عمران خان کا القادر ٹرسٹ بھی جعلی اور غیر قانونی نکلا

بانی پی ٹی آئی عمران خان اور بشری بی بی کی جانب سے اپنی کرپشن چھپانے کیلئے بنایا گیا القادر ٹرسٹ بھی جعلی اور غیر قانونی نکلا۔ اسلام آباد کیپیٹل ٹیرٹری ٹرسٹ ایکٹ 2020

Islamabad Capital Territory Trust Act, 2020

یعنی آئی سی ٹی ایکٹ 2020 کے مطابق القادر ٹرسٹ کا کوئی وجود نہیں جبکہ اس ٹرسٹ کی رجسٹریشن کے حوالے سے مطلوبہ دستاویزات تاحال متعلقہ اداروں کو فراہم نہیں کی گئی ہیں۔ جس کی وجہ سے القادر ٹرسٹ کی قانونی حیثیت مشکوک ہو گئی ہے۔

روزنامہ جنگ کی ایک تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق اس وقت القادر ٹرسٹ کے اصل میں صرف عمران خان اور بشریٰ بی بی دو ٹرسٹی ہیں۔ذرائع کے مطابق 2021 میں اس وقت کے وزیراعظم عمران خان کی درخواست پر بطور ٹرسٹی بابر اعوان اور زلفی بخاری کو ہٹانے کے بعد ڈاکٹر عارف نذیر بٹ کے ساتھ فرحت شہزادی عرف فرح گوگی کو القادر ٹرسٹ کے ٹرسٹی کے طور پر نامزد کیا گیا تھا تاہم  بطور ٹرسٹیز وہ کبھی رجسٹرڈ نہیں ہوئے۔ یہاں اس بات کا تذکرہ بھی ضروری ہے کہ ٹرسٹ ایکٹ 1882 کے تحت القادر یونیورسٹی پروجیکٹ کے ٹرسٹ ڈیڈ میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ ٹرسٹیز چار سے کم یا پانچ سو سے زیادہ نہیں ہونے چاہئیں جبکہ اس وقت القادر ٹرسٹ کے صرف دو ٹرسٹی ہیں ایک عمران خان اور دوسری  بشری بی بی۔

دوسری جانب روزنامہ جنگ کی رپورٹ کے مطابق القادر ٹرسٹ کو دسمبر 2019میں بابر اعوان نے سب رجسٹرار آفس اسلام آباد میں ٹرسٹ ایکت 1882 کے تحت رجسٹر کروایا تھا۔ جس کے بعد 2020 میں نیا اسلام آباد ٹیرٹری ایکٹ یعنی آئی سی ٹی ٹرسٹ ایکٹ نافذ کیا گیا۔ نئے ایکٹ کے نفاذ کے بعد تمام رجسٹرڈ اداروں کو دوبارہ نئے ایکٹ کے تحت رجسٹریشن کا پابند بنایا گیا تاہم القادر ٹرسٹ نے نئے ایکٹ کے تحت خود کو رجسٹر نہیں کروایا جس کی وجہ سے القادر ٹرسٹ کو  غیر قانونی قرار دیا جا رہا ہے۔ اس حوالے سے متعلقہ محکمے کے باخبر ذرائع نے بتایا کہ محکمہ صنعت اور لیبر کے سرکاری ریکارڈ میں القادر ٹرسٹ نے دو سال کی تاخیر کے بعد بالآخر 2023میں دوبارہ رجسٹریشن کی درخواست جمع کرائی۔ تاہم القادر ٹرسٹ ابھی تک خود کو رجسٹرڈ کرانے میں ناکام رہا ہے جس کا مطلب ہے کہ آئی سی ٹی ٹرسٹ ایکٹ 2020 کے مطابق اس کا کوئی وجود نہیں ہے۔

ناقدین کے مطابق تاحال نئے ایکٹ کے تحت رجسٹریشن نہ ہونے کی وجہ سے القادر ٹرسٹ غیر قانونی قرار دیا جا رہا ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ 26 اگست 2020 سے نیا آئی سی ٹی ٹرسٹ ایکٹ نافذ ہونے تک القادر کو صرف 8 ماہ کے لیے ٹرسٹ کے طور پر رجسٹر کیا گیا تھا۔ القادر یونیورسٹی پروجیکٹ ٹرسٹ جو 2019 میں بطور ٹرسٹ رجسٹرڈ ہوا تھا اب قانونی طور پر موجود نہیں ہے کیونکہ القادر ٹرسٹ پہلے 1882 کے ٹرسٹ ایکٹ کے تحت رجسٹرڈ تھا  جب اب تک القادر ٹرسٹ نئے ٹرسٹ ایکٹ 2020 کے تحت خود کو حکام کے سامنے رجسٹر کرانے میں ناکام رہا ہے۔ جس کی وجہ سے القادر ٹرسٹ کے آئینی اور قانونی ہونے پر سوالیہ نشان لگ گیا ہے۔

القادر ٹرسٹ کی نئے آئی سی ٹی ٹرسٹ ایکٹ 2020کے تحت رجسٹریشن بارے ذرائع کا کہنا ہے کہ القادر ٹرسٹ کی نئے ٹرسٹ ایکٹ 2020کے تحت دوبارہ رجسٹریشن کے لیے موجودہ درخواست انسداد بدعنوانی ایجنسیوں میں سے ایک ایجنسی کی منفی رپورٹس کی وجہ سے روک دی گئی ہے۔

اتھارٹی نے القادر ٹرسٹ کے چیف فنانشل آفیسر کو ایک خط لکھ کر اپنے اعتراضات کو اجاگر کر دیا ہے۔13 اکتوبر 2023 کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ ادارے میں القادر ٹرسٹ کی جانب سے جمع کروائی گئی درخواست میں میمورنڈم آف ایسوسی ایشن غائب ہے، ٹرسٹ کا پتہ رہائشی علاقے میں ہے، منسلک سی این آئی سی کی کاپیاں تصدیق شدہ نہیں ہیں، رجسٹریشن ایکٹ 1908 کے تحت منقولہ اور غیر منقولہ جائیداد کی رجسٹریشن کا ثبوت فراہم نہیں کیا گیا ہے، معلومات کی تصحیح کا حلف نامہ بھی فراہم نہیں کیا گیا، جبکہ درخواست دہندہ کے مجرمانہ ریکارڈ نہ ہونے بارے حلف نامہ بھی غائب ہے، ملکیت یا کرائے کا ثبوت بھی فراہم نہیں کیا گیا ہے، تصدیق شدہ یوٹیلیٹی بل کی فوٹو کاپی بھی درخواست کے ساتھ منسلک نہیں ہے،جبکہ  ہارڈ کاپی میں فراہم کردہ مالیاتی ڈیٹا آن لائن درخواست سے میل نہیں کھاتا۔ ذرائع کے مطابق اتھارٹی نے 21 نومبر 2023 کو القادر یونیورسٹی ٹرسٹ پراجیکٹ کو دوبارہ ایک خط بھیجا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ ادارے کی جانب سے اٹھائے گئے اعتراضات پر ٹرسٹ کی جانب سے پیشرفت نہ ہونے پر القادر ٹرسٹ کی رجسٹریشن کی درخواست جمود کا شکار ہے۔

دوسری جانب اس حوالے سے القادر ٹرسٹ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر امجد الرحمان کا کہنا ہے کہ القادر ٹرسٹ 1882 کے ایکٹ کے تحت قائم کیا گیا تھا اور اب بھی موجود ہے۔ زمین اور عمارتوں سمیت تمام اثاثے اس کے نام پر رجسٹرڈ ہیں۔ ہم نے نئے ایکٹ کے تحت اپنی موجودہ رجسٹریشن کو اپ گریڈ کرنے کے لیے دوبارہ رجسٹریشن کے لیے درخواست دی ہے، جس کا فی الحال محکمہ تساہل سے کام لے رہا ہے۔ محکمہ کے خلاف ہماری درخواست عدالت میں زیر التوا ہے۔انھوں نے مزید کہا کہ ٹرسٹ کا وجود منسوخ نہیں کیا جا سکتا، کیونکہ تمام اثاثے قانونی طور پر اس کے نام پر رکھے گئے ہیں۔ صرف ضرورت نئے ایکٹ کے مطابق اس کی رجسٹریشن ہے۔ جس پر ہم کام کر رہے ہیں تاہم ادارے کی جانب سے عدم تعاون کی وجہ سے یہ معاملہ لٹکا ہوا ہے۔

Back to top button