روس امریکی سازش کا عمرانی چورن خریدنے والا پہلا ملک

سابق امریکی صدر ٹرمپ، روسی صدر پیوٹن اور عمران خان تین ایسی شخصیات ہیں جو اہم ترین حکومتی عہدوں پر براجمان ہوتے ہوئے بھی نہ صرف سنی سنائی باتوں پر یقین کرنے بلکہ انہیں آگے پھیلانے کے لیے بھی بدنام ہیں۔ جس طرح صدر ٹرمپ نے الیکشن میں اپنی شکست تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے اپنے حامیوں سے کیپٹل ہل پر حملہ کروا دیا تھا، اسی طرح وزیراعظم عمران خان نے بھی اپنے خلاف تحریک عدم اعتماد کا سامنا کرنے کی بجائے قومی اسمبلی ہی توڑ دی، اور اس کا جواز یہ پیش کیا کہ انکی حکومت گرانے کی کوشش امریکی سازش کا حصہ ہے۔ لیکن اب عمران اپنی حکومت کے خلاف امریکی سازش کا چورن روسی صدر پیوٹن کو بیچنے میں کامیاب ہوگئے ہیں کیونکہ یہ چورن خریدنے میں انہیں بھی سیاسی فائدہ ہے۔

یوں روس دنیا کا پہلا ملک بن گیا ہے جس نے عمران کا امریکی سازش والا چورن خریدتے ہوئے یہ بیان داغ دیا ہے کہ پاکستان کی جانب سے دورہ روس منسوخ کرنے کا مطالبہ مسترد کیے جانے کے بعد عمران خان کو سزا دینے کا فیصلہ ہوا۔ روس نے کہا ہے کہ امریکہ نے روس کا دورہ منسوخ نہ کرنے پر ’نافرمان‘ عمران خان کو سزا دی ہے۔ تاہم ہم روس کی جانب سے یہ وضاحت نہیں کی گئی کہ اگر عمران کو نکالنے کی سازش امریکہ کر رہا تھا تو پھر انہوں نے خود حکومت ختم کرکے امریکی سازش کی تکمیل کیوں کی؟

روسی وزارتِ خارجہ نے ایک بیان میں صدر عارف علوی کی جانب سے قومی اسمبلی کی تحلیل کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ جب وزیرِ اعظم عمران خان نے فروری میں ماسکو کا دورہ کرنا تھا تو اس وقت امریکہ اور اس کے مغربی اتحادی وزیرِ اعظم پر یہ دورہ منسوخ کرنے کے لیے زبردست دباؤ ڈال رہے تھے۔

بیان میں کہا گیا کہ جب وہ پھر بھی روس کے دورے پر آئے تو امریکہ کے نائب وزیرِ خارجہ برائے جنوبی ایشیا ڈونلڈ لیو نے واشنگٹن میں پاکستانی سفیر کو طلب کر کے دورہ فوری طور پر منسوخ کرنے کے لیے دباؤ ڈالا مگر یہ مطالبہ بھی رد کر دیا گیا۔ اس کے بعد بیان میں ایک اعلیٰ امریکی عہدیدار اور امریکہ میں پاکستانی سفیر اسد مجید خان کے درمیان ہونے والی گفتگو کے بارے میں پاکستانی میڈیا رپورٹد کا حوالہ دیا گیا ہے۔

روسی وزارتِ خارجہ نے کہا کہ اس کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال سے اس بارے میں کوئی شک نہیں رہ جاتا کہ امریکہ نے ’نافرمان‘ عمران خان کو سزا دینے کا فیصلہ کیا، وزیرِ اعظم کی جماعت کے ارکان کا ایک گروہ ’اچانک‘ اپوزیشن میں چلا گیا اور اچانک سے پارلیمان میں وزیرِ اعظم کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک جمع کروا دی گئی۔ روس کے مطابق یہ امریکہ کی جانب سے ایک آزاد ریاست کے اندرونی معاملات میں اپنے ’خود غرض مقاصد‘ کی خاطر شرمناک مداخلت کی ایک اور کوشش ہے۔ لیکن روس نے یہ وضاحت نہیں کی کہ اگر عمران حکومت ختم کرنے کا منصوبہ امریکہ نے بنایا تھا تو پھر انہوں نے اپنی حکومت خود ہی کیوں ختم کر دی۔

دوسری جانب امریکی محکمہ خارجہ نے اس الزام کی تردید کی ہے کہ واشنگٹن کے ساتھ مل کر عمران حکومت گرانے کی سازش کی گئی۔ پریس بریفنگ کے دوران جب امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس سے ان الزامات سے متعلق سوال ہوا جو تحریک انصاف کی جانب سے لگائے گئے ہیں تو ان کا جواب تھا کہ ’ان الزامات میں کوئی صداقت نہیں اور یہ بچگانہ باتیں ہیں۔ نیڈ پرائس نے کہا کہ امریکہ پر امن طریقے سے جمہوری اقدار کی حمایت کرتا ہے۔ ’پاکستان میں اور دنیا بھر میں ہمارا یہی اصول ہے’۔

امریکہ نے عمران کو نافرمانی کی سزا دی

دوسری جانب اسلام آباد میں سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ عمران خان کی جانب سے امریکہ پر اپنی حکومت کے خلاف سازش کا الزام ایک مذاق ہے جسے روس جیسی سپر پاور نے سنجیدگی سے لے لیا ہے، شاید اسکی وجہ ماسکو کی واشنگٹن سے نفرت ہے، ورنہ روس کو اتنا تو ضرور پتہ ہوتا کہ جس خط کو امریکی دھمکی قرار دیا جا رہا ہے وہ دراصل پاکستانی سفیر کا اپنا لکھا ہوا ہے۔ یاد رہے کہ پاکستان میں پچھلی کئی دہائیوں سے یہ ایک روایت بن چکی ہے کہ جب بھی کوئی حکومت ناکام ہو کر اقتدار سے نکلنے لگتی ہے تو وہ امریکہ کو للکارنا شروع کر دیتی ہے تاکہ عوام کی ہمدردیاں سمیٹ سکے۔ عمران خان نے بھی کچھ ایسا ہی کیا ہے لیکن ان کا بنیادی مقصد اپنا ڈوبتا ہوا اقتدار بچانا تھا جس میں وہ ناکام رہے۔

واضح رہے کہ وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے مبینہ امریکی سازش کے دعوے کے بعد قومی اسمبلی میں اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد کو ڈپٹی سپیکر نے سازش کا حصہ قرار دے کر مسترد کر دیا تھا کیونکہ وہ جان چکے تھے کہ اپوزیشن نے اپنی تحریک کامیاب بنانے کے لیے مطلوبہ اکثریت حاصل کر لی ہے۔

Russia statement about Imran khan in Urdu news | video

Back to top button