مونس الٰہی کے فرنٹ مین کو زمین کھا گئی یا آسمان نگل گیا؟

وزیراعلی پنجاب چوہدری پرویز الٰہی کے صاحبزادے مونس الٰہی کے فرنٹ مین احمد فاران خان کی گمشدگی کا معاملہ پرسراریت اختیار کر گیا ہے کیونکہ وفاقی تحقیقاتی ادارے نے پرائما دودھ بنانے والی کمپنی کے ڈائریکٹر کو گرفتار کرنے کی تردید کر دی ہے۔ ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ احمد فارن خان کو 6 جنوری 2023 کو کارپوریٹ کرائم سرکل لاہور میں انکوائری کے لئے نوٹس کے ذریعے طلب کیا گیا تھا لیکن ان کے خلاف ایف آئی اے لاہور میں ابھی تک کوئی کیس درج نہیں ہوا لہٰذا ان کے پاس انہیں گرفتار کرنے کی کوئی وجہ نہیں تھی۔ یاد رہے کہ اس سے پہلے مونس الٰہی نے الزام لگایا تھا کہ ان کے دوست کو اغوا کر لیا گیا ہے اور اب ایک دو روز میں اچانک ایف آئی اے حکام یہ انکشاف کریں گے کہ وہ ان کی تحویل میں ہے۔

اب ایف آئی اے نے بتایا ہے کہ احمد فاران خان نے وفاقی تحقیقاتی ادارے کے نوٹس کے جواب میں وکیل کے ذریعے بتایا تھا کہ وہ لاہور میں نہیں ہیں انہوں نے اپنا جواب جمع کروانے کے لیے وقت مانگا تھا۔ اس کے بعد رجسٹرڈ پوسٹ کے ذریعے احمد کو ایک اور کال اپ نوٹس 10 جنوری 2023 کے لئے بھیجا گیا تھا۔ مزید یہ بتایا گیا کہ احمد فاران کے خلاف ایف آئی اے لاہور میں ابھی تک کوئی مقدمہ درج نہیں ہوا۔ ایسے میں سوال یہ ہے کہ اگر احمد ایف آئی اے کی تحویل میں نہیں ہے تو پھر اسے کس نے اغوا کیا ہے۔ اس سے پہلے مونس نے ایک ٹوئیٹ میں کہا تھا کہ ایف آئی اے والے قسمیں اٹھا رہے ہیں کہ انہوں نے میرے دوست کو نہیں اٹھایا۔ لیکن کچھ دن بعد اسے ایف آئی اے پہنچا دیا جائے گا اور مجبور کیا جائے گا کہ اسکے خلاف پرچہ دو۔ انہوں نے لکھا کہ آپ لوگوں کو سمجھ کیوں نہیں آتی کہ ہم نے پی ڈی ایم کے ساتھ نہیں ملنا ہے۔ مونس الہیٰ نے اپنی ٹویٹ میں اغوا کے واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی شیئر کی لیکن اس میں احمد فاران خان نظر نہیں آ رہا۔

یاد رہے کہ احمد فاران کی گمشدگی کے اگلے روز ہی وزارت داخلہ نے پرویز الٰہی کی دوسری اہلیہ سائرہ انور کے علاوہ مونس الٰہی کی اہلیہ تحریم الٰہی کے نام ای سی ایل پر ڈال دیے تھے اور ان کے بیرون ملک جانے پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔ پرویزالٰہی کے دوسرے بیٹے راسخ الٰہی اور ان کی اہلیہ زہرہ الٰہی کے نام بھی ای سی ایل پر ڈال دیئے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ مونس کے دو ملازمین چوہدری قیصر اقبال بھٹی اور ارشد اقبال اور ان کی کمپنی کی ایک خاتون ملازمہ ارم امین کے نام بھی ای سی ایل پر ڈال دیئے گئے ہیں۔ ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ ان تینوں کے خلاف مونس الہی کے فرنٹ مین ہونے کے الزام پر کاروائی کا آغاز کیا گیا ہے۔ ذرائع کا دعویٰ ہے کہ ان تینوں کے بینک اکاؤنٹس میں ہونے والی مشکوک ٹرانزیکشنز پر انکوائری کا آغاز کیا گیا ہے۔ ایف آئی اے کے مطابق ان تینوں کے اکاؤنٹس سے مونس الہیٰ اور انکے خاندان کے افراد کے اکاؤنٹس میں پیسے منتقل ہوئے۔ ان تینوں کے بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات ان کے پروفائل سے مطابقت نہیں رکھتیں۔ یاد رہے کہ اس سے پہلے 15 جون 2022 کو وفاقی تحقیقاتی ادارے نے مونس الہٰی کیخلاف مقدمہ درج کر کے ان کے دو فرنٹ مین نواز بھٹی اور مظہر اقبال کو گرفتار کیا تھا جن کی بعد میں ضمانت ہوگئی تھی۔ مونس الہٰی کے خلاف مقدمہ منی لانڈرنگ کے الزام میں درج کیا گیا تھا۔

پاکستان کا طالبان کے خلاف فضائی حملے کرنے کا فیصلہ

Related Articles

Back to top button