پوٹن نے ٹرمپ کی ثالثی میں یوکرین سے امن مذاکرات پر رضامندی ظاہر کر دی

روسی صدر ولادیمیر پوٹن  کاکہنا ہے کہ ٹرمپ کی ثالثی میں یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کے ساتھ امن مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔

روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے انکشاف کیا ہے کہ گزشتہ ماہ الاسکا میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ہونے والی ملاقات میں یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے اہم نکات پر اتفاق ہو گیا تھا۔پوٹن نے اعلان کیا کہ وہ ٹرمپ کی ثالثی میں یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کے ساتھ امن مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔

یاد رہے کہ فرانسیسی صدر سمیت مغربی ممالک نے پوٹن سے کہا تھا کہ وہ ٹرمپ کے ساتھ طے پانے والے معاملات پر پیر تک ردعمل دیں۔ اسی تناظر میں چین میں شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پوٹن نے یوکرین پر حملے کے اپنے فیصلے کا دفاع کیا اور جنگ کا ذمہ دار مغربی ممالک کو قرار دیا۔

اپنی تقریر میں پوٹن نے کہا کہ الاسکا ملاقات میں بنیادی امور پر اتفاق رائے ہوا اور امید ہے کہ اس پیشرفت سے یوکرین میں امن کی نئی راہیں کھلیں گی۔

انہوں نے زور دیا کہ موجودہ جنگ روسی حملے سے نہیں بلکہ یوکرین میں علیحدگی پسند تحریک اور اس پر مغربی حمایت کے نتیجے میں بھڑکی۔ پوٹن نے یہ الزام بھی عائد کیا کہ نیٹو میں شمولیت کی مغربی کوششوں نے بحران کو مزید سنگین بنایا۔

روسی صدر نے بحران کے حل میں چین اور دیگر اتحادی ممالک کی سہولت کاری پر شکریہ بھی ادا کیا۔

 

اس سے قبل ٹرمپ–پوٹن ملاقات کے بعد امریکا کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف نے بتایا تھا کہ ممکنہ امن معاہدے کے چند نکات پر اتفاق ہو گیا ہے، جن میں یوکرین کو سلامتی کی ضمانت دینا بھی شامل ہے۔

یاد رہے کہ 2014 میں کریمیا پر قبضے کے بعد روسی حمایت یافتہ گروہوں نے مشرقی یوکرین کے کئی علاقے اپنے کنٹرول میں لے لیے تھے۔

Back to top button