عمران خان پارٹی چیئرمین رہیں گے یا نہیں، PTI انتشار کا شکار

الیکشن کمیشن کی جانب سے 20 روز کی ڈیڈ لائین دئیے جانے کے بعد تحریک انصاف کے انٹرا پارٹی الیکشن یکم دسمبر کو پشاور میں کرانے کی خبر سامنے آئی جس کے بعد پی ٹی آئی میں یہ تنازعہ پیدا ھو گیا ھے کہ عمران خان پارٹی کے چیئرمین کا الیکشن لڑیں گے یا کوئی اور رہنما یہ عہدہ سنبھالے گا ۔عمران خان کے وکیل اور پاکستان تحریک انصاف کے نائب صدر شیر افضل مروت کا کہنا ہے کہ عمران خان پارٹی الیکشن نہیں لڑیں گے، البتہ وہ اپنی جگہ کسی اور کو پارٹی چئیرمین شپ کیلئے نامزد کریں گے، تاہم پی ٹی آئی اور شعیب شاہین نے ان کے اس بیان کی تردید کی ہے، جس کے بعد پارٹی میں انتشار کی سی صورتحال پیدا ہوئی گئی ہے۔ اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شیر افضل خان مروت نے کہا کہ ’آج ہم نے عمران خان کو آگاہ کیا تھا کہ ان کے اوپر نااہلی کی تلوار لٹک گئی ہے اور الیکشن کمیشن کے اس فیصلے کا محرک بھی یہی تھا کہ عمران خان کو پی ٹی آئی کی چیئرمین شپ سے ہٹایا جائے‘۔
’قانونی قدغن کی وجہ سے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اس دفعہ چیئرمین پی ٹی آئی کے امیدوار نہیں ہوں گے‘۔
ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ’قانونی قدغن، توشہ خانہ کیس کے فیصلے میں نااہلی کی وجہ سے ہے ۔ عمران خان اس دفعہ آئینی اور قانونی طور پر پارٹی کے چیئرمین کا الیکشن نہیں لڑ سکتے ہیں‘۔ شیر افضل مروت نے کہا کہ عمران خان نے خود یہ فیصلہ کیا ہے کہ وہ اس دفعہ چیئرمین پی ٹی آئی کے عہدے کے لیے انتخاب نہیں لڑیں گے اور اتفاق رائے سے فیصلہ ہوا ہے کہ عدالت کی جانب سے جونہی نااہلی کا یہ فیصلہ ختم ہوگا تو انہیں دوبارہ پی ٹی آئی کا چیئرمین بنادیا جائے گا‘۔ یہ وقتی صعوبتیں ہیں شیر افضل نے مزید کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ انٹرا پارٹی الیکشن میں بیرسٹر گوہر خان میری طرف سے چیئرمین شپ کے امیدوار ہوں گے۔
پی ٹی آئی سینیٹر علی ظفر نے ایک ٹی وی پروگرام میں بتایا کہ عمران خان کی جگہ چیئرمین پی ٹی آئی کےدو ، تین ناموں میں سے ایک پر اتفاق ہوگیا ہے۔
دوسری جانب پی ٹی آئی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر بیان جاری کر دیا ترجمان نے پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی انتخابات کے انعقاد اور چیئرمین عمران خان کے نئی مدت کے لیے انتخاب میں حصہ لینے کے معاملے پر میڈیا میں کی جانے والی قیاس آرائیوں کی سختی سے تر دید کی ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے الیکشن کمیشن کے حکم پر کروائے جانے والے انٹراپارٹی انتخابات میں بطور چیئرمین حصہ نہ لینے کے حوالے سے سینئر رہنما کے دعویٰ کی تر دید کی جاتی ہے او ر انٹرا پارٹی انتخاب کے انعقاد کے حوالے سے تمام اہم امور پر غور و خوض کا سلسلہ جاری ہے۔عمران خان کے وکیل کا بیان رد کرتے ہوئے کہا گیا کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی انتخابات سے دستبرداری یا کسی اور رہنما کی نامزدگی کا ہرگز کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا۔
ترجمان پی ٹی آئی نے کہا کہ انٹراپارٹی انتخابات کے انعقاد، تاریخ و طریقہ کار اور امیدواران کے تعین سمیت تمام اہم معاملات پر جونہی قیادت کسی نتیجے پر پہنچے گی، اسے باضابطہ طور پر جاری کیا جائے گا۔
تاہم، شیر افضل مروت اپنے بیان پر قائم رہے اور ”ایکس“ پر لکھا کہ میں نے پی ٹی آئی کے جاری کردہ تضاد کا جائزہ لیا ہے۔ میں نے انٹرا پارٹی الیکشن کے بارے میں اپنی میڈیا ٹاک میں جو کچھ بھی کہا ہے وہ درست بیان ہے۔ فیصلے چیئرمین پی ٹی آئی نے سینیٹر علی ظفر، بیرسٹر گوہر، عمیر نیازی اور میری موجودگی میں کئے۔ میں یہ سمجھنے میں ناکام ہوں کہ تضاد کے پیچھے کون ہے اور گمراہ کن بیان کیوں جاری کیا گیا۔ میڈیا کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ اگر آپ برا نہ مانیں تو مذکورہ بالا افراد سے میرے بیان کی تصدیق کریں’۔ شیر افضل مروت اور تحریک انصاف کے متصادم بیانات پر شعیب شاہین کا کہنا ہے کہ یہ انتشار پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ پی ٹی آئی کے آفیشل سوشل میڈیا اکاؤنٹ نے کہہ دیا ہے کہ اس طرح کو کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔
انہوں نے کہا کہ بدھ کو توشہ خانہ کیس عدالت میں لگا ہوا ہے جس میں عمران خان کو سزا سنائی گئی تھی، اور جس کی بنیاد پر نااھلی کا جھگڑا ہے، وہ حکم اگر معطل ہوجاتا ہے تو عمران خان پر کوئی آئینی قدغن نہیں ہے۔ شعیب شاہین نے کہا کہ پارٹی نے 20 دن میں فیصلہ کرنا ہے،اس طرح کی گفتگو کرکے میڈیا میں تاثر دینا کہ فیصلہ ہوگیا ہے مناسب نہیں۔
واضح رہے کہ 20 نومبر کو الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پی ٹی آئی کو

گوگل دسمبر سے غیر فعال اکاؤنٹ ڈیلیٹ کرنا شروع کر دے گا

20 روز میں انٹرا پارٹی انتخابات کرانے کا حکم دے دیا تھا۔

Back to top button