شاہ محمود قریشی عدالت میں آنسوئوں سے کیوں رو پڑے؟
سابق وزیر خارجہ اور پاکستان تحریک انصاف کے سینئر وائس چیرمین شاہ محمود قریشی جی ایچ کیو حملہ کیس میں جسمانی ریمانڈ کی کاروائی کے دوران عدالت میں رو پڑے اور ڈیوٹی مجسٹریٹ کو پولیس کی جانب خود کو گالیاں دینے ، مکے اور ٹھڈے مارنے کی شکایت بھی لگائی. عدالت نے شاہ محمود قریشی کے خلاف جی ایچ کیو حملہ کیس میں جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے انہیں جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل بھیجنے کا حکم دے دیا۔
شاہ محمود قریشی کو گزشتہ روز دوبارہ گرفتار کیے جانے کے بعد آج سخت سیکیورٹی میں ڈیوٹی مجسٹریٹ راولپنڈی کی عدالت میں پیش کیاگیا، اُن کو بکتر بند گاڑی میں جوڈیشل کمپلیکس لایا گیا، پولیس اہلکاروں نے انہیں ہتھکڑیاں لگا کر ڈیوٹی مجسٹریٹ سید جہانگیر علی کی عدالت میں پیش کیا۔کمرہ عدالت میں شاہ محمود قریشی نے ڈیوٹی مجسٹریٹ سے استدعا کی کہ میں بیان ریکارڈ کرانا چاہتا ہوں۔ شاہ محمود قریشی کمرہ عدالت میں گفتگو کرتے ہوئے آبدیدہ ہوگئے، جج کی ہدایت پر شاہ محمود قریشی کی ہتھکڑیاں کھول دی گئیں۔، شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مجھے کل رات ایک ٹھنڈے کمرے میں رکھا گیا، مجھے رات بھر سونے نہیں دیا گیا،مجھے لائٹیں جلا کر بار بار جگایا گیا شور مچایا گیا، مجھے ذہنی اور جسمانی طور پر تنگ کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ رات بھر مجھے ٹھنڈے انتہائی فریزی روم میں رکھا گیا، میری لائٹس بند کر کے موم بتی جلا دی۔ ان کا کہنا تھا کہایف آئی آر میں نام کئی ماہ بعد کیس میں شامل کیا، قرآن پاک پر حلف دیتا میں 9 مئی کو راولپنڈی ہی نہیں پنجاب میں بھی نہیں تھا، شاہ محمود قریشی نے کہا کہ میں نے پاکستان کا عالمی سطح پر مقدمہ لڑا میں پاکستان اور اداروں کی عالمی دنیا میں صفائیاں دیتا رہا ہوں، کیا یہ انصاف ہے؟ شاہ محمود قریشی نے استفسار کیا کہ میں کیسے عوام کے لیے خطرہ ہوں؟ میں کئی ماہ سے اڈیالہ جیل میں قید ہوں، مجھے ایک رات آکر کہا گیا کہ تھری ایم پی او واپس لیتے ہیں، 26 تاریخ کو تھری ایم پی او کا آرڈر دیا گیا ،پھر واپس لے لیا گیا، ہاتھ سے 26 تاریخ کاٹ کر 27 کر دیا گیا۔انہوں نے کہا کہ مجھے غیرقانونی طور پر رکھا گیا، میں جیل کی حدود میں تھا وہاں پنجاب پولیس گرفتار کرنے پہنچی، میں 5 بار رکن پارلیمنٹ رہ چکا ہوں، ایس ایچ او جمال نے مجھے مکے لاتیں ماریں، ایس ایچ او اشفاق چیمہ نے مجھے گالیاں دیں، میری چھاتی میں درد ہورہی تھی۔حالت خراب تھی طبی امداد کی استدعا کی پولیس افسران انکاری ہوگئے۔ کئی دفعہ ایس پی کو کہا کے ڈاکٹر کے پاس لے جائیں، پوچھا گیا کہ آپ کو کس ہسپتال میں لے کر جائیں؟ مجھے کسی ڈاکٹر کے پاس نہیں لے کر گئے۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ایک ٹیم آئی کے 9 مئی کے لئے بیان ریکارڈ کرنا ہے، یہ لوگ مجھے 9مئی کے مقدمات میں ملوث کرنا چاہتے ہیں، میں 9 مئی کو کراچی میں تھا بیگم کی سرجری ہوئی تھی۔ دوران سماعت شاہ محمود قریشی کے وکیل علی بخاری نے مقدمہ سے ڈسچارج کرنے کی استدعا کرتے ہوئے دلائل دیے کہ مجھے قوانین کا مکمل طور پر ادراک ہے، میرے مؤکل کو آپ کے ہوتے ہوئے ہتھکڑی نہیں لگائی جا سکتی، میرے مؤکل کے خلاف پراسیکیوشن کے خلاف صرف ایک ٹوئٹ ہے. پراسیکیوٹر اکرام امین منہاس نے شاہ محمود قریشی کے ریمانڈ کے لے دلائل دیتے ہوئے اُن کو مقدمے سے ڈسچارج کرنے کی مخالفت کر دی۔ انہوں نے کہا کہ شاہ محمود کا بیان 9 مئی کا تھا،ہمیں ستمبر میں پیمرا و دیگر اداروں سے ملا، یہ ٹرائل کورٹ نہیں ڈسچارج کا معاملہ نہیں آسکتا،تفتیش کا مطلب برآمدگی نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گردی کے مقدمہ میں 90 روز تک ریمانڈ ہوسکتا ہے، ہم نے ایف آئی اے، پیمرا اور ایف آئی سے رپورٹ لی، اس سب میں شاہ محمود کے خلاف شواہد ملے، سوشل میڈیا پر بھی شواہد سامنے آئے، تمام تر ثبوتوں کو عدالت میں پیش کیا گیا ہے۔ شاہ محمود قریشی کی تقریر کو دیکھنا ہوگا، حاصل شدہ شواہد پر شاہ محمود کو گرفتار کیا، شاہ محمود قریشی کی تقریر معمولی چیز نہیں تھی۔ یہ ہمارا کیس نہیں ہے کہ شاہ محمود قریشی جی ایچ کیو پر حملہ کرنے والوں میں موجود تھے، ہمارا کیس یہ ہے کے شاہ محمود قریشی کی تقریر کے بعد جی ایچ کیو پر حملہ والا معاملہ ہوا۔ اس موقعہ پر شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مجھے سپریم کورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس سمیت 3 جسٹس صاحبان نے ضمانت دی، مچلکہ جمع کرا کر مجھے ضمانت کا حکم دیا گیا، میری رہائی کی روبکار جاری ہوتے ہی تھری ایم پی او جاری کیا گیا۔دریں اثنا عدالت نے شاہ محمود قریشی کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
بعدازاں ایڈیشنل سیشن جج جہانگیر علی نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے شاہ محمود قریشی کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کردی اور انہیں جوڈیشل ریمانڈ پراڈیالہ جیل بھیجنے کا حکم دے دیا۔
محفوظ فیصلہ سنائے جانے کے بعد شاہ محمود قریشی کو انتہائی سخت سیکیورٹی میں اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا، اس موقع پر راولپنڈی پولیس اور ایلیٹ کمانڈوز کی بھاری نفری تعینات تھی۔ واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے سائفرکیس میں شاہ محمود قریشی کی ضمانت منظور کی تھی، روبکار ملنے پر شاہ محمود قریشی کو گزشتہ روز اڈیالہ جیل سے رہا گیا کیا، تاہم اڈیالہ جیل سے باہر آنے پر پنجاب پولیس نے انہیں دوبارہ گرفتار کرلیا تھا۔