جنگی جنون  کو ہوادینےکے بعد مودی سرکار پیچھے کیوں ہٹنےلگی؟

پاکستان کی جانب سے ہر محاذ پر ملنے والے دندان شکن جواب کے بعد بھارت پاکستان کے ساتھ ڈائریکٹ محاذ آرائی سے پیچھے ہٹنے لگا۔ تاہم پہلگام فالس فلیگ آپریشن پر اپنے میڈیا کے ذریعے جنگی جنون کو ہوا دینے کا معاملہ مودی سرکار کے گلے پڑگیا ہے۔ ناقدین کے علاوہ بی جے پی کے اپنے ووٹرز و سپورٹرز اور ہندو توا کے پیروکاروں نے بھی مودی سرکار کو نشانے پر لیتے ہوئے کھری کھری سنانا شروع کر دی ہیں۔ مودی کے اپنے پیروکار اور حمایتی سوال اٹھا رہے ہیں کہ پاکستان کو گیدڑ بھپکیاں دینے کے باوجود پہلگام واقعہ کے بارہ روز بعد بھی مودی سرکار خاموش کیوں بیٹھی ہے؟ لگتا ہے کہ بھارت پاکستان کے منہ توڑ جواب کے خدشے کے پیشں نظر کوئی بھی اقدام اٹھانے سے گریزاں ہیں جہان ایک طرف بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی بی جے پی ووٹرز اور سپورٹرز کی جانب سے تنقید کی زد میں ہیں وہیں دوسری جانب اس معاملے کو لے کر بھارت کے اپنے تجزیہ نگاروں کی طرف سے وزیراعظم مودی پر لعن طعن کا سلسلہ جاری ہے۔ ناقدین کاکہنا ہے کہ پہلگام واقعہ کے بھارتی جارحانہ اقدامات پرپاکستان کی جانب سے سخت جواب کے بعد مودی سہم گیا ہے۔ پاکستان کے خوف کی وجہ سے چھپن انچ کی چھاتی کا دعویٰ کرنے والے مودی کی چھاتی اب پانچ انچ کی رہ گئی ہے۔

روزنامہ امت کی ایک رپورٹ کے مطابق بھارتی تجزیہ نگار شیتل پی سنگھ کا ایک پوڈ کاسٹ میں کہنا تھا کہ بی جے پی کی مودی سرکار شروع سے ہی پروپیگنڈے پر چل رہی ہے۔ ان کی حکومت کی بنیاد جھوٹ پر کھڑی ہے۔ بدقسمتی سے بھارتی عوام ان کے جھوٹ پر یقین کرلیتے ہیں۔ ملک اس وقت دو حصوں میں تقسیم ہے۔ ایک حصہ مودی سرکار کی باتوں پر یقین کرتا ہے اور دوسرا حصہ اس کے جھوٹ فریب کو سمجھ چکا ہے، اس لئے یقین نہیں کرتا۔

شیتل پی سنگھ کا مزید کہنا تھا ’’پہلگام واقعہ کے بعد مودی نے پاکستان کو گیدڑ بھپکیاں تو دے دیں اور ان کے گودی میڈیا اور سوشل میڈیا نے اس کو لے کر جنگی جنون آسمان تک پہنچادیا۔ تاہم حقائق کی دنیا میں جنگ کرنا آسان نہیں ہوتا۔ لہٰذا اب مودی جنگ سے بھاگ رہے ہیں۔ جس پر بی جے پی کے ووٹر زو سپورٹرز صدمے اور سکتے میں ہیں کہ مودی سرکار اپنے دعووں کے مطابق پاکستان پر حملہ کیوں نہیں کر رہی۔ دوسری جانب مودی سرکار نے اس اہم موقع پر ذات پر مبنی مردم شماری کا اعلان کرکے عوام کی توجہ بانٹنے کا کام شروع کردیا ہے۔ حالانکہ بی جے پی وزرا اور خود مودی پہلے اس قسم کی مردم شماری کے سخت خلاف رہے ہیں۔‘‘

شیتل پی سنگھ کے بقول اصل بات یہ ہے کہ مودی نے پاکستان سے جنگ کا کہہ تو دیا ہے لیکن وہ یہ جنگ نہیں کرسکتے، البتہ بالا کوٹ جیسا ایک ڈرامہ اور ہوسکتا ہے، جب پٹاخے سے ایک درخت جلاکر یہ واویلا کردیا گیا تھا کہ اتنے سو دہشت گرد ماردیئے ہیں۔ بالکل ایسے ہی وادی گلوان میں چین نے چار سو کے قریب بھارتی فوجی ماردیئے اور مودی سرکار کا پالتو میڈیا یہ جھوٹ بیچتا رہا کہ بھارت نے چین کو بھاری مالی نقصان پہنچایا ہے۔ جھوٹ بولنے اور جھوٹ چلانے میں مودی سرکار کا کوئی ثانی نہیں۔ کیونکہ وہ پیسے دے کر میڈیا پر اپنا جھوٹ چلاتی ہے اور سوشل میڈیا پر اس نے لاکھوں اکائونٹس بنارکھے ہیں، چنانچہ اس کا جھوٹ خوب بکتا ہے۔ لیکن ایک نہ ایک دن سچ سامنے آئے گا۔

میزبان کے ایک سوال پر شیتل پی سنگھ بھڑک اٹھے اور انہوں نے کہا ’’آپ میری بات سمجھنے کی کوشش کیوں نہیں کرتے۔ ایٹمی ہتھیاروں کے حامل دو ممالک کے درمیان جنگ کوئی بچوں کا کھیل نہیں۔ یہ کوئی گلی محلے کی لڑائی نہیں کہ ہم آزاد کشمیر لے لیں گے۔ ہمارے رہنما اتنے بے شرم اور جھوٹے ہیں کہ انہوں نے ساری بھارتی قوم کو یہ جھوٹ پہنادیا ہے کہ ہم آزاد کشمیر لینے والے ہیں۔ تماشا یہ ہے کہ ہم روز آزاد کشمیر چھین رہے ہیں۔ چند مسخرے تو ہاتھ میں ڈنڈا یا تلوار اٹھاکر آزاد کشمیر لینے کا اعلان کر رہے ہیں۔ ہم آزاد کشمیر کا ایک انچ بھی نہیں لے سکتے۔ جھوٹ بولتے اور عوام کو الو بناتے ایک زمانہ ہوگیا، ان کو شرم نہیں آتی۔ جنگ کا ماحول مودی سرکار نے صرف اپنے اقتدار کو برقرار رکھنے کے لئے بنایا ہے۔‘‘

بھارتی فوج کے ایک ریٹائرڈ کرنل اور دفاعی تجزیہ نگار دنیش نیلن نے بھی مودی سرکار کو خوب آڑے ہاتھوں لیا۔ ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کرنل (ر) دنیش کا کہنا تھا کہ بھارت مشکل میں ہے۔ چین کھل کر پاکستان کی سپورٹ کا اعلان کرچکا ہے۔ دوسری جانب بنگلہ دیش کی فوج بھی موومنٹ کی کوشش کر رہی ہے۔ یہاں تک کہ بنگلہ دیش کے ایک ریٹائرڈ فوجی افسر نے کہا ہے کہ چین کے ساتھ مل کر ’’سیون سسٹرز‘‘ ریاستوں پر قبضہ کرلینا چاہیئے۔ زمینی حقائق یہ ہیں کہ بھارت کا چار ہزار کلومیٹر بارڈر بنگلہ دیش کے ساتھ ہے۔ چھتیس سو کلومیٹر بارڈر چین کے ساتھ لگتا ہے جبکہ پاکستان کے ساتھ اکتیس بتیس سو کلومیٹر بارڈر ہے۔ ان تینوں محاذوں پر بھارت کو بیک وقت خطرات لاحق ہیں۔ جبکہ اس کی فوج میں کرونا سے لے کر اب تک ڈھائی سے تین لاکھ کمی ہوچکی ہے ۔ اگر بھارت لائن آف ایکچوئل یعنی چین کے ساتھ لگی سرحد سے اپنی ایک تہائی فوج پاکستان کی طرف لے کر آتا ہے تو چین کو کھلا میدان مل جائے گا۔ اگر بنگلہ دیش کی سرحد سے اپنی فوج کو ادھر اُدھر کرتا ہے تو ان کے عزائم بھی صاف نظر آرہے ہیں۔ ’’سیون سسٹرز‘‘ خطرے میں پڑسکتی ہیں۔

بھارت کے ایک اور تجزیہ نگار سنجے کمار نے بھی مودی سرکار پر خاصی لعن طعن کی اور کہا کہ مودی سرکار کے لئے بہت مشکل صورتحال ہے۔ اگر وہ پاکستان سے لڑائی کرتی ہے تو کشمیر ایک بار پھر بین الاقوامی ایشو بن جائے گا اور اگر کچھ نہیں کرتی تو اس کے اپنے لوگ سرکار کو کھاجائیں گے۔سنجے کمار کا مزید کہنا تھا کہ تلخ حقیقت یہی ہے کہ مودی سرکار شکست کے خوف سے اب جنگ سے بھاگ رہی ہے۔ اس لئے بھارت کو مزید ہزیمت سے بچنے کیلئے کسی ثالث کے ذریعے بات چیت کر کے پاکستان کو انگیج کرنا پڑے گا۔

Back to top button