سولر سسٹم لگانے سے بجلی کے بل میں کتنی کمی آسکتی ہے؟

کسی فرد کے لیے گھر میں سولر پینل سسٹم لگانے کا فیصلہ عموماً لوڈ شیڈنگ سے بچنے اور بجلی کے بلوں میں نمایاں کمی لانے کے لیے کیا جاتا ہے۔مگر کیا یہ خیال درست ہوتا ہے اور سولر سسٹم سے واقعی بجلی کے بلوں میں کمی آتی ہے؟اس کا جواب سادہ نہیں بلکہ کافی پیچیدہ ہے کیونکہ اس کے لیے متعدد عناصر کو مدنظر رکھنے کی ضرورت ہوتی ہے۔سولر سسٹم کو لگانے کا خرچہ اور دیگر چیزوں کو مدنظر رکھنے کی ضرورت ہوتی ہے۔
ماہرین کے مطابق گھروں میں سولر سسٹم کو لگانا مشکل نہیں ہوتا مگر اس سے ہونے والی بچت کا تعین کرنے کے لیے ضروری ہے کہ آپ تمام عناصر کو مدنظر رکھیں۔سولر سسٹم کو لگانا بنیادی طور پر وسط مدتی سے طویل المعیاد سرمایہ کاری ہے۔اس سرمایہ کاری کی واپسی میں وقت لگتا ہے کیونکہ ہر ماہ اس سے ہونے والی بچت کا انحصار اس بات پر ہوتا ہے کہ سولر سسٹم کا حجم کیا ہے، گھر میں کتنی بجلی استعمال ہوتی ہے اور بھی ایسے متعدد عناصر کو دیکھنا ہوتا ہے۔مگر پھر بھی بجلی کے بلوں میں کمی سے آنے والے برسوں یا دہائیوں میں بچت ہوتی ہے۔
ماہرین کے مطابق زیادہ تر سولر سسٹمز کی تنصیب پر ہونے والے اخراجات 10 سال تک پورے ہو جاتے ہیں جس کے بعد آنے والے برسوں میں اس سے حاصل ہونے والی بجلی مفت ہوتی ہے۔مگر اس کا انحصار اس بات پر ہوتا ہے کہ سولر سسٹم کی لاگت کیا ہے اور آپ کے علاقے میں بجلی کی اوسط قیمت کیا ہے۔اس کا طریقہ کار کافی سادہ ہے، پہلے تو سولر سسٹم کی تنصیب کے اخراجات کا تعین کریں اور پھر اس میں ٹیکسوں یا دیگر مالی مراعات (اگر مل رہی ہوں تو) کا تخمینہ لگائیں۔
اس طرح آپ کو سسٹم کی مکمل لاگت کا تعین کرنے میں مدد ملے گی، اس کے بعد یہ تخمینہ لگائیں کہ سولر سسٹم سے سالانہ بنیادوں پر بجلی کے بلوں میں کتنی بچت ہو رہی ہے۔ویسے تو بیشتر افراد کا خیال ہوتا ہے کہ ان کے گھر کی بجلی کی تمام ضروریات سولر سسٹم سے پوری ہوں گی مگر عموماً ایسا نہیں ہوتا۔
درحقیقت بیشتر افراد گرڈ سے بجلی کو استعمال کرتے ہیں جبکہ گرڈ سے منسلک رہنے کے یوٹیلیٹی چارجز کی ادائیگی بھی کرنا ہوتی ہے۔سولر سسٹم سے ہونے والی بچت کا انحصار اس بات پر ہوتا ہے کہ آپ نے گھر میں کتنے سولر پینلز نصب کیے ہیں اور اوسط بجلی کا خرچ کتنا ہے۔
تو بجلی کے بلوں میں سولر سسٹم سے ہونے والی بچت کا تخمینہ لگانے کے لیے سولر سسٹم لگانے سے قبل اور اس کے بعد کم از کم 6 ماہ کے بلوں کا جائزہ لیں، خاص طور پر موسم گرما کے بلوں کا۔اس کے بعد تخمینہ لگائیں کہ سولر سسٹم لگانے کے بعد ماہانہ بنیادوں پر کتنی بچت ہوئی۔
مثال کے طور پر اگر سولر سسٹم لگانے سے قبل بجلی کا بل اوسطاً 5 ہزار روپے آتا تھا مگر اب ڈھائی ہزار روپے ہوگیا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ ہر سال 30 ہزار روپے کی بچت ہوگی۔
ایک بار جب سالانہ بچت کا اندازہ ہو جائے گا تو اس کے بعد آپ تخمینہ لگا سکتے ہیں کہ سولر سسٹم پر ہونے والا خرچہ کب تک پورا ہو سکتا ہے۔اگر آپ کے گھر میں سولر پینل سسٹم لگانے کی لاگت 3 لاکھ روپے ہے اور اس سے ہر سال بجلی کے بلوں میں 30 ہزار روپے بچت ہوتی ہے تو اسے 10 سے تقسیم کریں۔
یعنی آپ کی سولر انرجی پر کی جانے والی سرمایہ کاری کی واپسی میں 10 سال کا عرصہ لگے گا۔ایک بار جب سولر سسٹم کا خرچہ پورا ہو جائے گا تو اس کے بعد حقیقی معنوں میں بچت ہوتی ہے۔عموماً گھروں میں نصب سولر پینلز کی زندگی 25 سال تک ہوتی ہے مگر احتیاط کی جائے تو وہ زیادہ عرصے تک کام کرتے ہیں۔
اگر 25 سال زندگی کو ہی حتمی تصور کر لیا جائے تو ہر سال 30 ہزار روپے کی بچت کو 15 سے ضرب دیں تو یہ ساڑھے 4 لاکھ روپے بن جاتی ہے۔خیال رہے کہ یہ مثالی صورتحال کا تخمینہ ہے، کئی بار سولر پینل کم بجلی بناتے ہیں یا آپ کے علاقے میں بجلی کے فی یونٹ نرخوں میں مسلسل اضافہ بھی اس تخمینے کے اعداد و شمار پر اثر انداز ہو سکتا ہے، یعنی بچت کم یا زیادہ ہو سکتی ہے۔
یہی وجہ ہے کہ سولر سسٹم لگانے والوں کو اپنے علاقوں میں یوٹیلیٹی نیٹ میٹرنگ پالیسیوں کو سمجھنے کی ضرورت ہوتی ہے جبکہ یہ بھی دیکھنا ہوتا ہے کہ وہ گرڈ کی بجلی پیک آور میں تو استعمال نہیں کر رہے۔
اس صورتحال میں سولر پینلز کے ساتھ ایک سولر بیٹری لگانے سے پیک آور میں بھی بچت کرنے میں مدد مل سکتی ہے مگر سولر سسٹم کی لاگت میں اس سے مزید اضافہ ہو جاتا ہے۔تو یہ بات تو یقینی ہے کہ سولر سسٹم سے بجلی کے بلوں میں کمی آتی ہے مگر کتنی کمی آتی ہے اس کا انحصار
سر دوستاں سلامت کہ تو خنجر آزمائی
مختلف عناصر اور آپ کے گھر میں بجلی کی ضروریات پر ہوتا ہے۔