عشق کی گتھیاں سلجھانے کے بعد ’’عشق لا‘‘ کا خاتمہ

معاشرے میں موجود عدم مساوات، سماجی تفریق، تکبر او

ر عشق مجازی سے عشق حقیقی تک کے سفر کی کئی الجھی ہوئی گتھیاں سلجھانے کے بعد ڈراما ’عشق لا‘ بالآخر اپنے اختتام کو پہنچ گیا،

مومنہ درید پروڈکشن کے بینر تلے بننے والے اس ڈرامے کو قیصرہ حیات نے تحریر کیا تھا جبکہ امین اقبال نے اس کی ہدایات دیں۔ ڈرامے کی بھاری بھرکم کاسٹ میں سینیئر اداکار ندیم بیگ، موسیقار عدنان سمیع خان کے صاحبزادے اذان سمیع خان، یمنیٰ زیدی، سجل علی، ’عہدِ وفا‘ سے شہرت حاصل کرنے والے عدنان صمد خان، غزالہ کیفی، سیمی راحیل، لیلیٰ واسطی، ، عظمیٰ حسن، سہیل سمیر، اور دیگر شامل رہے۔ کہانی کا محور اس کے ٹائٹل ’عشق لا‘ یعنی عشق کی نفی سے ظاہر ہے جو اس کے تین مرکزی کرداروں کی زندگی سے پردہ اٹھاتی ہے جو ہر لحاظ سے ایک دوسرے سے مختلف ہیں۔

زلفی بخاری عمران اور بشریٰ کا جھوٹا دفاع کرتے پکڑے گئے

معروف اداکارہ سجل علی نے شنایہ کا کردار نبھایا ہے جو ایک ہمدرد، بہادر خاتون صحافی اور سماجی کارکن ہے۔ اذان سمیع خان نے اذلان کا کردار ادا کیا ہے جس کا تعلق اشرافیہ کلاس سے ہے لیکن وہ کامیاب بزنس مین ہونے کے ساتھ ایک خود پسند، مغرور اور خدا پر یقین نہ رکھنے والا نوجوان ہے، اذلان اور شنایہ کا تعلق دوستی سے شروع ہو کر مبحت، شادی اور آخر میں عشق میں تبدیل ہو جاتا ہے۔

تیسرا اور سب سے اہم یمنیٰ زیدی کا اذکا کا کردار تھا جو ان لوگوں کی جدوجہد کی عکاسی کرتا ہے جو معاشرے میں نچلے طبقے سے تعلق رکھنے کے باوجود اپنی محنت اور خلوص سے کامیابیوں کی منازل طے کر لیتے ہیں۔ اذکا نے اپنے شفاف دل، خدا پر پختہ یقین، احسان مندی اور بے لوث محبت سے ناقابل تسخیر قلعے بھی فتح کر لیے، شنایہ کی موت، اذکا کا ڈاکٹر بننا اور پھر اذلان سے کاغذی نکاح اس کہانی کے اہم موڑ تھے۔

ڈرامے کی آخری قسط میں اذکا کا خلوص، احسان مندی اور بے مثال قربانی نے اذلان کے دل میں گھر کر لیا۔ سب سے بڑھ کر اذلان کو خدا پر یقین دلانا ایسا کارنامہ تھا جو شنایہ اپنی زندگی میں بھی انجام نہیں دے پائی تھی۔ اس کہانی کا اختتام باقی ڈراموں سے مختلف تھی۔ ندیم بیگ کے بطور ایک روحانیت پرور پروفیسر رحمان کے کردار نے ابتدا ہی سے ڈرامے کی سمت متعین کر دی تھی۔ عشق لا کا سب سے قابل تعریف پہلو اس میں خواتین کے مضبوط کردار تھے، یہ ان دیگر ڈراموں کے بر عکس تھا جن میں عورت کو مظلوم کرداروں میں پیش کیا جاتا ہے، ڈرامے میں معاشرے کے مختلف طبقات سے تعلق رکھنے والی مضبوط خواتین کو دکھایا گیا، چاہے وہ شنایہ کا دلیر صحافی کا کردار ہو یا اذکا کا بطور ہاؤس میڈ جرات مندانہ کردار ہو۔ ڈرامے میں عوام کی دلچسپی کا ایک راز اس کے بامعنی مکالمے تھے جن کے ذریعے خدا کی محبت اور اسکے سامنے سر تسلیم خم کرنے کے تصور کو خوبصورتی سے پیش کیا گیا ہے۔

Related Articles

Back to top button