روسی تیل کی خریداری سے پاکستان میں پیٹرول کتنا سستا ہوگا؟

حکومت کی جانب سے روس سے تیل کی کم قیمت پر خریداری معاہدے کے بعد پیٹرول کی قیمتوں میں کمی کی بازگشت سنائی دے رہی ہے، لیکن یہ بات قابل غور ہے کہ روسی تیل کے پاکستان پہنچنے پر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کتنی کمی کی جائے گی۔
وزیر مملکت برائے پیٹرولیم ڈاکٹر مصدق ملک کا کہنا ہے کہ روس سے تیل ملنے کے بعد پیٹرولیم مصنوعات سستی ہوں گی مگر سوال یہ کہ روسی تیل پاکستان کب پہنچے گا اور کتنا سستا ملے گا؟
مصدق ملک نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ روس سے تیل لے کر تیل بردار بحری جہاز اگلے تین ہفتوں میں پاکستان پہنچے گا کیوںکہ روس سے چلنے والا کارگو 26 روز میں کراچی پورٹ تک پہنچتا ہے، روسی کارگو کے پاکستان پہنچنے کی حتمی تاریخ نہیں دی جا سکتی اور نہ ہی فی الحال روسی تیل کی قیمت کے بارے میں بتایا جا سکتا ہے۔
آئل ایڈوائزری ایسوسی ایشن کے نمائندے کا کہنا ہے کہ روسی تیل کا کراچی پورٹ پر انتظار کیا جا رہا ہے، کراچی پورٹ کو تیل بردار کارگو کی آمد سے 48 گھنٹے قبل آگاہ کیا جاتا ہے اور فی الحال ہمیں معلوم نہیں کہ جہاز کہاں تک پہنچا ہے اور کب بندرگاہ پر لنگر انداز ہوگا۔
روس کی بندرگاہ سے کراچی پورٹ تک کا فاصلہ تقریباً آٹھ ہزار کلومیٹر (4320 ناٹیکل مائلز) ہے، جبکہ دبئی اور کراچی بندرگاہ کا فاصلہ 13 سو کلومیٹر (702 ناٹیکل مائلز) ہے، پاکستان عرب ممالک سے خام تیل برآمد کرتا ہے جو عموماً 80 ڈالر فی بیرل تک ملتا ہے۔
پاکستان نے روس سے 75 ہزار میٹرک ٹن کا آڈر اپریل کے آخر میں بک کیا تھا۔ روس نے تیل کی قیمت پر 60 ڈالر فی بیرل کی حد مقرر کر رکھی ہے، معاہدے کے مطابق روس اور پاکستان تیل کی قیمت کو خفیہ رکھنے کے پابند ہیں، توانائی کے شعبے سے وابستہ ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان اور روس کو تیل کی قیمت کو بتانا ہوگا، اسے خفیہ نہیں رکھا جا سکتا ورنہ پاکستان کو امریکی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
توانائی امور کے ماہر سمیع اللہ طارق نے بتایا کہ پاکستان کی بیشتر ریفائنریز روسی تیل کو ریفائن کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں لیکن کم معیار والے روسی تیل سے فرنس آئل اور ڈیزل کی پیداوار کے باعث ریفائنریز کا منافع کم ہوسکتا ہے۔
پاکستان سٹیٹ آئل (پی ایس او ) کے سابق سربراہ سہیل وجاہت نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ پاکستان کو خام تیل کی بجائے تیار شدہ تیل درآمد کرنا چاہئے کیوںکہ پاکستان کی آئل ریفائنریز روسی تیل کو ریفائن کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتیں۔
سمیع اللہ طارق نے بتایا کہ پاکستان روس سے تقریباً 60 ڈالر فی بیرل کے نرخ پر تیل خرید رہا ہے جو کہ عرب ممالک کے مقابلے میں سستا ہے اس سے پاکستان کے صارفین کو تیل 4 سے 5 روپے فی لٹر سستا مل سکتا ہے تاہم یہ دیکھنا ہوگا کہ یہ ریلیف عوام کو دیا جاتا ہے یا پھر ریفائنریز اپنے پاس رکھتی ہیں، ماہرین کے مطابق روس سے ملنے والا تیل پاکستان کے لیے زیادہ فائدہ مند نہیں ہوگا، عرب ممالک کے مقابلے میں روسی تیل کے لاجسٹک اخراجات چار سے پانچ ڈالرز زیادہ ہوں گے۔
قائد اعظم یونیورسٹی کے پروفیسر اور بین الاقوامی تعلقات عامہ کے ماہر ڈاکٹر منور حسین نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ انڈیا سمیت دنیا کے بہت سارے ممالک اور امریکہ کے سٹریٹجک پارٹنرز بھی سستے روسی تیل سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ تیل پیدا کرنے والا ملک سعودی عرب بھی روس کے تیل سے فائدہ اٹھا رہا ہے۔
’انڈیا اور چین روس سے بڑی مقدار میں تیل خرید رہے ہیں روس سے تیل خریدنے سے پاکستان پر ڈالر کا دباؤ کم ہو گا، ڈاکٹر منور حسین نے بتایا کہ امریکہ نے انڈیا کو چھوٹ دی ہوئی ہے، پاکستان نے روس سے تیل کی خریداری کے لیے رقوم کی ادائیگی کے طریقہ کار کو بھی خفیہ رکھا ہے تاہم سمیع اللہ طارق کا کہنا ہے کہ روس سے تیل کی خریداری سے پاکستان کو ڈالر کی بچت ہوگی، ڈاکٹر منور حسین کہتے ہیں کہ پاکستان یو اے ای درھم یا چینی

پاکستان میں کرپٹو کرنسی کو قانونی قرار کیوں نہیں دیا جا رہا؟

کرنسی یوآن میں روس کو ادائیگی کر سکتا ہے۔

Related Articles

Back to top button