کیا پرویز الہی دوبارہ اپنی سیاسی وفاداری بدلنے والے ہیں؟

بار بار سیاسی وفاداریاں بدلنے والے تحریک انصاف کے صدر چوہدری پرویز الہی کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ وہ ایک بار پھر ملکی سیاست میں سرگرم ہونے جا رہے ہیں۔ لیکن اہم ترین سوال یہ ہے کہ کیا وہ تحریک انصاف کے پلیٹ فارم سے ہی سیاست کریں گے یا ایک مرتبہ پھر اپنی سیاسی وفاداری بدل لیں گے؟

یاد رہے کہ مسلم لیگ نون کے پلیٹ فارم سے اپنی سیاست شروع کرنے کے بعد پرویز الہی نے پہلے جنرل پرویز مشرف کے ساتھ ہاتھ ملاتے ہوئے مسلم لیگ قاف بنائی اور پنجاب کی وزارت اعلی حاصل کی، لیکن جب مشرف کی چھٹی ہوئی تو موصوف نے صدر آصف زرداری سے ہاتھ ملا لیا اور ڈپٹی وزیر اعظم بن گئے۔ جنرل قمر باجوہ کے دور میں وقت بدلا تو پرویز الہی نے وزارت اعلی کے حصول کے لیے چوہدری شجاعت حسین کو ہی دھوکہ دے ڈالا اور عمران خان کے ساتھی بن گئے۔

تاہم ان کا زندگی کا سب سے بڑا سیاسی جوا ناکام ہوا اور انہیں جیل جانا پڑا۔ وہ پرویز الہی جو دو دہائیوں سے ملکی سیاست کا ایک لازمی کردار بن چکا تھا، ایک برس تک جیل میں بند رہا۔ تاہم وزیر داخلہ محسن نقوی کی مہربانی سے ہونے والی ایک پس پردہ ڈیل کے نتیجے میں موصوف رہائی پا کر گھر آ گئے اور گوشہ نشینی اختیار کر لی۔

حال ہی میں پنجاب میں آنے والے تاریخی سیلاب کے بعد جب ان کا آبائی علاقہ گجرات بھی سیلاب کی زد میں آیا تو وزیراعلی پنجاب مریم نواز سمیت سیاسی مخالفین نے ان کی گجرات پر دہائیوں پرانی ’حکمرانی‘ کو آڑے ہاتھوں لیا کیونکہ گجرات شہر سے پانی نکالنے کے لیے نکاسی کا کوئی نظام ہی موجود نہیں تھا۔

اس تنقید کا جواب ان کے بیرون ملک فرار ہو کر سکونت اختیار کرنے والے بیٹے مونس الہی گاہے بگاہے سوشل میڈیا پر دیتے نظر آتے ہیں۔

تاہم چند روز پہلے پرویز الہی بذات خود گجرات میں قائم ایک ریلیف کیمپ میں نمودار ہوئے جہاں انہوں نے ایک تقریر کی اور مریم نواز کی پنجاب حکومت کو سیلابی تباہی پر تنقید کا نشانہ بنایا۔ جب ان کے میڈیا آفس سے اس ایونٹ کی ویڈیو جاری کی گئی تو ان کے پیچھے بانی تحریک انصاف عمران خان کی تصویر نظر آ رہی تھی۔ چنانچہ تھوڑی دیر بعد ہی ان کے میڈیا آفس نے وہ ویڈیو کلپ واپس لینے اور اس کو نہ چلانے کا اعلان کر دیا۔ اس ویڈیو کلپ کی جگہ ایک نیا کلپ جاری کیا جس میں سے عمران خان کی تصویر کاٹ دی گئی تھی۔

اس واقعے کے بعد سے سوشل میڈیا صارفین یہ سوال کر رہے ہیں کہ کیا چوہدری پرویز الہی بھی بطور صدر تحریک انصاف اپنے کپتان عمران خان کا ساتھ چھوڑنے والے ہیں؟ اپنی رہائی کے بعد پرویز الہی شاذ و نادر ہی میڈیا کے سامنے آئے ہیں۔ گزشتہ برس مئی میں ان کی رہائی ہوئی تھی۔ اس کے فوری بعد ایک بیان میں انہوں نے عمران خان کا ساتھ نبھانے کی بات کی تھی، حالانکہ ان کی رہائی بھائی لوگوں کے ساتھ ایک ڈیل کا نتیجہ تھی۔ ایک سال کی خاموشی کے بعد پرویز الہی کی طرف سے پہلی عوامی سرگرمی سیلاب ریلیف کیمپ میں نظر آئی تھی جس کی جاری ہونے والی فوٹیج پر تنازع کھڑا ہو گیا یے۔

سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پرویز الہی کے میڈیا آفس نے عمران خان کی تصویر والی ویڈیو فوٹیج جس طریقے سے واپس لی اور دوبارہ جاری کی اس سے بظاہر یہی تاثر ابھرا ہے کہ اب وہ عمران والی جارحانہ سیاست کی بجائے دوبارہ سے ’معتدل مزاج‘ سیاست کرنے کا سوچ رہے ہیں۔ اس صورت حال پر تبصرہ کرتے ہوئے چوہدریوں کی سیاست پر گہری نظر رکھنے والے سینئر صحافی سلمان غنی کہتے ہیں کہ ’پرویز الہی جیسا منجھا ہوا شخص سیاسی محاذ پر اکھڑا ہوا نظر آ رہا ہے۔ وہ اس مشکل صورتحال سے کیوں دو چار ہوئے یہ انھیں خوب معلوم ہے لیکن وہ اتنی مشکلات دیکھ چکے ہیں کہ فوری واپسی پر بھی تیار نہیں، میں اپنے علم کی بنیاد پر کہہ سکتا ہوں کہ ان کا اپنے کزن چوہدری شجاعت حسین سے بھی مسلسل رابطہ ہے کیونکہ انکے لیے اب کوئی سیاسی راستہ صرف ان کے گھر سے ہی نکل سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’عمران خان کی تصویر کے بغیر ویڈیو کلپ جاری کرنا اسی سلسلے کی کڑی ہے۔

سلمان غنی کا کہنا ہے کہ پرویز الہی کی سیاسی زندگی کا سب سے غلط فیصلہ جنرل فیض نے جھوٹ سچ بول کر ان سے کروا ڈالا، ورنہ ٹائمنگ کے حوالے سے ان کے فیصلے ہمیشہ نتیجہ خیز رہے ہیں۔ کم از کم جس چوہدری پرویز الہی کو ہم جانتے ہیں، وہ ماضی میں بڑے باتدبیر رہے ہیں اور انہوں نے کبھی وہ سیاست نہیں کی تھی جس کے عمران خان پیروکار ہیں۔ ادھر صحافی اجمل جامی کا کہنا ہے کہ پرویز الہی ایک لمبی مشقت کے بعد اب آہستہ آہستہ اپنی سیاست کی طرف واپس آتے دکھائی دے رہے ہیں۔ لیکن اس مرتبہ وہ راستہ کیسے نکالتے ہیں یہ پاکستانی سیاست کی سب سے بڑی خبر ہو گی۔ اگلے آنے والے چند مہینے پاکستان کی سیاست کے لیے ویسے ہی بڑے اہم ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ عالمی منظر نامہ بہت تیزی سے بدل رہا ہے۔ ایسے میں سوال یہ ہے کہ کیا چوہدری پرویز الہی خاموش ہی رہیں گے؟ اسکا جواب یہ ہے کہ ان کی ماضی کی سیاست سے تو ایسا نہیں لگتا، لہذا آگے آگے دیکھیے، ہوتا ہے کیا؟

Back to top button