ایرانی اسٹیبلشمنٹ نے احمدی نژاد کو صدارتی الیکشن سے دوبارہ باہر کر دیا

ایران کی رہبر کونسل نے پارلیمنٹ کے سخت گیر سپیکر سمیت چھ امیدواروں کو صدارت کی دوڑ میں شامل ہونے کی اجازت دے دی ہے۔ تاہم سابق صدر محمد احمدی نژاد کو ایک مرتبہ پھر صدارتی انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت نہ مل سکی۔رہبر کونسل نے سابق صدر محمد احمدی نژاد کو صدارتی الیکشن لڑنے سے روک دیا ہے۔

خیال رہے کہ صدر ابراہیم رئیسی کی 19 مئی کو ہیلی کاپٹر حادثے میں موت کے بعد نئے صدارتی الیکشن کے لیے 28 جون کی تاریخ مقرر کی گئی تھی۔

واضح رہے کہ رہبر کونسل کی طرف سے منظور شدہ امیدواروں کے نام سپریم لیڈر خامنہ ای کے زیرنگرانی علما اور فقہا کا ایک پینل تجویز کرتا ہے۔ایران کی وزارت داخلہ کے مطابق ایران میں انتخابات کی نگرانی کرنے والی شوریٰ نگہبان نے صدارتی انتخابات کے لیے 80 امیدواروں میں سے 6 کا حتمی انتخاب کیا ہے جن میں سے 5 قدامت پسند اور صرف ایک امیدوار کا تعلق اصلاح پسند کیمپ سے ہے۔رہبر کونسل نے کسی بھی خاتون یا ملک کی حکمرانی کے نظام میں بنیادی تبدیلی کا مطالبہ کرنے والی کسی شخصیت کو قبول نہ کرنے کی اپنی روایت برقرار رکھی ہے۔

زرمبادلہ کے  ذخائر میں 62لاکھ ڈالر کی کمی

 

رہبر کونسل نے انتخابات کے لیے جن 6 امیدواروں کے ناموں کا اعلان کیا گیا ہے ان میں پارلیمان کے موجودہ اسپیکر محمد باقر قالیباف اور سابق جوہری مذاکرات کار سعید جلیلی شامل ہیں۔امیدواروں کی فہرست میں پارلیمنٹ میں تبریز کی نمائندگی کرنے والے اصلاح پسند قانون ساز مسعود پزشکیان اور قدامت پسند سابق وزیر خارجہ مصطفی پور محمدی کے نام بھی شامل ہیں۔اس کے علاوہ، تہران کے میئر علی رضا زکانی اور نائب صدر امیر حسین زادہ ہاشمی کے نام بھی صدارتی انتخابات میں حصہ لینے والے امیدواروں کی فہرست میں شامل ہیں۔

مبصرین کے مطابق ایران کی صدرات کے لیے سب سے نمایاں امیدوار 62 سالہ محمد باقر قالیباف ہیں، جو تہران کے سابق میئر ہیں اور ملک کے نیم فوجی پاسداران انقلاب سے قریبی تعلقات رکھتے ہیں۔ تاہم بہت سے لوگوں کو یاد ہے کہ محمد باقر قالیباف ایک سابق گارڈ جنرل کے طور پر 1999 میں ایرانی یونیورسٹی کے طلبہ کے خلاف ایک پرتشدد کریک ڈاؤن کا حصہ تھے۔انہوں نے 2003 میں پولیس سربراہ کے طور پر طلبہ کے خلاف مبینہ طور پر براہ راست گولیاں چلانے کا حکم دیا تھا۔محمد باقر قالیباف نے 2005 اور 2013 میں صدارتی انتخاب لڑا تھا لیکن وہ ناکام ہوئے تھے۔ وہ ابراہیم رئیسی کی حمایت کرنے کے لیے 2017 کی صدارتی مہم سے دستبردار ہو گئے تھے۔سپریم لیڈر خامنہ ای نے گزشتہ ہفتے ایک تقریر کی تھی جس میں انہوں نے کچھ خصوصیات کی نشاندہی کی تھی۔ اس تقریر کی بنیاد محمد باقر قالیباف کے حامیوں کا خیال ہے کہ انہیں سپریم لیڈر کی حمایت حاصل ہے۔

دوسری جانب رہبر کونسل نے ہولوکاسٹ سے متعلق سوال کرنے والے سابق صدر احمدی نژاد کو نااہل قرار دے دیا ہے۔احمدی نژاد نے اپنی صدراتی مدت کے اختتام پر خامنہ ای کو چیلنج کیا تھا اور انہیں 2009 کے گرین موومنٹ کے احتجاج پر خونی کریک ڈاؤن کے لیے بھی یاد کیا جاتا ہے۔ سابق صدر محمود احمدی نژاد کو 2017 اور 2021 میں بھی صدارتی انتخاب لڑنے کی اجازت نہیں ملی تھی۔ وہ 2005 سے 2013 تک 4، 4 سال کی 2 مدتوں کے لیے ایران کے صدر رہ چکے ہیں۔ مغرب میں عدم مقبولیت کے باوجود احمدی نژاد ایران کے غریب طبقات میں اپنے منصوبوں کی وجہ سے مقبول رہے ہیں۔

Back to top button