پارلیمنٹیرین کو ممنوعہ بور کا اسلحہ لائسنس دیا جائے گا،محسن نقوی

وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ میں اعلان کیا ہے کہ ہر رکن پارلیمنٹ کو ممنوعہ بور کا ایک اسلحہ لائسنس جاری کیا جائے گا۔
سینیٹ کی کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس سینیٹر فیصل سلیم کی زیر صدارت ہوا، جس میں اراکین نے ڈی جی پاسپورٹ مصطفیٰ جمال قاضی پر سخت اعتراضات کیے۔ انہوں نے 2025 کے مجوزہ "پاکستانی شہریت بل” پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ بیرون ملک شہریت ترک کرنے والے افراد کو دوبارہ پاکستانی شہریت حاصل کرنے کی اجازت دی جا رہی ہے تاکہ وہ وطن واپسی پر سرمایہ کاری، کاروبار اور فلاحی کاموں میں اپنا کردار ادا کر سکیں۔
اجلاس میں سینیٹر حاجی ہدایت اللہ نے ڈی جی پاسپورٹ کے مبینہ غیرذمہ دارانہ رویے پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ وہ فون نہیں سنتے اور اگر سن بھی لیں تو عمل نہیں کرتے، حتیٰ کہ میرے لیڈر ایمل ولی خان کی توہین کی گئی جو ناقابل قبول ہے۔
اس پر وزیر داخلہ نے سیکریٹری داخلہ کو ہدایت دی کہ اس معاملے کی فوری جانچ کی جائے۔
سینیٹر پلوشہ خان نے کمیٹی کو یاد دلایا کہ پہلے اراکین پارلیمنٹ کو اسلحہ لائسنس دیے جاتے تھے لیکن اب ایسا نہیں ہو رہا، جس پر محسن نقوی نے اعلان کیا کہ تمام پارلیمنٹیرینز کو ایک ایک ممنوعہ بور کا لائسنس دیا جائے گا۔ مزید برآں، جن علاقوں میں سیکیورٹی صورت حال خراب ہے وہاں لائسنس کا کوٹہ بھی بڑھایا جائے گا، اور ماضی میں فیس جمع کروا کر لائسنس حاصل نہ کر سکنے والوں کی فیس واپس کی جائے گی۔
سینیٹر فوزیہ ارشد نے اسلام آباد میں پانی کی قلت کا مسئلہ اٹھایا، جس پر وزیر داخلہ نے اعتراف کیا کہ راول ڈیم کی صورت حال تشویشناک ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم کی ہدایت پر ایک ٹاسک فورس تشکیل دی گئی ہے، جو ہر 15 دن بعد اجلاس کرے گی اور دارالحکومت میں پانی کے مسائل پر کام کرے گی۔
محسن نقوی نے بتایا کہ نئی ہاؤسنگ سوسائٹیوں میں پانی کی قلت سنگین مسئلہ بنتی جا رہی ہے اور متعدد سوسائٹیز غیرقانونی طور پر قائم کی گئی ہیں، جو الگ بحران کا باعث ہیں۔