عمران کافوج مخالف سوشل میڈیاہینڈلرزکےنام بنانےسےانکار

عمران خان نے اڈیالہ جیل میں تفتیش کے دوران اپنی جماعت کے فوج مخالف سوشل میڈیا اکاؤنٹس چلانے والوں کے نام بتانے سے انکار کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا ہے کہ ایسا کرنے سے ان افراد کی جانوں کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ دنوں نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی کی تین رکنی ٹیم نے اڈیالہ جیل میں عمران خان کے آفیشل ‘ایکس’ ہینڈل سے متعلق تحقیقات کی کوشش کی لیکن عمران خان نے ٹیم سے تعاون کرنے سے انکار کردیا۔ بانی پی ٹی آئی نہ صرف وفاقی تحقیقاتی ادارے کے سوالات کے جوابات دینے سے انکاری رہے بلکہ انوسٹی گیش کیلئے آنے والی ٹیم کے اراکین پر بھی الزامات کی بوچھاڑ کر دی۔ اس حوالے سے سینئر صحافی شکیل انجم کو اپنے تازہ سیاسی تجزیے میں کہنا ہے کہ پی-ٹی-آئی کی اعلیٰ قیادت کی جانب سے ریاست اور ریاستی اداروں پر حملے کرنا اور عالمی سطح پر سلامتی کے اداروں کی تضحیک اور عوام کے جذبات سے کھیلنا وطیرہ بن چکا ہے، پی ٹی آئی قیادت اسرائیل اور بھارت کے پاکستان دشمن عزائم کی بآسانی تکمیل کو یقینی بنانے کیلئے نوجوانوں کو گمراہ کر کے اندھیرے میں دھکیل رہی ہے۔

ناقدین کا ماننا ہے کہ محب وطن عوام عمران خان کی سیاسی اور مذہبی شعبدہ بازیوں سے آگاہ ہو چکے  ہیں اس لئے عمران خان کی اپنے ریاست دشمن عزائم کے ذریعے گمراہی پھیلانے کی کوششیں کبھی بھی ثمر آور ثابت نہیں ہو سکتیں ان کا مزید کہنا ہے کہ عمران خان اپنے دور اقتدار میں تکبر، رعونت اور طاقت کے زعم کی بدترین کیفیت میں مبتلا تھے، جھوٹے اور خودساختہ مقدمات میں قید سیاسی مخالفین کو چارپائی، کمبل، کولر سمیت زندگی کی بنیادی سہولیات زندگی بھی مہیا کرنے کے مخالف تھے، تاہم آج خود عمران خان جیل میں نہیں بلکہ "فائیو سٹار ریسٹ ہاؤس” میں تمام تر سہولیات کے ساتھ "رہائش پذیر” ہیں جبکہ جیل سے باہر ان کے "پروموٹرز” فراہم کی گئی پرتعیش آسائیشوں کے باوجود عوامی ہمدردی سمیٹنے کیلئے عمران خان کی حالت زار کا رونا روتے دکھائی دیتے ہیں۔ حالانکہ جیل حکام عدالتی حکم پر نہ صرف عمران خان کو دیسی گھی میں تیار کئے گئے مٹن اور دیسی مرغی سمیت ان کے پسندیدہ کھانے پیش کر رہے ہیں بلکہ بانی پی ٹی آئی کو بیڈ روم کے علاوہ میٹنگ روم کی سہولت بھی میسر ہے جہاں وہ اپنے حواریوں کے ساتھ مل کر ریاست اور ریاستی اداروں کے خلاف سازشیں تیار کرتے ہیں بلکہ پاکستان اور فوج کے خلاف دنیا میں زیریلا پروپیگنڈا کرنے کے ذرائع بھی تلاش کئے جاتے ہیں تجزیہ کاروں کے مطابق اڈیالہ جیل سے جاری ہونے والے احکامات پر ہی ریاستی اداروں کے خلاف بانی پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا پیجز پر باقاعدہ کمپینز چلائی جاتی ہیں تاہم عمران خان اپنے سوشل میڈیا ہینڈلرز کا نام بتانے سے انکاری ہیں۔

تجزیہ کاروں کے مطابق اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ ماضی میں عدلیہ کے ایک مخصوص ٹولے نے پی-ٹی-آئی کے ریاست دشمن ایجنٹوں کو ملک سے فرار کروانے میں باقعدہ سہولتکاری کی۔ اب وہ تمام مفرور افراد دنیا کے کونے کونے میں ریاست اور ریاستی اداروں بالخصوص فوج کے خلاف سوشل میڈیا کے ذریعے عالمی سطح پرجھوٹا پروپیگنڈا کرتے نظر آتے ہیں اور بھارتی اور اسرائیلی عزائم کی تکمیل کیلئے پاکستان کو دہشتگرد ملک ثابت کرنے کے لئے کوشاں ہیں تاہم انھیں اس حوالے سے مسلسل ناکامی اور شرمندگی کا سامنا ہے۔  ان کا مزید کہنا ہے کہ ریاست دشمن پراپیگنڈے میں ناکامی کے باوجود بانی پی ٹی آئی عمران خان نہایٹ ڈھٹائی سے مسلسل ریاست دشمنی میں پیش پیش نظر آتے ہیں انھوں نے بتایا کہ حالیہ دنوں  عمران خان کے اپنے آفیشل ایکس اکاؤنٹ پر پاکستان کے خلاف تین پوسٹیں اپ لوڈ کی گئی ہیں جن میں ایک میں انھوں نے فوجی قیادت کو ہدف تنقید بنایا ہے اور اس پر سنگین الزامات عائد کئے ہیں جس سے ثابت ہوتا ہے کہ عمران خان پاکستان میں اسرائیل اور بھارت کے مفادات کے محافظ ہیں اور انہی کے ایجنڈے پر کاربند ہیں اسی لئے انھوں نے مسلسل عسکری قیادت کو نشانے پر لے رکھا ہے۔ تاہم اس حوالے سے سب سے غور طلب بات یہ ہے کہ عمران خان ملک دشمنی کے حوالے سے لگائے جانے والے الزامات کا بھی سامنا کرنے کو تیار نہیں۔

مبصرین کے مطابق عمران خان کی تمام تر پاکستان دشمن پروپیگنڈے اور بھارت نواز رویے کے باوجود پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان ہونے والے فقیدالمثال دفاعی معاہدے نے نہ صرف ریاست پاکستان کو عزت سے سرفراز کیا ہے بلکہ پاکستان کے اندرونی اور بیرونی دشمنوں کو بھی بے نقاب کردیا ہے۔اب صرف پاکستانی قوم ہی نہیں بلکہ اقوام عالم اس حقیقت سے آگاہ ہیں کہ عمران خان کا پاکستان اور پاکستان کی ترقی اور عزت کے ساتھ کچھ لینا دینا نہیں بلکہ وہ پاکستان دشمنوں کے ایجنڈے کے ساتھ کھڑے ہیں جسے آنے والا وقت ثابت کرے گا اور وہ دور نہیں جب پاکستان ان سازشوں کے باوجود دنیا میں عزت اور وقار سے سرفراز ہوگا اور ترقی کی راہ پر پھر سے گامزن ہوگا۔

Back to top button