ٹیکس پالیسی کو ایف بی آرسےنکال دیا،بجٹ وزارت خزانہ بنائےگی،محمداورنگزیب

وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب کاکہناہے کہ ٹیکس پالیسی کو ایف بی آر سے نکال دیا گیا ہے۔آئندہ مالی سال کے لیے بجٹ ایف بی آر کے بجائے وزارتِ خزانہ کا ٹیکس پالیسی آفس تیار کرے گا۔

اسلام آباد میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ٹیکس پالیسی کو ایف بی آر سے نکال دیا گیا ہے اور اب یہ نیا دفتر پورے سال بجٹ سے متعلق مشاورت کا عمل جاری رکھے گا۔

سلیم مانڈوی والا کی صدارت میں ہونے والے اس اجلاس میں اٹارنی جنرل انور منصور اعوان اور وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے شرکت کی، جبکہ کمیٹی میں ایف بی آر کی جانب سے صدارتی آرڈر کے خلاف دائر اپیل پر بحث کی گئی۔

چیئرمین کمیٹی نے اجلاس میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہاکہ ایف بی آر نے صدر کے آرڈر کو چیلنج کیا ہے، مگر اس پر عملدرآمد نہیں کیا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ اس ضمن میں مشورہ دیا گیا تھا کہ اٹارنی جنرل کو کمیٹی میں مدعو کیا جائے تاکہ قانونی پہلوؤں پر روشنی ڈالی جا سکے۔

متاثرہ شہری کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ ایف بی آر نے سندھ ہائیکورٹ میں صدر کے احکامات کو چیلنج کر کے قانون کی خلاف ورزی کی، حالانکہ قانون کے تحت صدر کے احکامات پر لازمی عمل کیا جانا چاہیے۔

ان کے مطابق ایف بی آر نے تین بار قانون کی خلاف ورزی کی اور وزیراعظم ہاؤس اور وزارت قانون کی جانب سے بھی واضح ہدایات موجود تھیں۔

اس پر اٹارنی جنرل نے وضاحت کی کہ اگر معاملہ گڈز کی کلاسیفکیشن سے متعلق ہو تو وفاقی ٹیکس محتسب (ایف ٹی او) اپیل کا حق رکھتا ہے۔ تاہم متاثرہ شہری نے جواب میں کہا کہ قانون کی رو سے وفاقی محتسب اور صدر کے احکامات حتمی ہیں اور اداروں کو ان کی تشریح کا اختیار حاصل نہیں۔ قائمہ کمیٹی نے معاملے کے حل کے لیے اٹارنی جنرل کو ہدایت جاری کی۔

اجلاس کے دوران وزیر خزانہ نے ملک کی معاشی صورت حال پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ پاکستان نے یورو بانڈ کی مد میں 50 کروڑ ڈالر کی ادائیگی کر دی ہے، جبکہ اگلی قسط جو اپریل 2026 میں 1.3 ارب ڈالر کی ہے بروقت ادا کی جائے گی۔

انہوں نے کہاکہ اس حوالے سے تمام انتظامات مکمل ہیں، اور ان اقدامات سے ملکی معیشت کو مستحکم بنیادوں پر استوار کیا جائے گا۔

Back to top button