سینیٹ کمیٹی کااعتراض مسترد ،ایف بی آر کا گاڑیاں خریدنے کا اعلان

چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے سینیٹ کمیٹی کا اعتراض مسترد کرتے ہوئے نئی گاڑیاں خریدنے کا اعلان کردیا۔

چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال کا کراچی میں میڈیا سےگفتگو میں کہنا تھا کہ نوجوان افسران کیلئےگاڑیاں خریدیں گے کیونکہ آپریشن کیلئےضرورت ہے، سیلز ٹیکس کیلئےوزٹ ضروری ہوتا ہے۔سینیٹ کمیٹی کے اعتراض کا احترام سے تسلی بخش جواب دیا ہے، ٹیکس اہداف پورے کریں گےجوتشی کا کام شروع نہیں کیا ہے۔سیمنٹ قیمت کے معاملے پر مسابقتی کمیشن کو کام کرنا چاہیے۔

راشد لنگڑیال کاکہنا تھا کہ کراچی میں بڑی کمپنیز کے ہیڈکوارٹرز ہیں اور ملٹی نیشنلز کے بھی ہیڈکوارٹرز ہیں، اس لیے ٹیکس کلیکشن کا عمل ادھر سےریکارڈ میں آتا ہے۔ٹریکنگ سسٹم ٹرک اور گاڑیوں میں دو سے تین مہینے میں نصب ہوجائے گا۔

واضح رہے کہ 4 روز قبل سینیٹ قائمہ کمیٹی خزانہ نےایف بی آرکو6 ارب روپے کی ایک ہزار گاڑیوں کی خریداری روکنے کی ہدایت کی تھی، رکن کمیٹی فیصل واوٴڈا نے کہا تھا کہ 386 ارب روپے کا ٹیکس شارٹ فال ہے پہلے اسےختم کریں، اگر گاڑیاں خریدی گئیں تو میں اس کے خلاف نیب میں جاوٴں گا۔

ایف بی آر کی اپنے افسران کیلئے اربوں روپے کی ایک ہزار دس گاڑیاں خریدنے کا معاملہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ میں پہنچا تھا۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت ہوا تھا جس میں ایف بی آر افسران کیلئے 6 ارب روپےکی لاگت سے ایک ہزار سے زائد گاڑیاں خریدنے کا معاملہ زیر غور آیا تھا۔

کمیٹی ارکان نے ایف بی آر حکام پر سوالات کی بوچھاڑ کردی تھی، حکام نے بتایا تھا کہ فیلڈ اسٹاف کیلئے ایک ہزار10گاڑیاں خریدنےکا پلان ہے، فیلڈ اسٹاف آفس میں بیٹھا رہتا ہے، فیلڈ میں جائیں گےتو ریونیو اکھٹا کرنے میں بہتری ہوگی۔

کمیٹی نے ایف بی آر کو گاڑیوں کی خریداری سےروک دیا تھا، سلیم مانڈوی والا نے کہا تھا کہ پہلےفیلڈ آفیسر کیا سائیکل پر جاتے تھے؟

سینیٹر فیصل واوٴڈا نے کہا تھا کہ اس وقت ایف بی آر کا شارٹ فال 384 ارب سے زائد ہے، ان کے انعام کے طور پر اب گاڑیاں دی جارہی ہیں، یہ بڑا اسیکنڈل ہے کمیٹی اسے روکے یہ کرپشن کا بازار کھولا جارہا ہے۔

Back to top button