سپریم کورٹ : نور مقدم قتل کیس کے مجرم ظاہر جعفر کی اپیل مسترد، سزائے موت برقرار

سپریم کورٹ نے نورمقدم کیس میں مجرم ظاہر جعفر کی اپیل مسترد کردی اور سزائے موت برقرار رکھی۔
سپریم کورٹ میں نورمقدم قتل کیس کے مجرم ظاہر جعفر کی سزائے موت کے خلاف اپیل پر سماعت ہوئی جس سلسلے میں مجرم کے وکیل سلمان صفدر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پراسیکیوشن کاسارا کیس سی سی ٹی وی فوٹیج اور ڈی وی آر پر ہے، اپیل کنندہ کے خلاف شواہد کا شک و شبہ سے بالاتر ہونا ضروری ہے، عدالت بطور شواہد پیش فوٹیجز سے باہر نہیں جا سکتی۔
انہوں نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں پراسیکیوشن کی فوٹیج چلائی گئی لیکن وہ چل نہ سکی، اس پر جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ جس سی سی ٹی وی پرآپ کا اعتراض ہے اسے آپ تسلیم کرچکے ہیں، پنجاب فارنزک سائنس لیبارٹری نے بھی کہا فوٹیج ٹمپرڈ نہیں اور نہ اس سے چھیڑچھاڑکی گئی، کوئی انسان ویڈیو بناتا تو اعتراض ہوسکتا تھا کہ مخصوص حصہ ظاہر کیا گیا، اس ویڈیو کے معاملے پرتو انسانی مداخلت ہے ہی نہیں، یہ ویڈیو سی سی ٹی وی کیمرے کے ذریعے ریکارڈ ہوئی۔
کیس کےملزمان چوکیدار اور مالی کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ چوکیدار اور مالی کو 10،10 سال قید کی سزا سنائی گئی، مجرمان پر الزام ہے کہ انہوں نے مقتولہ کو جانے سے روکا، اس پر جسٹس علی باقر نے کہا کہ اگر مجرمان مقتولہ کو نہ روکتے تو معاملہ کچھ اور ہوتا۔
اسپیکر کیخلاف تحریک عدم اعتماد کی پارٹی کی جانب سے کوئی ہدایت نہیں آئی: نثار جٹ
بعد ازاں عدالت نےکیس کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ سنایا اور قتل کیس کے مرکزی مجرم ظاہر جعفر کی اپیل مسترد کرتے ہوئے سزائےموت برقرار رکھی۔
سپریم کورٹ نےمجرم ظاہر جعفر کے مالی اور چوکیدار کی سزائیں کم کردیں۔
کیس کا پس منظر
مجرم ظاہر جعفر نے 2021 میں نور مقدم کو اسلام آباد میں تشدد کے بعد قتل کردیا تھاجس کے بعد ٹرائل کورٹ نے ظاہر جعفر کو سزائےموت کا حکم سنایا تھا۔
بعدازاں اپیل پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے بھی مجرم کی سزائے موت برقرار رکھی تھی جس کے بعد ظاہر جعفر نے سزائے موت کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل کی تھی۔