بھارت نے پاکستان پر لگائے گئے الزامات کے تا حال کوئی ثبوت پیش نہیں کیے ، برطانوی وزیر خارجہ

پاکستان کے دورے پر آئےبرطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی نے کہا کہ بھارت نے پہلگام واقعے سےمتعلق پاکستان پر لگائے گئے الزامات کے تاحال کوئی ثبوت پیش نہیں کیے۔

انہوں نے کہا کہ توقع بھی نہیں کہ بھارت اپنی قومی سلامتی کامعاملہ برطانیہ سےشیئر کرے گا۔

ڈیوڈ لیمی نےکہا کہ پہلگام میں دہشت گرد حملہ خوفناک تھا، برطانیہ ہر قسم کی دہشت کردی کی مذمت کرتا ہے،ہمیں متاثرین سےہمدردی ہے۔

ان کا کہنا تھاکہ پاکستان بھی دہشت گردی کا شکار رہا ہے، ہمیں اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ انتہا پسندی کو فروغ نہ ملے۔

برطانوی وزیرخارجہ نےکہا کہ پاکستان اوربھارت کی قیادت نے جنگ بندی کےحوالے سےمتاثر کن کردار ادا کیا، جنگ بندی برقرار رکھنےکےلیے انٹرنیشنل پارٹنرز کے ساتھ مل کام کررہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 4 سالوں میں پاکستان آنے والا پہلا برطانوی وزیرخارجہ ہوں، پاکستان کےساتھ باہمی تعلقات، ثقافت اور تجارت کے فروغ پربات کروں گا۔

ڈیوڈ لیمی نےکہا کہ پاک بھارت کشیدگی کا براہ راست اثر برطانیہ میں آباد دونوں ممالک کے افراد پر پڑتا ہے۔

انہوں نےکہا کہ برٹش پاکستانی کمیونٹی کے اس قدر تحفظات تھےکہ پاکستان ہائی کمیشن کو 2 ہزار سے زائد کالز موصول ہوئی تھیں۔

ڈیوڈ لیمی نے اپنے دورے میں پاکستان کےنائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار سےبھی ملاقات کی۔

ترجمان دفتر خارجہ کےمطابق اسحاق ڈار نے برطانوی وزیر خارجہ کو پاکستان کےپہلے دورے پر خوش آمدید کہا۔

بھارت نے پورے خطے پر جنگ مسلط کی ، پاکستان نے ثابت کر دیا کہ عزت اور وقار پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا،ترجمان دفتر خارجہ

 

ترجمان کے مطابق ملاقات میں جنوبی ایشیا کی صورتحال اور جنگ بندی کےبعد کی پیشرفت پرگفتگو ہوئی جس میں اسحاق ڈار نے بھارت کی اشتعال انگیز کارروائیوں سےآگاہ کیا۔

ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق اسحاق ڈار  نےکہا کہ بھارتی کارروائیاں پاکستان کی خودمختاری اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی ہیں، پاکستان نے اقوام متحدہ کےچارٹر کےآرٹیکل 51 کےتحت اپنا دفاع کیا۔

ترجمان کے مطابق اسحاق ڈار نے برطانیہ کی جانب سے کشیدگی کم کرنے میں تعمیری سفارتی کوششوں کو سراہا۔

دونوں جانب سے  پاک برطانیہ تعلقات، تجارت اور ترقیاتی شراکت داری پر اطمینان کا اظہار کیا گیا جبکہ اسحاق ڈار نے تعلیم، صحت اور ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے میں برطانوی تعاون کو سراہا۔

Back to top button