پاکستان کی جانب سے ویزے کے منتظرافغانیوں کو3ماہ کی مہلت

وفاقی حکومت نے تمام افغانیوں کو 31 مارچ تک ملک بدر نہ کرنےکا فیصلہ کرتے ہوئے پروف آف رجسٹریشن رکھنے اور کسی تیسرے ملک کے ویزے کے منتظر افغان شہریوں کو مزید تین ماہ کی مہلت دے دی ہے۔ حکام کے مطابق پی او آر یعنی پروف آف رجسٹریشن رکھنے اور کسی تیسرے ملک کے ویزے کے انتظار میں پاکستان میں قیام پذیر افغان شہری جون 2025تک پاکستان میں قیام کر سکیں گے جس کے بعد ویزے کے حصول میں ناکام رہنے اور پاکستان میں قیام کیلئے ضروری دستاویزات نہ رکھنے والے افغان شہریوں کو بھی 30 جون کے بعد پاکستان بدر کر دیا جائے گا۔

خیال رہے کہ وفاقی حکومت نے پاکستان میں قیام پذیر20 لاکھ سے زائد افعان باشندوں کو مرحلہ وار ان کے ملک واپس بھیجنے سے متعلق پالیسی پر عملدرآمد کے حوالے سے اسلام آباد انتظامیہ سمیت چاروں صوبائی حکومتوں کو ہدایات جاری کر دی ہیں۔وزارت داخلہ حکام کے مطابق 31 مارچ تک پاکستان مین بسنے والے افغان سیٹیزن کارڈ کے حامل افغان باشندوں کو ان کے ملک واپس بھیجا جائے گا وزارت داخلہ کے ایک اہلکار کے مطابق فوج کے خفیہ ادارے آئی ایس ائی کے علاوہ انٹیلیجنس بیورو کو ذمہ داری سونپی گئی ہے جو اس پالیسی پر عملدرآمد سے متعلق رپورٹ وزیر اعظم سیکرٹریٹ کو بھیجا کریں گے۔

ذرائع کے مطابق پاکستان کی جانب سے جن افغان باشندوں کو افغان سیٹیزن کارڈ جاری کیے گئے ہیں ان کی تعداد سات لاکھ سے زیادہ ہے۔ان میں سے 70 فیصد سے زائد ایسے ہیں جن کی پیدائش پاکستان میں ہوئی۔تاہم اب نئی پالیسی کی بنیاد پر 31 مارچ کی ڈیڈ لائن گزرنے کے بعد افغان سیٹیزن کارڈ ہولڈرز غیر قانونی تصور ہوں گے۔وزارت داخلہ کے اہلکار کے مطابق پی او آر کارڈ والے افغان باشندوں کی تعداد 12 لاکھ سے زیادہ ہے۔ نئی پالیسی کے مطابق پی او آر کی کیٹیگری میں آنے والے افغان باشندوں کو 30 جون تک پاکستان میں رہنے کی اجازت ہے اور اس کے بعد انھیں بھی اپنے وطن واپس جانا ہو گا۔وزارت داخلہ کے اہلکار کے مطابق جو افغان شہری افغانستان میں طالبان حکومت آنے کے بعد پاکستان آئے تھے اور وہ کسی تیسرے ملک میں جانا چاہتے ہیں ان کی بھی پاکستان میں قیام کی مدت 30 جون تک ہے تاہم اس ضمن میں تین ماہ کی مدت بڑھانے پر بھی غور کیا جارہا ہے۔وزارت داخلہ کے اہلکار کے مطابق وزارت خارجہ کو ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ وہ پاکستان میں قائم مختلف ملکوں کے سفارت خانوں سے رابطہ کریں اور ان سے درخواست کریں کہ وہ ایسے افغان باشندوں کے ویزے کا عمل جلد از جلد مکمل کریں۔وزارت داخلہ کے اہلکار کے مطابق اس کیٹیگری میں آنے والے افعان باشندوں کے لیے پاکستان میں قیام کی مدت 30 جون سے بڑھا کر ستمبر تک کرنے کی تجویز زیر غور ہے۔اہلکار کے مطابق اگر اس عرصے کے دوران مختلف سفارت خانے ان افغان باشدوں کو ویزے جاری نہیں کرتے تو ایسے افراد کا 30 ستمبر کے بعد پاکستان میں قیام غیر قانونی تصور ہو گا۔

خیال رہے کہ پاکستان میں اس وقت ایسے افغان باشندوں کی تعداد 4 لاکھ سے زیادہ ہے جن کے پاس نہ تو افغان سیٹیزن کارڈ ہے اور نہ ہی پناہ گزین سے متعلق اقوام متحدہ کے ادارے یو این ایچ سی آر کی جانب سے پروف آف رجسٹریشن یعنی (پی او ار کارڈ جاری کیا گیا۔ایسے افراد کو ترجیحی بنیادوں پر ملک بدر کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

دوسری جانب افغان شہریوں کی ملک بدری بارے تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ بظاہر یہی لگ رہا ہے کہ سکیورٹی خدشات کی وجہ سے پاکستان نے افغان باشندوں کو ملک بدر کرنے کا فیصلہ کیا۔موجودہ حکومت نے افغان باشندوں کو ملک بدر کرنے کی وہی پالیسی آگے بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے جس پر عملدرآمد نومبر 2023 میں شروع ہوا تھا۔مبصرین کے مطابق حکومت کی پالیسی کی وجہ سے سب سے زیادہ افغان سیٹیزن کارڈ ہولڈرز متاثر ہوں گے کیونکہ ان میں اکثریت کے پاکستان میں نہ صرف کاروبار ہیں بلکہ ان کے بچے بھی محتلف تعلمیی ادروں میں زیر تعلیم ہیں اور اس کے علاوہ ایسے کارڈ کے حامل افراد نے پاکستانیوں کے ساتھ مل کر جائیدادیں بھی بنا رکھی ہیں۔انھوں نے کہا کہ حکومت کے اعلان کے بعد اب ایسے لوگ شدید پریشان ہیں کہ وہ کس طرح اتنی جلدی اپنا کاروبار سمیٹ کر افعانستان جائیں گے۔تجزیہ کاروں کے مطابق افغانیوں کی ملک بدری کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ اس وقت افغانستان میں کوئی لڑائی نہیں ہو رہی، اس لیے پاکستانی حکومت افعان باشندوں کو اپنے ملک واپس بھیجنا چاہتی ہے۔ ماہرین کے مطابق زیادہ تر افغان شہریوں کو طورخم بارڈر کے ذریعے ہی ان کے ملک واپس بھیجا جائے گا جبکہ یہ بارڈر ابھی بند ہے تاہم ہو سکتا ہے کہ یہ بارڈر مقررہ تاریخ یا پھر اس کے بعد کھول دیا جائے۔

Back to top button