امریکی فضائی حملوں کے بعد ایران کی ممکنہ جوابی کارروائیوں کے طریقے

امریکا کے ایرانی ایٹمی تنصیبات پر فضائی حملوں کے بعد ایران کی ممکنہ جوابی کارروائیوں کے حوالے سے تہران میں قائم سینٹر فار مڈل ایسٹ اسٹریٹجک اسٹڈیز کے سینیئر ریسرچ فیلو عباس اصلانی نے 3 اہم منظرناموں کی نشاندہی کر دی جس سے ایران اپنے رد عمل کا اظہار کر سکتا ہے ۔
محدود ردعمل:
عباس اصلانی نے کہا کہ اگر امریکی حملے کے نتیجے میں ایران کا نقصان محدود رہا، تو ایران ابتدائی طور پر ایک محدود اور نپی تلی فوجی یا سفارتی کارروائی کے ذریعے ردعمل کا اظہار کر سکتا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ یہ ردعمل نقصان کے پیمانے پر ہی منحصر ہوگا، لیکن ہم یہ ہر گز نہیں بھولیں گے کہ یہ حملہ صرف ایٹمی تنصیبات پر نہیں تھا ، بلکہ امریکا نے براہِ راست جنگ میں شمولیت اختیار کی ہے ۔ ایران پہلے ہی متعدد بار واضح کر چکا تھا کہ اس کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔
امریکا نے اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی کی ہے ، نتائج سنگین ہونگے ، ایرانی وزیر خارجہ
مکمل جنگ، ہمہ گیر محاذ آرائی:
ایران کا دوسرا رد عمل مکمل جنگ میں کودنے کا ہو سکتا ہے ۔ ایرانی تنصیبات پر امریکی حملے کے جواب میں ایران امریکی اور اسرائیلی مفادات کو براہِ راست نشانہ بنا سکتا ہے، ہو سکتا ہے کہ اس میں اسرائیل کی جوہری تنصیبات بھی شامل ہوں ۔
واضح رہے کہ ایران کے اتحادی ممالک اور ملیشیاز بھی اس جنگ میں شریک ہوسکتے ہیں، جس سے خطہ مکمل جنگ کی لپیٹ میں آ سکتا ہے۔
ملا جلا یا ’ہائبرڈ ردعمل‘:
ایران کے پاس تیسرا اور سب سے بڑا ممکنہ طور پر جواب عملی اور اسٹریٹجک ردعمل ایک ہائبرڈ حکمت عملی ہوسکتی ہے۔ ایران کی جانب سے خلیج فارس میں واقع اسٹریٹجک راستہ ’آبنائے ہرمز‘ کو بند کرنے کا آپشن بھی استعمال کیا جا سکتا ہے، جس سے عالمی توانائی کی رسد متاثر ہو گی۔