عمران خان کی سول نافرمانی کی دھمکی بھی ہوا کے طرح خارج

بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی جانب سے ایک  15 دسمبر سے شروع کی جانے والی سول نافرمانی تحریک کی دھمکی گیڈر بھبکی نکلی۔ پی ٹی آئی کی جانب سے سول نافرمانی کی تحریک کیلئے دی گئی ڈیڈ لائن گزرنے کے باوجود نہ تو کسی نے بلز کی عدم ادائیگی کا اعلان کیا اور نہ ہی اوورسیز پاکستانیوں نے ترسیلات زر روکنے کی کال دی، نہ ہی یوتھیوں نے ٹولز ٹیکس دینے سے انکار کیا اور نہ عمرانڈو ملکی قوانین کو ماننے سے انکاری ہوئے۔ تاہم ایک غیر اعلانیہ پیش رفت ضرور دکھائی دی وہ یہ کہ یوتھیے رہنماؤں نے عمران خان کیخلاف پی نافرمانی کی تحریک شروع کر دی ہے۔ عمران خان کے حکم پر سول نافرمانی کی تحریک شروع کرنا تو کجا تاحال پی ٹی آئی رہنما سول نافرمانی پر عملدرآمد نہ کرنے بارے مختلف توجیہات بیان کرتے یہ مدعا سامنے لاتے دکھائی دے رہے ہیں کہ انھیں معلوم ہی نہیں سول نافرمانی تحریک کب سے شروع کرنی ہے اور اس کے تحت کرنا کیا ہے؟اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امن گنڈا پور کا کہنا ہے کہ سول نافرمانی کی کال میں نے نہیں بانی پی ٹی آئی عمران خان نے دی،اب تک سول نافرمانی کا معاملہ واضح نہیں ہے، جب کلیئر ہدایات آئیں گی تو دیکھیں گے، اب تک یہ واضح نہیں ہے کہ تحریک کیسے چلے گی، کتنے مرحلوں میں ہوگی، اس حوالے سے صورتحال ہی کلیئر نہیں ہے،اس لئے ابھی اس اعلان پر عمل نہیں ہو سکا۔

تحریک انصاف کے ایک اور رہنما علی محمد خان نے کہا کہ ابھی سول نافرمانی کی تحریک پر عملدرآمد کا ارادہ نہیں ہے، ابھی مذاکراتی عمل چل رہا ہے بعد میں دیکھیں گے سول نافرمانی تحریک کے اعلان پر عمل کیسے کرنا ہے۔بانی پی ٹی آئی سے پارٹی رہنما ملاقات کریں گے۔ بانی پی ٹی آئی جیسا کہیں گے ویسا کریں گے۔ بانی پی ٹی آئی کو لگا کہ نتیجہ خیز مذاکرات ہورہے ہیں تو سول نافرمانی موخر کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ کریں گے۔

مبصرین کے مطابق عمران خان کی سول نافرمانی کی تحریک سے اظہار برات کرتے پی ٹی آئی رہنما یہ واضح اعلان کر رہے ہیں کہ ہم جیل میں قید بوڑھے انقلابی کے اعلان پر اب کوئی ایسا قدم نہیں اٹھائیں گے کہ ہمیں بعد میں پریشانی کا سامنا کرنا پڑے کیونکہ پہلے بھی عمران خان کی انتشاری اور احتجاجی سیاست کی وجہ سے پی ٹی آئی کی کی سیاست بند گلی میں داخل ہو چکی ہے وہیں یوتھیے کارکنان بد دل جبکہ پارٹی رہنما مایوس ہو چکے ہیں۔

 دوسری جانب وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی والے صرف بھڑکیں مار سکتے ہیں، عمران خان اور علی امین گنڈا پور جتنی مرضی بھڑکیں مار لیں ان کی ہر احتجاج کی کال مس کال ہی ثابت ہو گی۔ انھوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کے بیانات میں کوئی ہم آہنگی نہیں ، پی ٹی آئی کبھی سول نافرمانی اور کبھی مذاکرات کی بات کرتی ہے۔ اس لئے اب عمران خان کے بیانات کو پارٹی رہنما بھی سنجیدہ نہیں لیتے۔

خیال رہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کی جانب سے 14 دسمبر کے بعد سول نافرمانی تحریک چلانے کی دھمکی دی گئی تھی اور کہا گیا تھا کہ اگر ان کے مطالبات نہ مانے گئے تو 15 دسمبر سے ملک بھر میں سول نافرمانی تحریک شروع کر دینگے۔ تاہم پی ٹی آئی کی سول نافرمانی کی تحریک بھی ٹھس نکلی۔ مبصرین کے مطابق 10 سال قبل 2014 میں 126 دن کے دھرنے کے دوران بھی عمران خان نے سول نافرمانی کی جانب کا اعلان کیا تھا اور کنٹینیر پر کھڑے ہو کر انہوں نے بجلی کے بلوں کو آگ بھی لگائی تھی۔ تاہم اس کے کچھ ہی دنوں بعد میڈیا رپورٹس کے مطابق عمران خان نے خود اپنا بجلی کا بل جمع کروا دیا تھا جس سے ان کی سول نافرمانی تحریک ٹھس ہو گئی تھی۔

تجزیہ کاروں کے مطابق سول نافرمانی ملکی و عالمی تاریخ میں کوئی انوکھا واقعہ نہیں۔ نہ صرف پاکستان بلکہ عالمی سطح پر بھی اس طرح کی تحاریک چلانے کے اعلانات ہوتے رہے تاہم ماسوائے چند ایک کے زیادہ تر ایسی تحاریک بے اثر ہی رہیں۔ عموما سیاسی جماعتیں ایسی تحاریک سے حکومت کو ٹف ٹائم دینے میں ناکام ہی رہتی ہیں۔

خیال رہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان سے قبل بھی متعدد بار مختلف سیاسی جماعتیں پاکستان میں سول نافرمانی کی تحریک کا اعلان کر چکی ہیں تاہم عمران خان واحد سیاسی رہنما ہیں جنہوں نے ایک بار ناکامی کے باوجود دوسری بار سول نافرمانی کی تحریک کا اعلان کیا تھا ۔ ماضی میں 1958 سے 1969 کے دوران وکلاء، طلباء اور سٹوڈنٹس یونینز کی طرف سے ایوب خان کی فوجی حکومت کے خلاف مختلف مواقع پر سول نافرمانی تحاریک کی کالز دی گئیں۔

1970 کے انتخابی نتائج کو قبول کرنے کے لیے اس وقت مشرقی پاکستان کے لیڈر شیخ مجیب الرحمٰن نے سول نافرمانی کی کال دی تھی۔

70 کی دہائی میں پاکستان نیشنل الائنس نے ذوالفقار علی بھٹو حکومت کے خلاف احتجاج کے لیے مختلف مواقع پر سول نافرمانی کی کالز بھی دیں۔

1981 سے 1986 کے دوران پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت میں مختلف سیاسی جماعتوں کے اتحاد برائے بحالیٔ جمہوریت کی طرف سے سول نافرمانی کی تحریک چلانے کے اعلانات ہوتے رہے۔

جبکہ 2014 میں عمران خان نے 126 دن کے دھرنے کے دوران سول نافرمانی کی تحریک چلانے کا اعلان کیا تھا اور پارٹی کارکنان کو بلز کی عدم ادائیگی اور ترسیلات زر قانونی طریقے سے پاکستان نہ بھیجنے کا حکم دیا تھا تاہم عمران خان کی تحریک ناکام رہی جبکہ عمران خان کی دوبارہ 15دسمبر سے شروع کی جانے والی سول نافرمانی تحریک کی دھمکی  بھی گیڈر بھبکی نکلی۔

Back to top button