اسرائیل کا ایران میں جوہری تحقیقاتی مرکز پر حملہ

اسرائیل نے ایران میں ایک جوہری تحقیقاتی مرکز پر فضائی حملوں کا دعویٰ کیا ہے، اسرائیلی فوج کے ان حملوں میں 60 سے زائد لڑاکا طیارے شامل تھے جنہوں نے 120 بم اور میزائل داغے۔
خبر رساں ادارے کےمطابق اسرائیلی فوج کا کہنا ہےکہ نشانہ بنائےگئے مقامات میں تہران میں واقع متعدد میزائل سازی کے کارخانے شامل تھے،جو ایران کی وزارت دفاع کے صنعتی مرکز کے طور پر کام کررہے تھے۔
اسرائیل کی فوج کےمطابق ان اہداف میں وہ فوجی صنعتی مقامات شامل تھے جہاں میزائل کے پرزے تیار کیے جارہے تھے اور وہ تنصیبات بھی جہاں میزائل انجن کےلیے خام مال تیار کیا جارہا تھا۔
یہ حملے ایس پی این ڈی جوہری منصوبے کے صدر دفتر پر بھی کیےگئے جو اسرائیلی فوج کےمطابق اس جنگ کے دوران پہلے بھی نشانہ بنایا جاچکا ہے۔
بیان میں کہاگیا ہےکہ ایس پی این ڈی جدید ٹیکنالوجی اور ہتھیاروں کی تحقیق و ترقی کا مرکز ہے،جو ایرانی حکومت کی فوجی صلاحیتوں کو مضبوط بنانے کےلیے کام کرتا ہے،اسے 2011 میں محسن فخری زادہ نے قائم کیا تھا،جو ایران کے جوہری ہتھیاروں کے پروگرام کے بانی سمجھے جاتے ہیں۔
کیا پاکستان ایران اسرائیل جنگ میں کوئی کردار ادا کر سکتا ہے؟
اسرائیلی فوج نےکہا کہ ایک اور مقام کو بھی نشانہ بنایاگیا جہاں ایران کے جوہری ہتھیاروں کے پروگرام کےلیے ایک کلیدی جزو تیار کیا جارہا تھا۔