عمران خان فوج کو سیاست سے دور کیوں نہیں ہونے دے رہے؟

سینئر تجزیہ کار اور صحافی سینیٹر عرفان صدیقی پی ٹی آئی سیاسی کردار ادا کرنے کے بجائے قومی سلامتی کی حدود کو عبور کر رہی ہے، پی ٹی آئی کے لیڈروں کے بیانات تصدیق ہیں کہ وہ 9 مئی پر ہی کھڑے ہیں۔ پیپلز پارٹی اور ن لیگ کا سیاسی کردار یہ تھا کہ فوج سیاست میں نہ آئے جبکہ پی ٹی آئی فوج کو سیاست میں گھسیٹنے کی سیاست کر رہی ہے۔

عرفان صدیقی کا مزید کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی 4 سال وزیراعظم رہے لیکن حمود الرحمان کمیشن رپورٹ کھول کر نہ دیکھی۔آج کل بانی چیئرمین بدنیتی کی بنیاد پر حمود الرحمان کمیشن رپورٹ کا معاملہ اٹھا رہے ہیں۔لیگی سینیٹر نے مزید کہا کہ بانی پی ٹی آئی خود شیخ مجیب الرحمان اور آرمی چیف کو یحیٰی خان کہہ رہے ہیں، اگر ایسا ہے تو بتائیں کہ آج کی مکتی باہنی کون ہے؟

سوشل میڈیا کو کنٹرول کرنے کےلیے فائر وال کی تنصیب کا فیصلہ

 

عرفان صدیقی کے مطابق ڈھیل ملے تو مجرم اسے اپنی ڈھال بنالیتے ہیں، عدلیہ جو بھی فیصلےکرے، ان پر ہمیں کوئی پریشانی نہیں۔ تاہم ان فیصلوں کے دوررس نتائج سامنے آئینگے۔ن لیگی سینیٹر نے مزید کہا کہ موجودہ پارلیمنٹ کے دور میں قومی احتساب بیورو یعنی نیب کا خاتمہ نظر آرہا ہے، پیپلز پارٹی، ن لیگ بھگت چکے، ہوسکتا ہے پی ٹی آئی بھی نیب کے خاتمے سے اتفاق کرے۔ان کا کہنا تھا کہ صدر آصف زرداری نے 10 سال جیل کاٹی لیکن سیاسی کردار ادا کیا، نواز شریف نے جیل، جلاوطنی اور دیگر مظالم کا سامنا کیا لیکن سیاسی کردار ادا کیا۔ تاہم تحریک انصاف کی قیادت اقتدار سے بے دخلی پر ریاست دشمنی پر اتر آئی۔عرفان صدیقی کے مطابق 9 مئی فالس فلیگ آپریشن تھا تو ویڈیوز میں تمام پی ٹی آئی کے معروف چہرے کیوں نظر آرہے ہیں؟ ویڈیوز میں کورکمانڈر ہاؤس اور جی ایچ کیو جانےکی باتیں کون کر رہا ہے؟ 9 مئی ایک سانحہ ہے جس کے ذمہ داران کو کٹہرے میں لا کر قرار واقعی سزا دینا ناگزیر ہے۔ تاہم ملزمان تاحال قانون کے شکنجے سے باہر ہیں بلکہ انھوں نے ایک بار پھر سوشل میڈیا پر 9 مئی جیسی ایک اور شرپسندانہ کارروائی کی پلاننگ شروع کر رکھی ہے۔

دوسری جانب روزنامہ جنگ کی ایک رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی کی جانب سے سوشل میڈیا پر افواج پاکستان، آرمی چیف اورچیف جسٹس کے خلاف جس انداز میں مہم چلائی جارہی ہے،اس کا پہلا مقصد ملک میں جمہوری نظام کو تلپٹ کرنا ہے، مگر افواج پاکستان کی موجودہ قیادت نےتمام تراشتعال انگیزی کےباوجود جس صبر اور تحمل مزاجی کا مظاہرہ کیا ہے وہ اپنی مثال آپ ہے ۔موجودہ عسکری قیادت نے واضح کردیا ہے کہ سیاستدانوں کو اپنے معاملات خود طے کرنے چاہئیں ، یہی آئین و جمہوریت کا تقاضا ہے۔اس بات سے انکار نہیں کہ اگر جمہوری عمل کو کوئی نقصان پہنچا تو پھر عمران خان کے ہاتھ بھی کچھ نہیں آئے گا۔

مبصرین کے مطابق سابق حکمراں جماعت پی ٹی آئی نے سوشل میڈیا پر جس طرح ملک کے اداروں کے خلاف مہم جوئی شروع کی ہوئی ہے وہ حد درجہ افسوس ناک ہے، انکی مہم میں ملک توڑنے کی دھمکیاں بھی شامل ہیں پی ٹی آئی والے ایک جانب موجودہ انتخابات کو تسلیم نہیں کررہے جبکہ دوسری طرف تمام منتخب ایوانوں اور کے پی کےمیں حکومت کے مزے بھی لوٹ رہے ہیں۔ملک دہشت گردی کی لپیٹ میں ہے، روزانہ سیکورٹی اداروں کے افسر اورجوان ملک کی سلامتی پر قربان ہورہے ہیں۔ان حالات میں پی ٹی آئی سیاسی جماعتوں اور حکومت سے بات چیت کیلئے تیار نہیں، وہ جن اداروں پر الزامات لگارہے ہیں انھی سے ہی مذاکراتکےخواہش مند ہیں، تاہم سوال یہ ہے کی شہداء کی یاد گاروں کو مسمار کرنے والوں سے کون مذاکرات کرسکتا ہے؟۔تجزیہ کاروں کے مطابق پی ٹی آئی کو لاڈلا بنانے کا خمیازہ پوری قوم بھگت چکی ہے، اسی لئے اس جماعت کو حالیہ انتخابات میں قوم نے مسترد کردیا،اگر یہ جماعت اپنی سیاسی حکمت عملی میں مناسب اور ملکی مفاد کے مطابق تبدیلی نہ لائی تو اگلے انتخابات میں اس جماعت کا مکمل خاتمہ ہوجائے گا۔

Back to top button