عمران خان کا 4 اکتوبر کو ڈی چوک پر احتجاج کا اعلان

پی ٹی آئی نے ’عدلیہ کی آزادی‘ کےلیے ملک گیر احتجاج کی تازہ کال دی ہے اور اسلام آباد میں عوامی اجتماعات پر پابندی کےباوجود ڈی چوک پر بھی مظاہرے کرنے کا اعلان کیاہے۔

عمران خان سے منسوب اعلان کےمطابق 4 اکتوبر کو اسلام آباد کے ڈی چوک پر احتجاجی مظاہرہ کیاجائے گا۔

وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کی جانب سےوفاقی حکومت اور دیگر اداروں کو پی ٹی آئی کے کارکنوں کےخلاف کارروائی نہ روکنےکی صورت میں سنگین نتائج کی دھمکی کے ایک روز بعد پارٹی نے ملک گیر احتجاج کا اعلان کیا۔

وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نےکہا کہ سابق وزیر اعظم کے اعلان کردہ کسی بھی مقام پر احتجاج کرنے کےلیے تیار ہیں۔

واضح رہے کہ عمران خان کےاعلان کےمطابق پی ٹی آئی کل میانوالی،فیصل آباد اور بہاولپور میں احتجاج کرےگی جب کہ اسی طرح کامظاہرہ 5 اکتوبر کو مینار پاکستان لاہور میں کیا جائے گا۔

پی ٹی آئی نے اسلام آباد میں عوامی اجتماعات، جلسوں پر مکمل پابندی سےمتعلق ایک نئےقانون کی منظوری کے باوجود اسلام آباد میں احتجاج کی کال دی ہے۔

یاد رہے کہ ’امن عامہ ایکٹ 2024‘کےتحت کوئی بھی پارٹی جو احتجاج کرنا چاہتی ہےوہ ایک ایونٹ کوآرڈینیٹر مقرر کرےجو مقررہ تاریخ سے 7 دن پہلےاجتماع منعقد کرنےکی اجازت کےلیے ضلع مجسٹریٹ کو خط لکھےگا۔

قانون کےمطابق درخواست کی وصولی کےبعد ضلع مجسٹریٹ امن و امان کی موجودہ صورت حال کا جائزہ لینے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے سیکیورٹی کلیئرنس رپورٹس حاصل کرےگا اور اس کےبعد اجازت دینے یا نہ دینے کا فیصلہ کرے گا۔یہ وفاقی حکومت کو یہ اختیار بھی دیتاہے کہ وہ اسلام آباد کے ایک مخصوص علاقے کو ’ریڈ زون‘ یا ’ہائی سیکیورٹی زون‘ کےطور پر نامزد کرے، اس طرح اس علاقے میں ہر قسم کی اسمبلیوں پر پابندی لگادی جائے۔

اسلام آباد کےعلاقے سنگجانی میں پی ٹی آئی کے آخری جلسے کےبعد پارلیمنٹ ہاؤس سمیت اسلام آباد کے مختلف علاقوں سے پی ٹی آئی کے کم از کم 11 ایم این ایز کو گرفتار کیا گیا۔

بعض رہنماؤں کو انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیاگیا جہاں انہیں 8 روزہ جسمانی ریمانڈ پر سنگجانی پولیس کےحوالے کیاگیا تاہم اسلام آباد ہائی کورٹ نے ان رہنماؤں کا ریمانڈ ختم کردیا اور اسپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کےبعد ارکان قومی اسمبلی اجلاس میں شریک ہوئے۔

عمران خان نے احتجاجی پروگرام وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کو بھی پہنچادیا ہے۔عمران خان نےموجودہ حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ حکومت پی ٹی آئی کو ’لندن پلان‘ کےتحت کچلنا چاہتی ہے اور مجھےاسی منصوبے کے تحت جیل میں ڈالا گیاہے۔انہوں نےدعویٰ کیاکہ پی ٹی آئی نے ہمیشہ پرامن احتجاج کیا لیکن قانون خود ان کی پارٹی کو تحفظ دینےمیں ناکام رہا۔ان کا کہناتھا کہ ہماری خواتین جیلوں میں سڑرہی ہیں، ایک 80 سالہ خاتون کے خلاف مقدمہ درج کیاگیا لیکن کسی کو کوئی پرواہ نہیں ہے۔

عمران خان نے کہاکہ علی امین گنڈا پور نے اسلام آباد کی طرف مارچ کیا اور انہوں نے ’یہ بات ٹھیک کہی انقلاب قریب ہے‘۔انہوں نےکہا کہ علی امین گنڈا پور نے میرا نقطہ نظر لوگوں تک پہنچایا۔

سپریم کورٹ کے ججوں کےحوالے سے حکومت کی جانب سےتجویز کردہ آئینی پیکج سےمتعلق عمران خان نے کہاکہ ہم عدلیہ کا دفاع کریں گے اور حقیقی آزادی کےلیے جدوجہد جاری رکھیں گے۔انہوں نےکہا کہ ان کی اہلیہ کو بھی کئی ماہ سے جیل میں رکھاگیا ہے،وہ مجھے جیل میں توڑنا چاہتے ہیں جب کہ لوگوں کو قید سےنہیں ڈرنا چاہیے۔

آئی ایم ایف شرائط : قومی مالیاتی معاہدے پر سندھ کے علاوہ تین صوبوں کا اتفاق

Back to top button