لداخ مظاہرے: بھارتی پولیس کی فائرنگ سے 4 افراد جاں بحق

بھارتی پولیس نے معروف مقامی کارکن سونم وانگچک کو گرفتار کر لیا ہے، جن پر لداخ کو ریاستی حیثیت دینے کے حق میں مظاہروں کو بھڑکانے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ ان مظاہروں میں پولیس کی فائرنگ سے کم از کم 4 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو چکے ہیں، جن میں سیکیورٹی اہلکار بھی شامل ہیں۔

بدھ کو لیہ میں مظاہرین نے سرکاری املاک کو آگ لگا دی، جب وہ سونم وانگچک کی 14 روزہ بھوک ہڑتال کے مقام سے منتشر ہو رہے تھے۔ مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپیں ہوئیں، جس کے بعد پولیس نے فائرنگ کی، جسے حکام نے “اپنے دفاع میں کارروائی” قرار دیا۔

وانگچک کو ایک پریس کانفرنس سے قبل گرفتار کیا گیا۔ بھارتی وزارت داخلہ کا دعویٰ ہے کہ وہ “اشتعال انگیز بیانات” کے ذریعے عوام کو اکسا رہے تھے۔ ان کی تنظیم "اسٹوڈنٹس ایجوکیشنل اینڈ کلچرل موومنٹ آف لداخ” کا لائسنس بھی منسوخ کر دیا گیا ہے۔

واقعے کے بعد علاقے میں کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے اور موبائل انٹرنیٹ سروسز معطل ہیں۔

وانگچک نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ مظاہرے عوام کی “مایوسی اور وفاقی حکومت کی بےحسی” کا نتیجہ ہیں۔

واضح رہے کہ لداخ نے 2019 میں اپنی نیم خودمختار حیثیت کھو دی تھی، جب مودی حکومت نے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر کے اسے دہلی کے براہِ راست کنٹرول میں دے دیا تھا۔ لداخ کے عوام اب روزگار میں کوٹے، مقامی خودمختاری اور خصوصی آئینی تحفظ کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

متنازعہ صورتحال کے حل کے لیے 6 اکتوبر کو نئی دہلی میں ایک اور دور کی بات چیت متوقع ہے۔

Back to top button

Adblock Detected

Please disable the adblocker to support us!