مریم حکومت کا چالان ادا نہ کرنے والی کاروں کی فروخت کا فیصلہ

لاہور پولیس نے ٹریفک قوانین کی پابندی کو یقینی بنانے کیلئے ای چالان کے نادہندگان کی گاڑیاں اور موٹر سائیکلیں نیلام کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ لاہور پولیس کا مجوزہ فیصلہ سخت عوامی تنقید کی زد میں ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی روکنے کے نام پر عوامی املاک کی نیلامی عوام پر بوجھ ڈالنے کی مذموم کوشش اور ناانصافی ہے جس کے خلاف ہر فورم پر آواز بلند کی جائے گی۔
خیال رہے کہ لاہور پولیس نے نادہندہ گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کی نیلامی کے حوالے سے سیف سٹی اتھارٹی کو خط لکھ دیا ہے۔ سیف سٹی اتھارٹی کو لکھے گئے مراسلے کے مطابق اس وقت 129 موٹر سائیکلیں ٹریفک پولیس کی تحویل میں موجود ہیں جن پر ایک لاکھ روپے سے زائد ای چالان ہو چکے ہیں۔ تحویل میں لی گئی موٹر سائیکلوں پر کم سے کم چالان ایک لاکھ تین ہزار روپے جبکہ زیادہ سے زیادہ چالان پونے چار لاکھ روپے تک ہے۔
واضح رہے کہ لاہور میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں پر سنہ 2018 میں ای چالان سسٹم متعارف کرایاگیا تھا۔ ابتدائی طور پر صرف اوور سپیڈنگ، غلط یو ٹرن، اور سگنل توڑنے جیسی خلاف ورزیوں پر چالان کئے جا رہے تھے۔ تاہم سال 2021 میں اس حوالے سے ایک اہم موڑ اس وقت آیا جب یکم جنوری کو ای چالان کی آن لائن ادائیگی کا سسٹم شروع ہوا۔ ابتدائی تین سالوں میں ٹریفک مینجمنٹ میں نمایاں بہتری آئی۔لیکن ای چالان کی ادائیگی کی شرح کم رہنے کی وجہ سے مسائل برقرار رہے۔ 2022 سے اب تک سسٹم کو مزید اپ گریڈ کیا گیا جہاں آرٹیفیشل انٹیلی جنس یعنی اے آئی کا استعمال کرتے ہوئے خلاف ورزیاں خودکار طور پر پکڑی جاتی ہیں۔لاہور میں ای چالان کا نظام نافذ ہونے کے بعد سے اب تک لاکھوں خلاف ورزیاں ریکارڈ ہو چکی ہیں۔
2024 میں صرف لین ڈسپلن کی خلاف ورزی پر 7 لاکھ گاڑیوں کو ای چالان جاری کیے گئے۔ 2025 میں یہ اعداد و شمار مزید بڑھ گئے ہیں۔ مئی 2025 تک نا دہندہ چالانوں کی مجموعی رقم 6 ارب روپے تک پہنچ چکی ہے جس کی ریکوری شہر کی ٹریفک انتظامیہ کے لیے ایک بڑا چیلنج بن چکی ہے۔
ای چالان نادہندگان سے ریکوری کیلئے مربوط حکمت عملی کے تحت مئی 2025 میں شروع ہونے والے کریک ڈاؤن میں ٹاپ 100 ڈیفالٹرز کو نشانہ بنایا گیا جن میں سرکاری گاڑیاں بھی شامل تھیں۔ حیرت انگیز طور پر 73 محکموں کی تقریبا چار ہزار سرکاری گاڑیوں پر چالان کی رقم واج الادا تھی۔
اسی طرح پولیس ریکارڈ سے یہ پتا چلتا ہے کہ مئی میں 300 سے زائد گاڑیاں ضبط کی گئیں جن میں ایک موٹر سائیکل پر 3 لاکھ 35 ہزار 300 روپے کا جرمانہ تھا۔ 2018 سے اب تک 15 ہزار سے زائد ایسی گاڑیاں پکڑی گئیں جن کے پچھلے مالکان کی خلاف ورزیاں نئے مالکان کو منتقل ہوئیں اور وہ نادہندہ تھے۔
سرکاری اعداد وشمار کے مطابق ٹریفک پولیس نے ای چالان سے متعلق اب تک کم از کم 8 بڑی مہمات چلائی گئی ہیں رواں سال مئی میں ’ٹاپ 100 ڈیفالٹرز کریک ڈاؤن‘ مہم میں سرکاری گاڑیوں سمیت ایک ہزار ڈیفالٹرز کو نوٹس بھیجے گئے۔ جون میں ’ریکارڈ بریکنگ ریکوری‘ مہم سے 3 کروڑ روپے وصول ہوئے۔ اگست اور ستمبر میں سوشل میڈیا پر ’قانون کو مانو اور چالان پے کرو‘ کیمپین چلائی گئی۔ان مہمات میں ٹریفک پولیس نے 73 محکموں کو خطوط بھیجے اور 300 گاڑیاں ضبط کیں۔ ترجمان ٹریفک پولیس کا کہنا ہے کہ یہ مہمات شعور اجاگر کرنے میں کامیاب رہیں لیکن چالان وصولی کی شرح صرف 20 سے 25 فیصد رہی۔ ٹریفک پولیس کی جانب سے اب تک کی تمام مہمات گاڑیوں کی ضبطگی اور نوٹسز تک محدود تھیں لیکن ستمبر 2025 میں شروع کی جانے والی مہم سب سے منفرد ہے کیونکہ اس میں ٹریفک پولیس نے نادہندہ گاڑیوں کی نیلامی کا اعلان کر دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق ای چلان نا دہندگان کو دی جانے والی یہ مالی سزا مستقبل میں جائیداد ضبط کرنے کی جانب بھی بڑھ سکتی ہے۔
