توشہ خانہ کیس میں عمران اور بشری کو اگلے ماہ سزا کا امکان

توشہ خانہ ٹو کرپشن کیس میں ریاست مدینہ کے دعویدار عمران خان اور ان کی اہلیہ بشری بی بی کو اگلے ماہ قید اور جرمانے کی سخت سزائیں ملنے کا قوی امکان ہے جس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ استغاثہ کے تمام گواہوں نے نیب کے دعووں کی بطور گواہان تصدیق کر دی ہے۔
باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ عمران خان اور ان کی اہلیہ بشری بی بی کے خلاف توشہ خانہ کیس ٹو کا فیصلہ اگلے ماہ اکتوبر کے وسط تک متوقع ہے۔ اب تک اس کیس کی عدالتی کارروائی اور گواہوں کے بیانات کی روشنی میں میاں بیوی کو سزا ملنے کا امکان واضح ہے۔ یاد رہے کہ توشہ خانہ کیس ون میں پہلے ہی دونوں میاں بیوی چودہ، چودہ برس قید کی سزا بھگت رہے ہیں۔ توشہ خانہ ٹو کیس میں استغاثہ کے 41 گواہوں نے اپنے بیانات ریکارڈ کروائے، جن سے ایک ہی نتیجہ نکلتا ہے کہ عمران خان کے ایما پر سعودی شاہی خاندان کی جانب سے بطور تحفہ دیے گئے ساڑھے سات کروڑ روپے مالیت کے زیورات کو کم مالیت کا دکھا کر صرف 39 لاکھ روپے میں خریدا گیا۔
اس کیس میں عمران خان اور بشری کے تابوت میں آخری کیل وہ گواہیاں ہیں جو ان کے سابق ملٹری سیکرٹری بریگیڈیئر (ر) محمد احمد، سابق پرسنل سیکریٹری انعام اللہ شاہ اور جیولری سیٹ کی قیمت لگانے والے اپریزر صہیب عباسی نے عدالت میں ریکارڈ کروائی ہیں۔ بریگیڈیئر (ر) محمد احمد نے عدالت میں اپنا بیان ریکارڈ کراتے ہوئے بتایا کہ وہ 25 مئی 2000 سے 10 اپریل 2022 تک بطور ملٹری سیکریٹری خدمات وزیراعظم عمران خان کے ساتھ خدمات سر انجام دیتے رہے۔ اس دوران انہوں نے عمران خان کے ساتھ متعدد بیرونی دورے بھی کیے جن کے دوران انہیں قیمتی تحائف دیے گئے۔
ان دوروں میں مئی 2021 کا دورہ سعودی عرب بھی شامل ہے جس کے دوران سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی جانب سے عمران اور بشریٰ کو بیش قیمت بلغاری جیولری سیٹ سمیت کئی اہم تحفے دیئے گئے تھے۔ اپنے عدالتی بیان میں بریگیڈیئر (ر) محمد احمد نے بتایا کہ سعودی ولی عہد کی جانب سے عمران اور بشری بی بی کو دیئے گئے قیمتی تحائف توشہ خانہ میں رجسٹرڈ نہیں کرائے گئے تھے۔ دونوں میاں بیوی نے انہیں یہ گفٹس توشہ خانہ میں جمع نہ کرانے کا کہا تھا۔ ان تحائف میں مہنگا ترین بلغاری جیولری سیٹ، عود کی بوتلیں، زیتون کا تیل، کھجور اور کتابیں شامل تھیں۔ واضح رہے کہ قانون کے مطابق غیر ملکی دوروں میں ملنے والے تحائف کو توشہ خانہ میں جمع کرانا لازم ہے، چاہے وہ تحفے ذاتی نوعیت کے کیوں نہ ہوں ۔ جب بھی کسی سر براہ مملکت کوکوئی تحفہ ملتا ہے تو قانون کے مطابق اس کی اصل مالیت کا تعین ایک غیر جانبدار ایریزر سے کرایا جاتا ہے۔
تاہم ایف آئی اے کے ریکارڈ کے مطابق ریاست مدینہ کے دعویدار عمران خان اور ان کی اہلیہ بشری بی بی نے بددیانتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے قیمتی ہار، انگوٹھی اور دیگر زیورات پر مشتمل جیولری سیٹ کی مالیت صرف 59 لاکھ روپے لگوائی حالانکہ مارکیٹ میں ان کی اصل قیمت ساڑھے سات کروڑ روپے تھی۔
اس منصوبے پر عمل کرنے کے لیے ایک پرائیویٹ اپریز صہیب عباسی کو استعمال کیا گیا اور اس پر دباؤ ڈال کر من پسند قیمت کا تعین کرایا گیا۔ قانون کے مطابق طے کردہ قیمت کی نصف ادا ئیگی کر کے کسی بھی تحفے کو اپنے پاس رکھا جا سکتا ہے۔ یوں عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ نے محض انتیس لاکھ روپے میں ساڑھے سات کروڑ روپے مالیت کا بلغاری سیٹ اپنی ذاتی ملکیت
میں رکھ لیا۔ بعد ازاں تو شہ خانہ ٹو کیس کے دو آخری اہم گواہان کے جو بیانات ریکارڈ کیے گئے ، ان سے بھی پہلے اہم گواہ بر یگیڈیئر (ر) محمد احمد کے بیان کی توثیق ہوتی ہے۔ ان میں سے ایک گواہ عمران خان کے سابق پرسنل سیکریٹری انعام اللہ شاہ نے عدالت میں ریکارڈ شدہ بیان میں بتایا کہ بلغاری جیولری سیٹ کو ذاتی ملکیت میں لینے کے لیے عمران خان اور بشریٰ بی بی نے توشہ خانہ کے قوانین کی صریح خلاف ورزی کی۔ انعام اللہ شاہ کے بقول ” میں بنی گالہ میں بطور وزیر اعظم ہاؤس کنٹرولر کے طور پر تعینات تھا۔ میں نے عمران خان اور بشری کے کہنے پر پرائیویٹ اپریزر صہیب عباسی کو جیولری سیٹ کی مالیت کم کرنے پر مجبور کیا۔ بعد ازاں میرے بشریٰ بی بی کے ساتھ تعلقات خراب ہو گئے تو مجھے نوکری سے نکال دیا گیا۔
انعام اللہ کے مطابق بشری بی بی کو شک تھا کہ میرے بھائی کے جہانگیر خان ترین کے ساتھ تعلقات ہیں۔ کیس کے تیسرے اہم ترین گواہ پرائیویٹ اپریزر صہیب عباسی نے عدالت میں جو بیان ریکارڈ کروایا، اس سے انعام اللہ کی گواہی کی توثیق ہوتی ہے۔ پرائیویٹ اپریز صہیب عباسی نے اعتراف کیا کہ اس نے خوف اور عمران کے سابق پرنسپل سیکریٹری انعام اللہ شاہ کے دباؤ پر جیولری سیٹ کی مالیت کم بتائی۔ صہیب عباسی نے عدالت کو بتایا کہ انعام اللہ نے اسے دھمکی دی تھی کہ اگر جیولری سیٹ کی مالیت کم ظاہر نہ کی گئی تو اسے سرکاری محکموں میں بلیک لسٹ کر دیا جائے گا۔
بتایا جاتا ہے کہ اب یہ کیس آخری مرحلے میں ہے اور اکتوبر کے دوسرے ہفتے تک عمران خان اور بشری بی بی کو سخت ترین قید اور جرمانے کی سزائیں سنا دی جائیں گی۔ قانونی ماہرین کے مطابق اگر عدالت میں ثابت ہو جاتا ہے کہ سعودی تحائف کو جان بوجھ کر توشہ خانہ میں ظاہر جمع نہیں کروایا گیا اور پھر ان کی قیمت کا تعین حقائق کے برخلاف کروا کر خزانے کو نقصان پہنچایا گیا تو عمران اور بشریٰ کو سخت سزا کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جس میں قید و جرمانے کے علاوہ جائیداد کی ضبطی بھی ہو سکتی ہے۔
