کراچی میں زلزلے کے دوران ملیر جیل سے 200 سے زائد قیدی فرار

کراچی میں رات گئے زلزلے کے جھٹکوں کے دوران ملیر جیل  سے 200 سے زائد قیدی فرار ہوگئےجن میں سےمتعدد کو دوبارہ گرفتار کرلیا گیا،تاہم 100 سے زائد قیدی تاحال مفرور ہیں۔

ملیر جیل انتظامیہ کاکہنا ہےکہ پیر کی رات زلزلے کے دوران نقصان سے بچنے کےلیے قیدیوں کو بیرکوں سے باہر بٹھایاگیا تھا، زلزلےکےدوران قیدیوں نے ہنگامہ آرائی شروع کر دی۔

قیدیوں نے پولیس اہلکاروں سے ہاتھا پائی کی اور اسلحہ چھین کر فائرنگ کی اور اس دوران 200 سےزائد قیدی فرار ہوئے۔

ڈی آئی جی جیل کراچی محمد حسن سہتو نے بتایاکہ زلزلے کے جھٹکوں کے دوران قیدیوں کی بڑی تعداد بیرکس سے باہر نکلی،قیدیوں نے ماڑی کا گیٹ بھی توڑا، قیدیوں نے جیل پولیس اہلکاروں پر تشدد  کیا۔

ڈی آئی جی جیل کا کہنا تھاکہ صورت حال قابو میں ہیں، جیل میں قیدیوں کی گنتی کریں گےتو پتہ چلےگا کتنے قیدی فرار ہوئے۔

ذرائع کاکہنا ہےکہ قیدیوں نے جیل میں پولیس اہلکاروں سے اسلحہ چھینا،پولیس اور قیدیوں کی جانب سے فائرنگ بھی کی گئی۔

اس واقعہ میں ایک قیدی جاں بحق ہوا جب کہ 3 قیدی، 3 ایف سی اہلکار اور 2 جیل پولیس اہلکار زخمی ہوئے جنہیں جناح اسپتال منتقل کر دیا گیا۔

ابتدائی اطلاعات کے مطابق زلزلے کے باعث جیل کے بیرکس کی دیواروں میں دراڑ پڑ گئی تھی، کچھ قیدی جیل کی دیوار توڑکر فرار ہوگئے۔

پولیس کےمطابق فرار ہونےوالے قیدیوں میں سے 50 سے زائد قیدیوں کو دوبارہ پکڑلیا گیا ہے۔قیدیوں کو قذافی ٹاؤن،شاہ لطیف اور بھینس کالونی سے گرفتار کیا گیا۔

سپرنٹنڈنٹ جیل ارشد شاہ کےمطابق 216 قیدی ملیر جیل سے فرار ہوئے،فرار ہونےوالے 80 قیدیوں کو گرفتار کرلیاگیا، 135 سے زائد قیدی تاحال فرار ہیں جن کی تلاش جاری ہے۔

ادھر ملیر جیل میں سرچ آپریشن مکمل کر لیا گیا اور پولیس،رینجرز اور ایف سی نے ملیر جیل کا کنٹرول سنبھال لیا۔

خیال رہے کہ ملیر جیل میں قیدیوں کی گنجائش 2400 ہے۔

وزیر داخلہ سندھ ضیا لنجار نے کہا کہ ملیر جیل کی دیوارنہیں ٹوٹی، قیدی گیٹ سے نکلے ہیں،ابتدائی اطلاعات تھیں کہ جیل کی دیوار ٹوٹی ہے۔حتمی رپورٹ آنے تک کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا۔

وزیر داخلہ سندھ ضیا لنجار نے دعویٰ کیاکہ فرار ہونےوالے قیدی سنگین جرائم میں ملوث نہیں تھے زلزلے کے باعث قیدی بیرکوں سے بھاگے، جیل کے گیٹ پر 700 سے ایک ہزار قیدی جمع ہوئے اور جیل کا گیٹ توڑ کر قیدی فرار ہو گئے۔

انہوں نے بتایاکہ ہنگامہ آرائی کے دوران ایک قیدی ہلاک اور 5 زخمی ہوئے ۔3 ایف سی اور 2 جیل پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے ۔

وزیر داخلہ سندھ ضیا لنجار نے کہاکہ 6 ہزار قیدی جیل میں موجود ہیں، ملیر جیل میں پیش آنےوالے واقعے میں کوتاہی بھی ہو سکتی ہے۔واقعے کی وجوہات جاننے میں کچھ وقت لگے گا۔

ان کاکہنا تھاکہ پولیس، رینجرز اور ایف سی نے ملیر جیل کا کنٹرول سنبھال لیا۔دیگر مفرور قیدیوں کو جلد گرفتار کرلیا جائے گا۔

وزیر جیل سندھ علی حسن زرداری نے آئی جی جیل اور ڈی آئی جیل سے رپورٹ طلب کرلی اور حکم دیاکہ  علاقے کو کارڈن آف کردیا جائے۔

وزیر جیل سندھ نےہدایات دیں کہ کوئی قیدی فرار ہوا ہےتو ہر حال میں پکڑا جائے،واقعے میں غفلت برتنےوالے افسران کا تعین کیا جائےگا۔

قومی اقتصادی کونسل کا اجلاس 5 جون کو طلب

یاد رہے کہ کراچی کے مختلف علاقوں میں رات 12 بج کر 53 منٹ پر پھر زلزلے کے جھٹکے محسوس کیےگئے تھے جن کی شدت 3.4 ریکارڈ کی گئی۔

لانڈھی میں زلزلے کی وجہ سے کئی مکانات کی دیواروں پر دراڑیں پڑگئیں اور شہری خوف کے مارے گھروں سے باہر نکل آئے۔

Back to top button