ایرانی جوہری تنصیبات کی تباہی پر شکوک و شبہات ، ٹرمپ امریکی میڈیا پر برہم

ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں کے بعد سامنے آنے والی رپورٹس میں اہداف کے مکمل تباہ نہ ہونے کے انکشاف پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ملکی میڈیا کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
تین روز قبل امریکا نے ایران کی تین جوہری تنصیبات فردو، نطنز اور اصفہان پر فضائی حملے کیے تھے۔ صدر ٹرمپ نے ان حملوں کے بعد دعویٰ کیا تھا کہ ان مقامات کو مکمل طور پر تباہ کر دیا گیا ہے، اور ایران کی جوہری صلاحیت کو ختم کر دیا گیا ہے۔
تاہم امریکی نشریاتی ادارے سی این این کی رپورٹ کے مطابق ابتدائی انٹیلی جنس جائزوں میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ حملوں کے باوجود ایران کی جوہری تنصیبات میں موجود بنیادی تنصیبات اور مواد کو مکمل طور پر نقصان نہیں پہنچا۔
رپورٹ کے مطابق یہ ابتدائی تجزیہ امریکی محکمہ دفاع کی انٹیلی جنس ایجنسی (DIA) نے تیار کیا ہے، جو سینٹرل کمان کی جانب سے کیے گئے جنگی نقصان کے تخمینے پر مبنی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ایران کے یورینیئم افزودگی کے ذخیرے اور سینٹری فیوجز بڑی حد تک محفوظ رہے، اور اس حملے نے ایران کے جوہری پروگرام کو ممکنہ طور پر صرف چند ماہ کے لیے پیچھے دھکیلا ہے۔
امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ اس تجزیے کے نتائج صدر ٹرمپ کے بیانات سے متضاد ہیں، جن میں انہوں نے تنصیبات کی مکمل تباہی کا دعویٰ کیا تھا۔
ایران کو مستقبل میں بھی یورینیئم افزودہ نہیں کرنے دیں گے، امریکا
صدر ٹرمپ نے ان رپورٹس پر سخت ردعمل دیتے ہوئے امریکی میڈیا پر "جعلی خبریں” پھیلانے کا الزام عائد کیا۔ اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر جاری بیان میں انہوں نے کہا کہ "ہم نے ایران میں جن مقامات کو نشانہ بنایا، وہ مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں، اور سب اس حقیقت سے واقف ہیں۔ جعلی میڈیا صرف ہماری کامیابی کو کمزور ظاہر کرنے کے لیے جھوٹ گھڑ رہا ہے۔”
صدر ٹرمپ نے خاص طور پر سی این این، اے بی سی اور این بی سی کے صحافیوں کو اس "جھوٹ کی مہم” میں ملوث قرار دیا۔
واضح رہے کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری حالیہ کشیدگی کے دوران یہ حملے ایک اہم پیش رفت کے طور پر سامنے آئے، لیکن جوہری اہداف کو مکمل طور پر ناکارہ بنانے کے دعوے اب انٹیلی جنس رپورٹوں کی روشنی میں سوالیہ نشان بن گئے ہیں۔