انڈیانےپاکستان کے دودریاؤں کا پانی بندکردیا،پاکستان کو کیاجواب دےگا؟

سفارتی محاد پر دندان شکن جواب ملنے کے بعد بھارت نے پاکستان کو آبی جارحیت کا نشانہ بنانے کا فیصلہ کر لیا ہے،مودی سرکار نے آبی دہشتگردی کا مظاہرہ کرتے ہوئے جہاں ایک طرف  بگلیہار ڈیم سے دریائے چناب کا پانی روک دیا ہے۔ وہیں دوسری جانب کشن گنگا ڈیم کے ذریعے دریائے جہلم کا پانی روکنے کی تیاری شروع کر دی ہے۔ مبصرین کے مطابق بھارت کی جانب سے دریائے چناب کے بعد دریائے جہلم کا پانی روکنے کے فیصلے کے بعد دونوں ممالک میں کشیدگی مزید بڑھنے کا امکان ہے۔

خیال رہے کہ مودی سرکار کے حکم پر دریائے چناب پر بنائے گئے بگلیہار ڈیم پر سلائس سپل ویز کے گیٹ نیچے کی طرف سرکا دئیے گئے ہیں تاکہ دریائے چناب کے ذریعے پاکستان کی طرف آنے والے پانی کے بہاؤ کو محدود کیا جا سکے۔ آبی ماہرین کا کہنا ہے کہ سندھ طاس معاہدے کے مطابق چناب پاکستان کے ملکیتی دریاؤں میں سے ایک ہے۔ تاہم انڈیا نے پاکستان کے ملکیتی دریائے چناب پر واقع بگلیہار ڈیم کو ہائیڈرو پاور جنریشن کیلئے رن آف دی ریور پلانٹ کے طور پر ڈیزائن کر رکھا ہے کیونکہ سندھ طاس معاہدہ بھارت کو بجلی کی پیداوار کیلئے چناب کے پانی کو استعمال کرنے کی اجازت دیتا ہے تاہم بھارت نے بجلی کی پیداوار کیلئے بنائے گئے بگلیہار ڈیم کو آبی دہشتگردی کیلئے ا ستعمال کرنا شروع کر دیا ہے اور بگلیہار ڈیم کے ذریعے پاکستان کا پانی روک دیا ہے۔ بھارت کی طرف سے پانی روکے جانے پرمسلسل دو روز سے دریائے چناب میں پانی کے بہاؤ میں شدید کمی ریکارڈ کی جا رہی ہے۔ پانی کی بندش کے بعد دریا کی سطح مسلسل کم ہورہی ہے۔ اتوار کے روز دریائے چناب میں ہیڈ مرالہ کے مقام پر پانی کی آمد صرف6326 کیوسک ریکارڈ کی گئی ہے،حالانکہ ہیڈ مرالہ پرعام طور پر 24 سے 25 ہزار کیوسک پانی آتا ہے ،پانی کے بہاؤ میں کمی پرنہر مرالہ راوی لنک کو پانی کی فراہمی بند کردی گئی ۔

یاد رہے کہ کچھ روز قبل 26 اپریل کوبھارت نے بغیر اطلاع دیئےدریائے جہلم میں بڑا سیلابی ریلا چھوڑ دیا تھا جس سے چکوٹھی کے مقام پر دریا اچانک 15 فٹ تک بلند ہوگیا تھا۔اب تازہ واردات میں بھارت نے بگلیہار ڈیم کے ذریعے پاکستان کی طرف آتا پانی روکنا شروع کردیا ہے جس کے بعد دریائے چناب میں پانی کے بہاؤ میں مسلسل کمی آرہی ہے۔

آبی ماہرین کا کہنا ہے کہ مقبوضہ جموں کے علاقے رامبن میں واقع بگلیہار ڈیم میں 3 لاکھ ایکڑ فٹ پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش ہے۔بھارتی میڈیا کے مطابق بھارت اگلے قدم کے طور پر شمالی مقبوضہ کشمیر کے کشن گنگا ڈیم میں بھی پانی روکنے کا ارادہ رکھتا ہے جس کے بعد دریائے جہلم میں پانی کم ہونے کا خدشہ ہے کیونکہ کشن گنگا میں 15 ہزار ایکڑ فٹ پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش موجود ہے۔دوسری جانب بھارتی وزارت خارجہ کے حکام کا ہرزہ سرائی کرتے ہوئے کہنا ہے کہ ہمارا اگلا ہدف کشن گنگا ڈیم کے ذریعے دریائے جہلم کا پانی روکنا ہے، ہم جلد کشن گنگا کے ذریعے بھی پاکستان کا پانی روک دیں گے پاکستان کو ہر محاذ پر سزا دیں گے، چاہے پانی روک کر، چاہے تجارت بند کر کے، یا میل کا تبادلہ منقطع کر کے۔ چناب کا پانی پاکستان کے پنجاب کو سیراب کرتا ہے، اور ہم نے یہ پیغام دے دیا ہے کہ اب وقت گزر چکا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت کی جانب سے پانی کو ہتھیار بنانے کا یہ عمل خطے میں ایک نئے بحران کو جنم دے سکتا ہے، بھارت باز نہ آیا تو بھارتی آبی جارحیت کے بعد دونوں ممالک کے مابین پانی کے مسئلے پر کھلی جنگ ہو سکتی ہے۔

دوسری طرف پاکستانی انڈس واٹر کمیشن نے بھارت کی سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کی تفصیلات حکومت کو بھجوا دی ہیں جن میں بتایا گیا ہے کہ بھارت 3 ڈیموں کی تعمیر کر کے عملی طور پر سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کر چکا ہےذرائع انڈس کمیشن کا کہنا ہے کہ بھارت نے 2005میں بگلیہار ڈیم، 2010میں کشن گنگا ڈیم اور 2016میں رتلے ڈیم کی تعمیر پر معاہدے کو نظر انداز کیا۔ تینوں بار بھارت کو ورلڈ بینک اور نیوٹرل ایکسپرٹ کے سامنے سبکی کا سامنا کرنا پڑا۔ ذرائع کا بتانا ہے کہ بھارت نے تینوں ڈیموں کی تعمیر اپنی سیاست چمکانے کیلئے شروع کی تاہم اب بھارت نے انھی ڈیمز کو آبی دہشتگردی کے لئے استعمال کرتے ہوئے پاکستان کا پانی مکمل بند کرنے کو کوششیں شروع کر دی ہیں۔ جس کے بعد دونوں ممالک کے مابین کشیدگی حدوں کو چھوتی دکھائی دے رہی ہے۔

Back to top button