مذاکرات افغان طالبان کے ساتھ ہوئے، ٹی ٹی پی سے کوئی بات نہیں ہوگی : وزیرِ دفاع

وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ افغان طالبان کے ساتھ مذاکرات ہوئے ہیں، ٹی ٹی پی سے کوئی بات نہیں ہوگی۔
وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا تھاکہ قطر میں ہونے والے مذاکرات تحریک طالبان افغانستان سے کیے گئے ہیں تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے نہیں اور نہ ہی ٹی ٹی پی سے بات کرنے کا نہ کوئی ارادہ ہے۔
وفاقی وزیر خواجہ آصف نے کہاکہ عمران خان ٹی ٹی پی سے مذاکرات کی بات کرتے ہیں،جو پاکستان کے بچوں کے قاتل ہیں ان سے بات چیت نہ کی ہے نہ آئندہ کریں گے۔
وفاقی وزیر نے بتایا کہ قطر میں پاک افغان سمجھوتے پر عملدرآمد کیسے ہوگا اس پر استنبول مذاکرات میں بات ہوگی۔پاک افغان مذاکرات کے ماحول میں تلخی نہیں تھی،قطر اور ترکیے کےحکام نے مذاکراتی عمل کو قابل اعتبار بنایا،ان کا افغان طالبان پر اچھا خاصا اثر ورسوخ ہے، اگر معاہدے کی خلاف ورزی ہوئی تو برادر ممالک کو کہا جائےگا۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ مکینزم کے تحت معاہدے پر عمل درآمد ہوگا،ہوسکتا ہے ترکیے میں مذاکرات 25 سے 27 اکتوبر تک جاری رہیں۔
انہوں نے کہا کہ ٹی ٹی پی کی قیادت افغانستان میں ہےجس کے شواہد موجود ہیں، افغان سرزمین پر دہشت گرد شہری آبادی میں گھل ملکر رہتے ہیں،ثبوت ہیں کہ دہشت گردوں کو افغانستان کے اندرسے احکامات ملتے ہیں۔
وزیر دفاع نے کہاکہ ایک صفحے پر 4 پیراگراف پر مشتمل مختصر معاہدہ ہے،کل افغان طالبان یہ نہ کہیں کہ فلاں شہر والے نہیں مان رہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ دنوں پاکستان اور افغانستان کےدرمیان قطر و ترکیے کی ثالثی میں جنگ بندی پر اتفاق ہوا تھا۔ دونوں ممالک نے آئندہ چند دنوں میں ترکیے میں مزید مذاکرات کرنےاور دونوں ممالک کے درمیان امن اور استحکام کے لیے مستقل مکینزم بنانے پر بھی اتفاق کیا۔
