پنجاب پولیس تحریک لبیک کے سربراہ کی پناہ گاہ کے قریب پہنچ گئی

 

 

 

 

گزشتہ کئی روز کی کوششوں کے بعد بالآخر پنجاب پولیس تحریک لبیک پاکستان کے سربراہ سعد رضوی اور ان کے بھائی انس رضوی کا سراغ لگانے میں کامیاب ہو گئی ہے، پنجاب پولیس کا دعویٰ ہے کہ مریدکے میں کریک ڈاؤن کے بعد فرار ہونے والے تحریک لبیک کے مرکزی رہنما سعد رضوی اور انس رضوی آزاد جموں و کشمیر میں موجود ہیں۔ پنجاب پولیس نے دونوں بھائیوں کی نقل و حرکت اور قیام کی جگہوں کی نشاندہی بارے "ٹھوس اور قابلِ اعتماد” شواہد سامنے آنے کے بعد سعد رضوی اور انس رضوی کی گرفتاری کیلئے آزاد کشمیر حکومت سے رابطہ کر لیا ہے جس کے بعد جلد دونوں بھائیوں کی گرفتاری ممکن ہے۔

 

واضح رہے کہ سعد رضوی اور انس رضوی کی آزاد کشمیر میں موجودگی بارے پیشرفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب ٹی ایل پی کے حلقوں میں یہ قیاس آرائیاں زوروں پر تھیں کہ ان کے سربراہ پہلے ہی پولیس اور سیکیورٹی اداروں کی حراست میں ہیں۔ تاہم اب معلوم ہوا ہے کہ کریک ڈاؤن کے فوری بعد سعد رضوی اپنے بھائی انس رضوی کو ساتھ لے کر پنجاب سے فرار ہو گئے تھے۔ ابتدائی طور پر ان کے بارے میں مختلف افواہیں گردش کرتی رہیں، جن میں کہا گیا کہ وہ یا تو اندرونِ سندھ چلے گئے ہیں یا بیرون ملک فرار کی کوشش کر رہے ہیں، مگر اب مصدقہ اطلاعات نے ان تمام قیاس آرائیوں کی تردید کر دی ہے۔ پنجاب پولیس نے انٹیلی جنس معلومات کی روشنی میں دعویٰ کیا ہے کہ حافظ سعد حسین رضوی اور ان کے بھائی انس رضوی اس وقت آزاد جموں و کشمیر میں موجود ہیں۔

ذرائع کے مطابق مریدکے میں کریک ڈاؤن شروع ہونے کے بعد دونوں بھائی کارکنان کو تنہا چھوڑ کر غائب ہو گئے تھے۔ سعد رضوی اور ان کے بھائی کو پہلی بار مریدکے میں احتجاجی کیمپ سے پیدل جاتے اور پھر موٹر سائیکل پر فرار ہوتے دیکھا گیا تھا، اس وقت قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ایک ہنگامی پیغام بھی جاری کیا تھا کہ ایک موٹر سائیکل سوار کے ساتھ ٹی ایل پی کے سربراہ اور ان کے بھائی مریدکے کی قریبی گلیوں کی طرف جا رہے ہیں۔ تاہم تینوں مشتبہ افراد قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کو چکمہ دینے میں کامیاب ہوگئے، جس کے بعد سوشل میڈیا پر ان کے زخمی ہونے سے متعلق طرح طرح کی افواہیں گردش کرنے لگیں تھیں جبکہ پولیس حکام کی جانب سے یہ دعوے بھی سامنے آئےتھے کہ ہم دونوں بھائیوں کے بالکل قریب پہنچ چکے ہیں جلد دونوں بھائیوں یعنی سعد رضوی اور انس رضوی کو گرفتار کر لیا جائے گا۔ تاہم پولیس دونوں کو گرفتار کرنے میں ناکام رہی تھی۔ جس کے بعد  پنجاب پولیس اور دیگر اداروں کے سینئر افسران پر مشتمل کئی ٹیمیں بھی سعد رضوی اور ان کے بھائی کا سراغ لگانے کے لیے تعینات کی گئی تھیں۔ جنہوں نے دونوں بھائیوں کی گرفتاری کییلئے مختلف علاقوں میں چھاپے بھی مارے تھے تاہم وہ مطلوب ملزمان کو گرفتار کرنے میں ناکام رہی تھیں۔ تاہم اب متعلقہ حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ خصوصی ٹیموں نے بالآخر ٹی ایل پی رہنماؤں کی آخری لوکیشن آزاد جموں و کشمیر میں ٹریس کر لی ہے۔ جس سے معلوم ہوا ہے کہ دونوں بھائی اس وقت آزاد کشمیر میں اپنے ایک قریبی دوست کے گھر روپوش ہیں۔ جس کے بعد پولیس نے ان کی گرفتاری کے لیے آزاد کشمیر حکومت سے مدد طلب کر لی ہے کیونکہ قانونی تقاضوں کے تحت کسی بھی صوبے یا خودمختار علاقے میں کارروائی کرنے کے لیے مقامی حکام کی منظوری درکار ہوتی ہے، متعلقہ حکام کی اجازت کے بعد دونوں بھائیوں کی گرتاری کیلئے جلد مشترکہ کارروائی متوقع ہے۔ابھی تک تحریک لبیک پاکستان کی جانب سے اس معاملے پر کوئی باضابطہ بیان سامنے نہیں آیا ہے۔ تاہم ماضی کی روشنی میں یہ توقع کی جا رہی ہے کہ پارٹی قیادت اور کارکنان اس پیش رفت پر سخت ردعمل دے سکتے ہیں۔

 

یاد رہے کہ تحریک لبیک پاکستان ماضی میں مختلف سیاسی اور مذہبی معاملات پر ملک گیر احتجاجات میں سرگرم رہی ہے، اور سعد رضوی کی قیادت میں اس جماعت نے کئی بار ریاستی اداروں کے ساتھ ٹکراؤ کی صورتحال بھی پیدا کی ہے۔ تاہم اب کی بار اسٹیبلشمنٹ اور حکومت نے انھیں مکمل ٹھوکنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ اسی لئے پنجاب حکومت نے باضابطہ طور پر تحریک لبیک پاکستان پر پابندی عائد کرنے کی سفارش کر دی ہے اور اس سلسلے میں سمری بھی وفاقی حکومت کو بھجوائی گئی ہے۔ دوسری جانب، وفاقی تحقیقاتی ایجنسی ایف آئی اے نے بھی سعد رضوی کے نام پر چلنے والے تقریباً 95 بینک اکاؤنٹس کا سراغ لگالیا ہے، اہلکار کے مطابق ان میں سے 15 اکاؤنٹس سود پر مبنی لین دین میں ملوث پائے گئے ہیں جس کے بعد ایف آئی اے ان بینکوں سے مزید تفصیلات حاصل کرنے کی کوششیں شروع کر دی ہیں تاکہ ان اکاؤنٹس کے لین دین کا جائزہ لیا جا سکے۔

 

دوسری جانب تحریک لبیک کے خلاف جاری وسیع کریک ڈاؤن کے تحت پنجاب حکومت نے صوبے بھر میں ٹی ایل پی کے زیر انتظام 61 مدارس کی نشاندہی بھی کرلی ہے، ان مدارس کے مستقبل سے متعلق معاملہ اہلِ سنت علما اور صوبائی حکام کے درمیان ہونے والی ملاقات میں بھی زیر بحث آیا، جہاں اس بارے میں تجاویز پیش کی گئیں۔ ملاقات میں دو تجاویز پر غور ہوا، پہلی تجویز یہ تھی کہ ان مدارس کو محکمہ اوقاف کے انتظامی کنٹرول میں دے دیا جائے، تاہم زیادہ تر شرکا نے اس تجویز کی مخالفت کی کیونکہ ان کے مطابق اس اقدام سے صورتحال مزید بگڑ سکتی ہے اور مستقبل میں خصوصاً مالی اخراجات کے بڑے حجم کے باعث تنازعات پیدا ہو سکتے ہیں۔دوسری تجویز یہ تھی کہ ان مدارس کو معتدل اہل سنت علما کے حوالے کر دیا جائے، جسے قابلِ عمل قرار دیا گیا، حکام کے مطابق اس صورت میں علما ان مدارس کو عسکریت پسندی کے عنصر کے بغیر چلائیں گے، تاہم مدارس کے مستقبل کے بارے میں حتمی فیصلہ ابھی نہیں کیا گیا۔ تاہم سعد رضوی اور انس رضوی کی کشمیر میں موجودگی کو ایک اہم پیشرفت قرار دیا جا رہا ہے تاہم مبصرین کے مطابق دونوں بھائیوں کی گرفتاری سے صوبے میں حالات مزید کشیدہ ہو سکتے ہیں۔

 

Back to top button