سہیل آفریدی نے آتے ہی گنڈا پور گروپ کو کھڈے لائن لگا دیا

نو منتخب وزیرِ اعلیٰ سہیل آفریدی نے صوبے سے گنڈاپوری گروپ کے اثر و رسوخ کے خاتمے کا فیصلہ کر لیا سہیل آفریدی نے جہاں ایک جانب ایوانِ وزیرِ اعلیٰ سے علی امین گنڈاپور کے قریبی اور منظورِ نظر افسران کو عہدوں سے فارغ کر دیا ہے، وہیں دوسری جانب گنڈاپور کے عتاب کا نشانہ بننے والے پی ٹی آئی کے اراکینِ اسمبلی شکیل خان اور فیصل ترکئی کو اپنی ممکنہ کابینہ میں شامل کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ سہیل آفریدی کے اس اقدام کے بعد خیبر پختونخوا میں تحریکِ انصاف کے اندر ایک نئے محاذ کے کھلنے کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔
خیال رہے کہ خیبر پختونخوا میں تحریکِ انصاف کے مختلف دھڑوں کے درمیان اقتدار اور اثر و رسوخ کی جنگ عروج پر ہے، جبکہ نو منتخب وزیرِ اعلیٰ سہیل آفریدی کو بھی اپنی ہی جماعت کے اندر شدید گروپ بندی اور اختلافات کا سامنا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وزارتِ اعلیٰ کا حلف اٹھائے کئی روز گزر جانے کے باوجود سہیل آفریدی تاحال اپنی کابینہ کے باضابطہ اعلان سے گریزاں ہیں۔ جہاں ایک طرف کابینہ سازی کے حوالے سے گنڈاپور اور آفریدی گروپ آمنے سامنے ہیں وہیں دوسری جانب پارٹی کے اندر سے مزمل اسلم اور بیرسٹر سیب جیسے غیر منتخب افراد کے خلاف اٹھتی آوازوں نے سہیل آفریدی کی مشکلات میں اضافہ کر دیا ہے۔ پارٹی کے ایک حلقے کا مؤقف ہے کہ وزیرِ اعلیٰ کے قریب سمجھے جانے والے چند اراکین اپنے لیے کلیدی وزارتیں مثلا خزانہ، داخلہ، اور تعلیم حاصل کرنے کے خواہاں ہیں، جبکہ دوسرا گروپ اس کی سخت مخالفت کر رہا ہے۔ حقیقت میں یہی کشمکش آفریدی کے لیے ایک بڑا امتحان بن چکی ہے۔ پی ٹی آئی ذرائع کے مطابق پارٹی کے مرکزی رہنما چاہتے ہیں کہ صوبائی حکومت ان کی ہدایات کے مطابق چلائی جائے، جبکہ آفریدی صوبائی خودمختاری اور اپنی سیاسی ساکھ کو برقرار رکھنے کے لیے آزاد فیصلے کرنے کے خواہاں ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ کابینہ کی تشکیل ایک طاقت کے توازن کی جنگ میں بدل چکی ہے اور مختلف پارٹی رہنما اپنے من پسند افراد کی خیبرپختونخوا کابینہ میں سمولیت کیلئے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہے ہیں۔
سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق، کابینہ میں شامل ہونے والوں کے امکانات ان کے سیاسی وزن، عوامی مقبولیت، اور وزیرِ اعلیٰ کے ساتھ تعلقات پر منحصر ہیں۔ گنڈاپور کابینہ میں شامل بعض تجربہ کار رہنما دوبارہ وزارتوں کے لیے بھی مضبوط امیدوار سمجھے جا رہے ہیں، مگر آفریدی ممکنہ طور پر کچھ نئے اور نسبتاً غیر متنازع چہروں کو سامنے لانے کے خواہاں ہیں تاکہ وہ اپنی حکومت کی خودمختاری کا تاثر دے سکیں۔ مبصرین کے مطابق موجودہ حالات میں اگر وہ ایک ایسی کابینہ تشکیل دینے میں کامیاب ہو جاتے ہیں جو نہ صرف سیاسی طور پر متوازن بلکہ انتظامی طور پر مؤثر ہو، تو یہ ان کی قیادت کے لیے ایک بڑی کامیابی ہوگی۔ بصورتِ دیگر، تاخیر اور اختلافات کی یہ فضا ان کی حکومت کے مستقبل پر سوالیہ نشان لگا سکتی ہے۔
سہیل آفریدی کے قریبی حلقے کے مطابق وزیر اعلیٰ نے کابینہ کے ناموں کو حتمی شکل دے دی ہے بس وہ بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات کا انتظار کر رہے ہیں ملاقات کے فوری بعد سہیل آفریدی اپنی کابینہ کا اعلان کر دیں گے۔ ذرائع کے مطابق پارٹی بانی عمران خان نے نئے وزیرِاعلیٰ سہیل آفریدی کو کابینہ بنانے کا مکمل اختیاردینے کے ساتھ ساتھ چند ناموں کو شامل کرنے کی بھی ہدایت کر رکھی ہے۔ تاہم ذرائع کا دعویٰ ہے کہ سہیل آفریدی نے کابینہ کے لیے نام فائنل کر لیے ہیں اور وہ عمران خان سے ملاقات کے بعد ان سے باقاعدہ منظوری لیں گے۔ اس کے ساتھ وہ کچھ غیر منتخب ناموں پر پارٹی کے اعتراضات سے بھی آگاہ کریں گے۔ ذرائع نے بتایا کہ سہیل آفریدی کی گزشتہ دنوں اہم ملاقاتیں ہو چکی ہیں اور وہ پُرامید ہیں کہ جلد ان کی عمران خان سے ملاقات ہو جائے گی۔
ذرائع نے بتایا کہ سہیل آفریدی کابینہ 2 مرحلوں میں تشکیل دے رہے ہیں۔ پہلے مرحلے میں 8 وزراء حلف اٹھائیں گے، جن کے نام حتمی طور پر طے پا چکے ہیں اور ان پر کوئی اعتراض نہیں ہے، جبکہ دوسرے مرحلے میں مزید اراکین کو شامل کیا جائے گا۔ پی ٹی آئی ذرائع کے مطابق سہیل آفریدی کی کابینہ میں زیادہ تر وہی افراد ہوں گے جو علی امین گنڈاپور کی کابینہ کا حصہ تھے، تاہم قبائلی اضلاع سے چند نئے چہرے شامل کیے جانے کے امکانات بھی ہیں۔ یوتھ سے بھی مشیر اور معاونینِ خصوصی شامل کیے جا سکتے ہیں۔
ذرائع کے مطابق پہلے مرحلے میں 8 اراکین حلف اٹھائیں گے جن میں ممکنہ طور پر مینا خان آفریدی، فضل شکور، عمر ایوب کے بھائی ارشد ایوب، عدنان قادری، اور آفتاب عالم کے نام شامل ہیں، جبکہ مبینہ کرپشن کی بنیاد پر علی امین کی کابینہ سے نکالے گئے شکیل خان کا نام بھی ان 8 نومنتخب وزراء میں شامل ہے۔ذرائع کے مطابق سہیل آفریدی کی کوشش ہے کہ عمران خان سے ملاقات کے بعد ہی کابینہ کا باضابطہ اعلان کیا جائے، تاہم اگر ملاقات میں تاخیر ہوئی تو ابتدائی 8 اراکین کے جلد حلف اٹھانے کے امکانات ہیں، جبکہ باقی اراکین عمران خان سے ملاقات کے بعد حلف اٹھائیں گے۔ذرائع کے بقول مشیر خزانہ مزمل اسلم اور مصدق عباسی بھی سہیل آفریدی کابینہ کا حصہ ہوں گے، جبکہ بیرسٹر سیف کے حوالے سے سہیل آفریدی راضی نہیں ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سہیل آفریدی چاہتے ہیں کہ جن اراکین کے خلاف پارٹی میں اختلافات ہیں، ان کے نام عمران خان یا مرکزی قیادت کی جانب سے اعلان کیے جائیں تاکہ کارکنوں کا دباؤ ان پر نہ آئے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سہیل آفریدی کابینہ میں خواتین کو بھی شامل کریں گے، جبکہ حال ہی میں علی امین گنڈاپور کابینہ سے برطرف فیصل ترکئی اور اسد قیصر کے بھائی عاقب اللہ بھی کابینہ سہیل آفریدی کی کابینہ کا حصہ ہونگے۔ ذرائع نے بتایا کہ اگرچہ سہیل آفریدی نے اپنے کابینہ اراکین کے نام فائنل کر رکھے ہیں تاہم عمران خان سے ملاقات کے بعد کابینہ ناموں میں تبدیلی کے بھی امکانات ہیں۔
