پاکستان میں کرپٹوکرنسی کولیگل سٹیٹس دلوانےکی تیاریاں مکمل

پاکستان میں کرپٹو کرنسی کو اب تک کوئی قانونی حیثیت حاصل نہیں تاہم حکومت کی جانب سے کرپٹو کونسل کے قیام سے اس چیز کا اندازہ بخوبی لگایا جا سکتا ہے کہ اب حکومت کرپٹو کرنسی کو جلد از جلد قانون کے دائرے میں لانے کی خواہاں ہے۔ اس حوالے سے گزشتہ روز پاکستان میں کرپٹو کرنسی کے حوالے سے ایک بڑی پیشرفت اس وقت سامنےآئی  جب پاکستان کرپٹو کونسل کا امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حمایت یافتہ ڈی سینٹرلائزڈ فنانس پلیٹ فارم ورلڈ لبرٹی فنانشل کے درمیان شراکت داری کے حوالے سے معاہدہ طے پا گیا۔ معاشی تجزیہ کار ٹرمپ کے حمایت یافتہ ادارے سے کاروباری شراکت کے معاہدے کو پاکستان میں کرپٹو کرنسی کے روشن مستقبل کے حوالے سے ایک بڑی پیشرفت کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔

واضح رہے کہ ورلڈ لبرٹی فنانشل کو صدر ٹرمپ اور ان کے بیٹے ایرک ٹرمپ، ڈونلڈ ٹرمپ جونیئر اور بیرن ٹرمپ کی حمایت حاصل ہے۔ڈونلڈ ٹرمپ نے ستمبر 2024 میں ایک ٹویٹ میں ورلڈ لبرٹی پلیٹ فارم کے آغاز کو تاریخی لمحہ قرار دیا تھا، ورلڈ لبرٹی فنانشل کا مقصد بلاک چین کے ذریعے عالمی مالیاتی نظام میں انقلاب لانا ہے۔

مبصرین کے مطابق اس وقت ملک میں 2.5 کروڑ فعال کرپٹو صارفین موجود ہیں، جب کہ سالانہ تقریباً 300 ارب ڈالر کی کرپٹو لین دین ہو رہی ہے تاہم حالیہ پیشرفت کے بعد جلد پاکستان تیزی سے ترقی کرنے والی کرپٹو کرنسی کی مارکیٹوں میں شمار ہو گا۔ جس کے تحت رقوم کی ترسیل اور تجارت کے لیے اسٹیبل کوائنز کا استعمال مزید بڑھایا جائے گا۔تاہم یہاں یہ سوال نھی پیدا ہوتا ہے کہ پاکستان میں کرپٹو کونسل کے قیام کے بعدکرپٹو کرنسیوں کو قانون کے دائرے میں لانے کے حوالے سے کیا پیشرفت ہو رہی ہے؟ اور کب تک کرپٹو کرنسی پاکستان میں قانونی حیثیت اختیار کر سکتی ہے؟

اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے حکومت کی جانب سے کرپٹو ایڈوائزری سے منسلک ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری محمد ظفر پراچہ کا کہنا ہے کہ پاکستان میں کرپٹو کونسل کے حوالے سے جتنی تیزی سے کام ہوا تھا، اب ایسا لگ رہا ہے کہ عالمی سطح پر دیگر معاملات آڑے آنے کے باوجود کرپٹو کرنسی کے حوالے سے آئے روز کوئی نا کوئی پیشرفت ضرور دکھائی دیتی ہے، امریکی کمپنی سے پاکستان کرپٹو کونسل کا معاہدہ اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ طفر پراچہ کے بقول اگرچہ  کونسل اپنا کام کررہی ہے لیکن انھیں کرپٹو کرنسی ملک میں اتنی جلدی قانونی شکل اختیار کرتے ہوئے نظر نہیں آرہی کیونکہ کرپٹو کرنسی کا فریم ورک تیار کرنے میں ابھی مزید وقت لگے گا، کیونکہ کسی بھی ملک میں ابھی تک اس پر اتنا زیادہ کام نہیں ہوا اور پاکستان تو ان کے سامنے چھوٹی سی معیشت ہے۔

ظفر پراچہ کے مطابق کرپٹو کے بارے میں کافی سوچ سمجھ کر فیصلہ کرنا پڑے گا، کیونکہ کرپٹو کرنسی کا ریٹ تیزی سے بدلتا ہے۔ اس کے علاوہ اکاؤنٹس ہیک بھی ہو جاتے ہیں، فی الحال کرپٹو میں سرمایہ کاری اتنی محفوظ نہیں، ہمیں بہت سوچ سمجھ کر چلنا ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اقتدار سنبھالنے کے بعدکرپٹو کے حوالے سے جو باتیں کی تھیں اس سے پاکستان میں بھی اس حوالے سے معاملات تیزی سے آگے بڑھے، اور ایسے لگ رہا تھا کہ ابھی ہی اس کو قانونی قرار دے دیا جائے گا۔ تاہم حقیقت یہ ہے کہ ’کرپٹو کے حوالے سے کافی زیادہ کام کی ضرورت ہے، اور ابھی اس پر کام ہو بھی رہا ہے، اس بارے میں یہ بھی کہنا قبل از وقت ہے کہ اس سارے فریم ورک کو تیار ہونے میں کتنا وقت لگے گا، مگر اندازے کے مطابق اس پر قریباً ایک سال کا وقت مزید درکار ہوگا۔‘تاہم کرپٹو کی قانونی حیثیت جہاں پاکستان کو باقی دنیا کے ساتھ دوڑ میں شامل کر سکتی ہے، وہیں پر اس کا پاکستان میں استعمال پاکستان کے حق میں اتنا مفید نہیں ہو گا کیونکہ کرپٹو کرنسیاں ڈالرز میں خریدی جاتی ہیں اور جیسا کہ حکومت کرپٹو کونسل بنا رہی ہے، اگر کرپٹو کو ریگولرائز کردیا جاتا ہے اور لوگ بینکوں کے ذریعے کرپٹو خریدتے ہیں تو بینک کو کرپٹو ایکسچینجز کو اس حوالے سے ڈالر میں ادائیگیاں کرنا پڑیں گی، اس لیے اگر کرپٹو کرنسی بارے قوانین کا مؤثر نفاذ نہیں ہوتا تو زرمبادلہ کے انخلا کا خطرہ یقینی طور پر پیدا ہوگا۔ جس سے پاکستان جیسے ممالک میں زرمبادلہ کے انخلا کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔

خیال رہے کہ پاکستان کی ڈیجیٹیل اثاثہ جات مارکیٹ سے 10 لاکھ سے زیادہ پاکستانی منسلک ہیں اور یہ سیکٹر ہر گزرتے دن کے ساتھ فروغ پا رہا ہے۔ پاکستان میں  بلاک چین اور کرپٹو کرنسی کی ترقی،کرپٹو کرنسی کو ریگولرائز کرنے، انضمام اور ضابطہ کاری کے لیے ایک مستحکم اور ترقی پسند فریم ورک فراہمکرنا ناگزیر ہے جس کیلئے حکومت کی جانب سے پاکستان کرپٹو کونسل قائم کی گئی ہے۔ تاکہ جلد از جلد کرپٹو کرنسی کو قانونی شکل دی جا سکے کیونکہ کرپٹو کو قانونی حیثیت دینے سے پاکستان کو بھی ریونیو حاصل ہوگا اور اس کے زرمبادلہ کے ذخائر میں بھی اضافہ ہوگا۔

واضح رہے کہ اس وقت پاکستان میں کرپٹو کے شعبے میں غیر رسمی طور پر کام ہو رہا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق قریباً 2 کروڑ پاکستانی کرپٹو کرنسی کے کاروبار سے منسلک ہیں اور ان کے پاس کرپٹو کرنسی موجود ہے۔مالی سال 21-2020 میں پاکستان میں 20 ارب ڈالر کی کرپٹو کرنسی کی ٹرانزیکشنز ریکارڈ کی گئی تھیں۔

Back to top button