زلفی بخاری عمران اور بشریٰ کا جھوٹا دفاع کرتے پکڑے گئے

راولپنڈی رنگ روڈ سکینڈل میں رنگے ہاتھوں پکڑے جانے والے تحریک انصاف کے رہنما اور سابق وزیراعظم عمران خان کے قریبی ساتھی زلفی بخاری نے اب یہ لطیفہ سنایا ہے کہ

عمران خان اور بشریٰ بی بی کا فرح خان کے مالی معاملات اور کرپشن کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے۔

یاد رہے کہ قومی احتساب بیورو نے فرح خان کے خلاف کرپشن کے الزامات پر انکوائری شروع کر دی ہے۔ ان پر الزام ہے کہ انہوں نے عمران دور حکومت میں اربوں روپے بنائے جو ان کے ذرائع آمدن سے مطابقت نہیں رکھتے۔

دوسری جانب عمران خان کی ریحام خان اور بشری بی بی کے ساتھ شادیوں میں بطور گواہ نکاح ناموں پر دستخط کرنے والے زلفی بخاری نے اب یہ گواہی دی ہے کہ فرح خان کی کرپشن کا عمران خان اور بشریٰ بی بی سے کوئی تعلق نہیں ہے، کیونکہ نہ تو وہ ان کی بزنس پارٹنر ہیں اور نہ ہی انکے بینک اکاؤنٹس کو دیکھتی ہیں۔ تاہم یہ دعویٰ کرتے ہوئے زلفی بخاری بھول گئے کہ عمران خان، بشریٰ بی بی اور فرح خان بحریہ ٹاؤن کے مالک ملک ریاض حسین کی جانب سے اسلام آباد میں ایک یونیورسٹی کے نام پر فری میں الاٹ کی گئی 450 کنال زمین کہ مشترکہ مالکان ہیں جسکی قیمت اربوں روپے بتائی گئی ہے۔

خیال رہے کہ عمران خان اور بشری کو صادق اور امین قرار دینے والے زلفی بخاری خود راولپنڈی رنگ روڈ سکینڈل میں رنگے ہاتھوں پکڑے گئے تھے۔ انہوں نے متعلقہ حکام پر اپنا اثر رسوخ ڈالتے ہوئے نہ صرف راولپنڈی رنگ روڈ کا اصل نقشہ تبدیل کرواتے ہوئے اسے اپنی زمینوں میں سے گزارنے پر مجبور کیا تھا بلکہ اس کے آس پاس موجود کئی سو کنال زمین بھی خرید لی تھی۔ اسی طرح فرح خان نے بھی رنگ روڈ منصوبہ پاس ہونے سے پہلے ہی اس میں سے گزرنے والی دو سو کنال سے زائد راضی چند کروڑ روپوں میں خرید لی تھی جسے انہوں نے بعد میں ایک ارب روپے میں فروخت کیا۔

اردو نیوز کو ایک خصوصی انٹرویو میں زلفی بخاری نے کہا ہے کہ ’فرح خان بشریٰ بی بی کے قریب ضرور ہیں لیکن انکے مالی معاملات کا ان سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اسلیے ان کا نام عمران خان اور ان کی اہلیہ سے جوڑنا نامناسب ہے۔‘  انہوں نے کہا کہ ’ادارے آپکے ماتحت ہیں، حکومت آپ کی ہے گرفتار کریں، تحقیقات کروائیں ہم نے تو نہیں روکا۔‘

زلفی کا کہنا تھا کہ فرح خان یقیناً بشریٰ بی بی کی اچھی دوست ہوں گی، اور ان کے قریب بھی ہیں لیکن آپ کا کوئی کتنا ہی بہترین دوست ہو اس کی ذاتی معاملے سے آپ کا کیا لینا دینا ہو سکتا ہے؟‘ زلفی بخاری نے کہا کہ ’اگر کوئی پراپرٹی کی ڈیلز ہوئی ہیں تو کیا وہ حکومتی سطح پر نہیں ہوئی ہیں؟ اگر فرح یا خان یا انکے شوہر پر کرپشن کے الزامات لگائے جا رہے ہیں تو خان صاحب کا یا ہمارا ان سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ انکا کہنا تھا کہ ادارے آپ کے ہیں ہے، انٹرپول سے رابطہ کریں اور ان لوگوں کو فوری گرفتار کریں۔

یاد رہے کہ فرح خان کو بشری بیوی کی فرنٹ پرسن کہا جاتا ہے اور وہ زیادہ تر بنی گالہ میں ہی کام کرتی تھیں۔ ان کے شوہر احسن جمیل گجر بشریٰ بی بی کے پہلے شوہر خاور فرید مانیکا کے بہترین دوست ہیں اور ان کے بچوں کے گارڈین بھی ہیں۔ تاہم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پاس ہونے سے دو روز پہلے بشریٰ بی بی دبئی نکل گئی تھیں جبکہ ان کے شوہر امریکہ نکل گئے تھے۔ اب نیب نے بشریٰ بی بی کے خلاف کرپشن کے الزامات پر انکوائری شروع کر دی ہے۔

دوسری جانب عمران خان نے فرح خان کے خلاف الزامات کا دفاع کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کے پاس تو کوئی حکومتی عہدہ ہی نہیں تھا لہذا انہوں نے کرپشن کیسے کرنا تھا۔ لیکن ناقدین اس موقف کا جواب دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ فرح خان اور احسن جمیل گجر نے ہی عثمان بزدار کو پنجاب کا وزیر اعلی لگوایا تھا اور اصل میں پنجاب بھی یہ دونوں میاں بیوی ہی چلا رہے تھے۔ ماضی قریب میں سابق گورنر پنجاب چوہدری سرور اور سابق سینئر وزیر عبدالعلیم خان بھی یہ الزام لگا چکے ہیں کہ عثمان بزدار ڈمی وزیر اعلی تھے اور فرح خان بطور وزیر اعلی تمام اختیارات استعمال کر کے مال بناتی تھیں جو کہ آہس میں بانٹا جاتا تھا۔

لیکن زلفی بخاری ان الزامات کو رد کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ میں عمران خان کے ساتھ 13 سال سے ہوں اور ان کو نہیں پتا کہ میں کیا کام کرتا ہوں۔ فرح خان اور ان کے شوہر جو مرضی کریں اس سے ہمارا کیا لینا دینا؟ انکا کہنا تھا کہ آپ کو دوستوں کے ذاتی معاملات کا نہیں پتا ہوتا۔ میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ حکومت آپ کی ہے، ہم نے اپ کو نہیں روکا ہوا، آپ انکو پکڑیں، تحقیقات کروائیں جو مرضی کریں کس نے روکا ہے آپ کو؟‘  فرح خان پر لگنے والے الزامات پر سابق وزیراعظم کی اہلیہ بشری بی بی کے ردعمل بارے سوال پر زلفی نے کہا کہ ’اس معاملے پر ان کی بشریٰ بی بی سے کوئی بات نہیں ہوئی ہے۔‘

توشہ خانے سے متعلق پوچھے گئے سوال پر زلفی بخاری نے الزمات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ’میں توشہ خانہ کے معاملے پر حلفاً کہنے کے لیے تیار ہوں کہ میں اس میں شامل نہیں تھا۔ کسی عدالت میں، کسی بھی تفتیش میں جانے کے لیے تیار ہوں، تحائف بیچنا تو دور کی بات کبھی ذکر بھی نہیں ہوا۔ میں چاہتا ہوں کہ یہ مجھے اس چیز میں پکڑیں تاکہ گندے ہوں۔ فرض کریں کہ خان صاحب نے کوئی غلط کام کیا پھر مجھے پکڑیں میرے پیچھے آئیں۔ یاد رہے کہ زلفی بخاری پر الزام لگایا گیا تھا کہ عمران خان نے سعودی شہزادہ محمد بن سلمان کی تحفے میں دی گئی گھڑی دوبئی میں زلفی بخاری کے ذریعے فروخت کر کے ساڑھے آٹھ کروڑ روپے کمائے تھے۔

ایک اور سوال پر زلفی بخاری نے کہا کہ ’میں نہیں سمجھتا کہ جہانگیر ترین کو خود سے دور کرنا عمران کی سیاسی غلطی تھی۔ ان کے خلاف عمران خان نے شوگر کمیشن رپورٹ کی بنیاد پر ایکشن لیا تھا۔ وہ رپورٹ کس کے ذمے تھی، وہ کتنی اچھی بنی ہوئی تھی یہ قابل بحث ضرور ہے۔‘ انہوں نے کہا کہ ’جہانگیر ترین سے امید تھی کہ وہ عمران خان کے ساتھ کھڑے ہوں گے لیکن انہوں  نے واپسی کے راستے بند کر دیے ہیں۔

انکا کہنا تھا کہ جہانگیر ترین کی پارٹی کے لیے خدمات ہیں اس میں کوئی شک نہیں ہے لیکن انہوں نے واپسی کا راستہ نہیں چھوڑا۔ ہم سب پرامید تھے کہ  تحریک عدم اعتماد کے وقت وہ عمران خان کا ساتھ دیں گے۔ جو بھی ناراضی تھی اگر اس وقت عمران خان کا ساتھ دیتے اور پھر اپنی ناراضی کا اظہار کرتے تو صلح اور واپسی کا راستہ موجود ہوتا۔‘

Zulfi Bukhari was caught defending Imran and Bushra video

Related Articles

Back to top button