے انکار کر دیا تھا۔ اس کیے یہ لوگ مختلف انتخابی نشانوں پر آزاد اُمیدواروں کے طور پر الیکشن لڑ رہے تھے اور تحریک انصاف کے ووٹ لینے کیلئے قرآن مجید پر ہاتھ رکھ کر حلفیہ بیانات دے رہے تھے کہ وہ اپنی پارٹی کے ساتھ غداری نہیں کریں گے۔
حامد میر کہتے ہیں کہ 8 فروری کو جو کچھ ہوا اُس کی تفصیل بھی ہم جانتے ہیں۔ تحریک انصاف کے ووٹرز نے مختلف انتخابی نشانوں پر الیکشن لڑنے والے اُمیدواروں کو بڑی تعداد میں ووٹ ڈالے۔ عمران خان کے نام پر ووٹ لیکر کامیاب ہونے والوں کی ایک بڑی تعداد اسمبلیوں میں پہنچ گئی۔ تحریک انصاف نے خیبرپختونخوا میں حکومت بنالی اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن کا کردار ادا کرنے کا فیصلہ کیا۔ تحریک انصاف کے اراکین قومی اسمبلی کو ووٹ تو تحریک انصاف کے ملے تھے لیکن کوئی آزاد اُمیدوار کے طور پر کامیاب ہوا، کوئی سنی اتحاد کونسل کے کھاتے میں چلا گیا اور اسی کنفیوزن کو بنیاد بنا کر سپریم کورٹ نے تحریک انصاف کو مخصوص نشستوں سے محروم کر دیا۔
حامد میر کہتے ہیں کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے کے بعد تحریک انصاف کے نام پر ووٹ لے کر قومی اسمبلی میں پہنچنے والے کچھ صاحبان پر دباؤ آیا کہ وہ مسلم لیگ (ن) میں شامل ہو جائیں۔ ان ہی میں سے ایک نے وزیراعظم شہباز شریف کیساتھ ملاقات کرکے مسلم لیگ (ن) میں شمولیت کا اعلان کر دیا کیونکہ تکنیکی طور پر وہ آزاد اُمیدوار کے طور پر کامیاب ہوئے تھے۔ جب اُنہوں نے اپنے ووٹرز کو دھوکہ دیا تو اُن کے حلفیہ بیان کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل کر دی گئی جس میں وہ قرآن مجید پر ہاتھ رکھ کر عمران خان سے وفاداری کا اعلان کر رہے تھے۔ میں تو یہ ویڈیو دیکھ کر سوچ میں پڑ گیا کہ قرآن پر حلفیہ بیان سے کوئی کیسے مُکر سکتا ہے؟ بہرحال یہ واقعہ بھارت یا اسرائیل میں تو پیش نہیں آیا۔ اسلامی جمہوریہ پاکستان میں پیش آیا جہاں مسلمانوں کی اکثریت ہے۔ نجانے وہ کیا حالات ہوں گے جن میں ایک مسلمان اپنے حلفیہ بیان سے مُکر گیا لیکن سوال یہ ہے کہ کیا صرف سیاست دان اپنا حلف توڑتے ہیں؟ ہمیں اپنے اردگرد نظر دوڑانی چاہئے۔ اپنے گریبان میں بھی جھانکنا چاہئے۔ آپ کو ہر طرف ایسے لوگ نظر آئیں گے جن کے دل پر مہر نظر آتی ہے۔ سوال یہ ہے کہ دل پر یہ مہر کیسے لگتی ہے؟ ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ …’’اللہ تعالیٰ نے ان کے دلوں پر، ان کے کانوں پر مہر کر دی ہے اور انکی آنکھوں پر پردہ ہے اور ان ہی کیلئے عذاب ہے۔ (سورہ البقرہ آیت 7) ایک حدیث رسول ﷺ کے مطابق انسان گناہ کرتا ہے تو اس کے دل پر ایک داغ لگا دیا جاتا ہے، پھر وہ ایک اور گناہ کرتا ہے تو ایک اور داغ لگا دیا جاتا ہے، اسی طرح داغ لگتے رہتے ہیں اور پھر ایک وقت آتا ہے کہ دل بالکل سیاہ ہو جاتا ہے اور اللہ تعالیٰ اس پر مہر جباریت لگا دیتے ہیں۔
بخاری شریف کے مطابق جو دل سیاہ ہو جائے اُس پر مہر لگ جاتی ہے۔ پھر انسان کو اللہ کا خوف نہیں رہتا کیونکہ اُسکا دل اندھا ہو جاتا ہے۔ سورۃ الاعراف میں ایک اندھی قوم کا ذکر آیا ہے۔ یہ قوم نابینا نہیں تھی۔ یہ دراصل ایک گمراہ قوم تھی۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ ’’اور جب ہم کسی بستی کو ہلاک کرنے کا فیصلہ کر لیتے ہیں تو ہم انکے خوشحالی میں مگن لوگوں کی کثرت کر دیتے ہیں۔ تو وہ وہاں (احکام الٰہی) کی نافرمانی شروع کر دیتے ہیں۔ پھر ان پر حجت تمام ہو جاتی ہے۔ پھر ہم اسے پوری طرح برباد کر دیتے ہیں)‘‘( سورہ بنی اسرائیل، آیت16)
حامد میر کہتے ہیں کہ غور کیجئے کہ وہ کون لوگ ہیں جو اپنے حلف اور اپنے وعدے کو توڑ کر بھی بڑے مطمئن نظر آتے ہیں؟ ایسے لوگ صرف پارلیمنٹ میں نہیں ہیں۔ سورہ المائدہ میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ ہے ’’اے ایمان والو ! اپنے عہدوں کو پورا کیا کرو- ‘‘سورہ المومنون میں کہا گیا ہے کہ اور مومن وہ ہیں جو اپنی امانتوں اور اپنے وعدوں کا لحاظ رکھتے ہیں۔ قرآن مجید میں بار بار عدل و انصاف کا ذکر آتا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ ’’بے شک اللہ عدل کرنے والوں سے محبت رکھتا ہے‘‘ (سورہ المائدہ، آیت 42) مجھے یہ بتانے کی ضرورت نہیں کہ آج عدل و انصاف کا کتنا بول بولا ہے قرآن ہمیں سچ بولنے کا حکم دیتا ہے۔ سورہ الحجرات میں کہا گیا ہے کہ’’اے ایمان والو ! اگر کوئی فاسق تمہارے پاس کوئی خبر لائے تو اچھی طرح تحقیق کرلیا کرو‘‘۔
حامد میر کہتے ہیں کہ آج کل ہمیں میڈیا پر ایسی خبروں کی بھر مار نظر آتی ہے جن کے پیچھے کوئی تحقیق نہیں ہوتی۔ میں کوئی مذہبی سکالر نہیں بلکہ عام سا صحافی ہوں۔ سورہ الزمر کے ان الفاظ کو سمجھنا میرے لئے مشکل نہیں کہ’’ بے شک اللہ اسے راہ پر نہیں لاتا جو جھوٹا، ناشکرا ہو۔‘‘ مجھے پاک بازی کا کوئی دعویٰ نہیں۔ قرآن میں کہا گیا ہے کہ اپنے متعلق پاک بازی کا دعویٰ مت کرو کیونکہ اللہ خوب جانتا ہے کہ پاک باز کون ہے۔
اکثریت ملنے کے بعد آئینی بینچ کی جگہ آئینی عدالت کا منصوبہ بحال3
حامد میر کہتے ہیں کہ میں بڑے ادب سے یہ گزارش کرنا چاہتا ہوں کہ ہمارے جو حکمران پاکستان کو بدلنے کے دعوے کر رہے ہیں وہ پہلے خود کو بدلیں۔ قرآن پر دیئے گئے حلف کو توڑنے والا شخص جب آپ کے ساتھ بیٹھا نظر آتا ہے تو مجھ جیسے گستاخ کو آپ کی خوبیاں بھول جاتی ہیں اور میں سوچنے لگتا ہوں کہ جھوٹ بولنے والوں کی مدد سے کوئی پاکستان کو کیسے بدلے گا؟
سینئر اینکر پرسن کہتے ہیں یاد کیجئے ! جب 2018 ء میں جنرل قمر جاوید باجوہ اور جنرل فیض حمید نے عمران خان کی حکومت بنوائی تھی تو اُس وقت شہباز شریف بھی یہی کہتے تھے کہ دھونس اور دھاندلی سے ہمارے اراکین اسمبلی کی وفاداریاں بدلنے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔ جو کام 2018ء میں غلط تھا وہ 2025 ء میں بھی غلط ہے۔ چند ماہ یا چند سال کے اقتدار کو قائم رکھنے کیلئے اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کرنا اپنے آپ کیساتھ ظلم ہے۔ سورہ الرعد میں فرمایا گیا کہ’’ بلاشبہ اللہ کسی قوم کی حالت نہیں بدلتا جب تک وہ خود اپنی حالت کو نہ بدلے۔‘‘ اگر ہم قوم کی حالت بدلنا چاہتے ہیں تو پہلے اپنے آپ کو بدلنا ہوگا۔ دنیاوی طاقتوں پر نہیں اللہ پر بھروسہ رکھنا ہو گا۔ ہر جاندار کو موت کا ذائقہ چکھنا ہے ۔ زمین پر جو بھی ہے فنا ہونے والا ہے۔ صرف اللہ کی ذات باقی رہے گی۔ اللہ کی نافرمانی کرنے والے سیاہ دل لوگ کسی قوم کی حالت نہیں بدل سکتے۔